• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • فلسطینی نژاد ریما ڈوڈن کی امریکا کے اہم عہدے پر تقرری پر اسرائیل ناراض 

فلسطینی نژاد ریما ڈوڈن کی امریکا کے اہم عہدے پر تقرری پر اسرائیل ناراض 

حالیہ امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے ایک اہم عہدے (قانون سازی امور سے متعلق ان کی دو رکنی ٹیم میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے) فلسطینی نژاد امریکی خاتون ریما ڈوڈون کی تقرری کی، ریما ڈوڈن کی اس اہم عہدے پر تقرری سے اسرائیل کے حلقوں سی ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مسلمانوں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو منسوخ کر دیں گے اور عرب امریکیوں کے حقوق کو تسلیم کریں گے۔

ریما نے 2002ء میں کیلی فورنیا یونیورسٹی سے اکنامکس اور پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا۔ بعد ازاں انہوں نے الینوے یونیورسٹی کی لاء فیکلٹی میں داخلہ لے لیا اور 2006ء میں فارغ التحصیل ہوئیں۔

ریما ڈوڈن اس وقت جو بائیڈن کی ٹیم میں رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اس سے قبل وہ ایک ڈیموکریٹک سینیٹر کی معاون کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔ علاوہ ازیں انہوں نے پارٹی میں مشیر اور ریسرچ ڈائریکٹر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

ریما ڈوڈن کی ٹیم امریکی صدر بائیڈن کی پالیسیوں کے تعین میں مدد کرے گی۔ اس ٹیم کی دوسری رکن شوانزا گوف ہیں جو افریقی امریکی ہیں۔

 

امریکہ میں فلسطینی نژاد ریما ڈوڈن کی تقرری پر اسرائیل نواز گروپوں اور تنظیموں نے تنقید کی ہے اور ان پر الزام عائد کیا ہے کہ

وہ ماضی میں خود کش بم حملوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔ ریما ڈوڈن کی جانب سے ماضی میں دیئے گئے ایک بیان کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

 

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے ریما ڈوڈن کے سنہء 2002 میں دیئے گئے مبینہ بیان کو شہ سرخی کے ساتھ شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کیلیفورنیا میں ایک اجتماع میں کہا تھا کہ

“خود کش دھماکے، مایوسی کا شکار لوگوں کا آخری حربہ ہوتے ہیں۔”

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق

ریما ڈوڈن نے فلسطینیوں کی اراضی پر اسرائیلی قبضے کے خلاف نکالی گئی’’بی ڈی ایس‘ یعنی ’’بائیکاٹ‘‘ کی احتجاجی ریلی میں بھی شرکت کی تھی۔ امریکہ کی 26 ریاستوں نے ’’بی ڈی ایس‘‘ کی حمایت کو غیر قانونی اور قابل سزا قرار دینے کا قانون منظورکر رکھا ہے۔

امریکہ میں سرکاری عہدے پر مقرر کئے جانے والے فلسطینیوں کے بارے میں عموماً اسی قسم کی تنقید کی جاتی ہے اور ایسی کسی بھی تقرری کو فلسطینی حقوق کی حمایت سمجھا جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ریما ڈوڈن کی حمایت اور تقرری کو خوش آئند قرار دینے والوں میں امریکن ٹاسک فورس برائے فلسطین کے بانی زیاد اصالی، عرب امریکن میڈیا آرگنائزیشن کے صدر وارن ڈیوڈ اور سینیٹر رچرڈ بلو مینتھل شامل ہیں۔

Facebook Comments