بیروزگاری مہتمموں کے دروازوں پر دستک دینے لگی۔۔انعام الحق

اتحاد تنظیمات المدارس اور ریاست کے مابین ہونے والے معاہدہ کی روشنی میں وزارت تعلیم کے تحت مدارس ڈائریکٹوریٹ میں تمام مدارس کی رجسٹریشن لازمی ہے جو مدارس رجسٹریشن نہیں کرائیں گے انکو بند کرنے کا اختیار اتحاد تنظیمات المدارس کے قائدین نے ریاست کو دیدیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اب جو غیر قانونی مدارس ہیں ان کا کیا بنے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اسلام آباد میں بڑے بڑے غیرقانونی مدارس ہیں اور اصولی طور پر وہ مدارس بھی غیر قانونی متصور ہوں گے جو کسی مسجد میں قائم ہیں
وزارت تعلیم مدارس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ آٹھ صفحات پر مشتمل رجسٹریشن فارم کے صفحہ اول کی شق تین کے مطابق جس زمین پر ادارہ قائم ہے اس کی قانونی دستاویزات کی مصدقہ نقول بھی جمع کرانی لازمی ہیں
اب ان اداروں کے مہتمین کیا جمع کرائیں گے جو قبضے کی زمینوں پر قائم ہیں۔۔۔۔؟
اب اسلام خطروں سے دوچار ہو گا سرکاری انتظامیہ پر یہودی ایجنٹ ہونے  کے الزامات لگیں گے آج مورخہ 3 اکتوبر 2020کراچی کمپنی خلفائے راشدین میں اسی حوالہ سے علما کا اجلاس اور پریس کانفرنس ہے جسمیں دھواں دار گرج چمک کے ساتھ تقریریں متوقع ہیں
لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام کسی قبضے کے مدرسہ کا مرہون منّت نہیں ہے بلکہ ایسے ناجائز اداروں کو منہدم کرنے کے احکامات شرعیت بھی دیتی ہے۔
ہمارے قابل تقلید اکابرین میں سے مفتی الہٰی بخش کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے کہ ایک جگہ کے حوالہ سے ہندوستان کے اندر مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھگڑا تھا مسلمان کہہ رہے تھے یہ جگہ مسجد کی ہے اور ہندو کہہ رہے تھے کہ یہ جگہ مسجد کی نہیں ہے یہ ہماری جگہ ہے ایک عرصہ تک اس پر چپقلش چلتی رہی بالآخر دونوں فریقین کے درمیان یہ طے ہوا کہ مفتی الہٰی بخش کاندھلوی رحمہ اللہ جو بھی فیصلہ کریں گے ہمیں منظور ہوگا
مسلمان خوش ہوگئے کہ اب تو یقینا ًً فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا دوسری جانب ہندوؤں بھی مطمئن تھے کہ فیصلہ مبنی بر انصاف ہوگا
مذکورہ عالم دین نے تحقیق و تفتیش کے بعد جب فیصلہ سنایا تو مسلمانوں کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی فیصلہ یہ تھا کہ یہ زمین ہندوؤں کی ہے مسلمانوں نے ناجائز قبضہ کیا تھا لہذا مسلمان فوراً زمین ہندوؤں کے حوالے  کریں اس فیصلہ کے ردعمل میں مسلمانوں نے سرگوشیاں شروع کیں،کہ اس عالم نے اسلام کو ہرا دیا جب مفتی الہٰی بخش کاندھلوی رحمہ اللہ کو یہ باتیں معلوم ہوئی تو انہوں نے بلوا کر تاریخی جملے کہے کہ اسلام ہارا نہیں بلکہ جیت گیا البتہ مسلمان شرعیت کی پیروی نہ کرنے کیوجہ سے ہار گئے
اس فیصلہ کا اثر یہ ہوا کہ متعدد ہندؤ مسلمان ہوگئے وہ جگہ مزید اضافہ کے ساتھ مسجد کے لئے وقف کردی گئی
اس لئے غیرقانونی مدارس چاہے وہ قبضہ کی جگہ پر موجود ہوں یا مساجد میں غیرقانونی اور غیر شرعی طور پر قائم ہوں انکو ختم کرنے میں نہ تو اسلام کو کوئی خطرہ ہے اور نہ ہی شرعیت کی کوئی خلاف ورزی ہے جس کسی کو اس پر کوئی اشکال ہو وہ مجھ سے جہاں چاہے بات کرسکتا ہے
البتہ یہ سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سکولز، کالجزاور یونیورسٹیز کے لئے کئی کئی مربع زمین کے مختص کئے جاسکتے ہیں کئے گئے ہیں مدارس کے لئے کیوں مختص نہیں کئے گئے ۔۔۔۔۔۔؟
یہ قانونی سوال اسلامی ریاست کے حکام سے عدالتی کٹہرے میں ان شاء اللہ میں کروں گا اور مدارس کے لئے سکولز وکالجز کی طرح سرکاری زمین مختص کرانے کے لئے میں ان شاء اللہ اپنے فورم انٹرنیشنل لائرز اینڈ جرنلسٹ فورم سے قانونی جنگ لڑوں گا
بقیہ غیرقانونی مدارس کو اسلام کی عمارت بنا کر پیش کرنے سے دیسی مہتمم باز رہیں اور اگر کوئی ڈھنگ کا کام کرنا ہے تو وہ یہ کریں کہ ایک دائر کار بنا کر غیرقانونی مدارس کو ریگولائز کرائیں اور یہ شق 29 اگست 2019 کے معاہدہ میں شامل ہونی چاہیے تھی اگر عمران خان کا گھر ریگولائز ہوسکتا ہے تو مدارس کیوں نہیں ہوسکتے ہیں لیکن اسلام کی آڑ میں اپنی غیرقانونی مدارس نما دکانوں اور گھروں کو بچانے کی ناجائز کوشش کو اڑا کر رکھ دیا جائے گا اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلام کے نام پر ناجائز مفادات حاصل کرنے کی جسارت نہ دے آمین یارب العالمین۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply