• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • وزارت تعلیم اور مدارس سربراہان کے درمیان معاہدہ ، اقدامات اور تحفظات۔۔انعام الحق

وزارت تعلیم اور مدارس سربراہان کے درمیان معاہدہ ، اقدامات اور تحفظات۔۔انعام الحق

29 اگست 2019 کو ریاست کی جانب سے وفاقی وزیر تعلیم اور اتحاد تنظیمات المدارس کے سربراہان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا ،جس کے مطابق تمام مدارس دینیہ وزات تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہوں گے ۔اس معاہدے کے ضامن چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں، یہ معاہدہ اصولی اور خوش آئند ہے۔

اس پر سب سے پہلے نمبر پر دستخط کرنے والے مفتی محمد تقی عثمانی دامت فیوضھم ہیں اور بارہویں نمبر پر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور تیرہویں اور آخری نمبر پر وفاقی سیکرٹری تعلیم ارشد مرزا ہیں
گویا کہ اس معاہدہ پر ٹوٹل دستخط کرنے والے 13 لوگ ہیں۔جن میں سے گیارہ شخصیات اتحاد تنظیمات المدارس یعنی چاروں مکاتب فکر کی معتمد شخصیات ہیں جبکہ دو شخصیات ریاست کی جانب سے ہیں۔

یہ معاہدہ تین صفحات پر مشتمل ہے، جن میں سے ڈیڑھ صفحہ پر معاہدہ کی شقیں اور سہولیات کا ذکر ہے جبکہ تقریباً ڈیڑھ صفحہ پر ان تیرہ شخصیات کے نام اور دستخط ہیں۔

معاہدہ کی بنیادی طور پانچ شقیں ہیں جن کے مطابق تمام مدارس طے شدہ فارم کے تحت وزات تعلیم میں رجسٹریشن کرانے کے پابند ہوں گے رجسٹریشن نہ کرانے والے مدارس کو ریاست بند کرنے کی مجاز ہوگی۔

رجسٹریشن کرانے والے مدارس کے بینک اکاؤنٹ بیرونی طلبہ کے لئے تعلیمی ویزہ اور ٹیکنیکل اور ووکیشنل تعلیم کی سہولت ریاست دے گی اور اتحاد تنظیمات المدارس کی نصابی کمیٹیاں عصری مضامین کو تدریجاً شامل کریں گی جو کہ چارسال میں اس کو مکمل کرنے کی پابند ہیں۔

اس معاہدہ کو ہوئے تقریباً  14 ماہ گزر چکے ہیں، ابھی تک اتحاد تنظیمات المدارس کے ذمہ داران نے اپنے مدارس کو نہ تو اس معاہدہ کے حوالہ سے اعتماد میں لیا اور نہ ہی اس پر ریاست کے ساتھ تعاون کرنے کی کوئی ہدایت جاری کی ،اگر بہانہ کرونا کا کیا جائے تو وہ تو چار پانچ ماہ ہیں بقیہ نو دس ماہ کیا کیا گیا۔؟

دوسری جانب ریاست نے اس پراجیکٹ کے لئے گیارہ سو ملین کا بجٹ بھی مختص کرلیا ہے ڈیڑھ درجن کے قریب زونل دفاتر بھی قائم کرلئے ہیں 82 اعلیٰ  افسران کا تعین کرلیا ہے چاروں صوبوں بشمول کشمیر و گلگت وبلتستان میں افراد کا تعین کرلیا ہے رجسٹریشن کے لئے دفاتر بنا دئیے ہیں آج مورخہ 2 اکتوبر 2020 کو باقاعدہ اشتہار بھی شائع کردیا ہے یہ پراجیکٹ تو خوش آئند ہے ریاست کو بہت پہلے یہ کرلینا چاہیے تھا چلو پون صدی کے بعد ہی سہی لیکن دیر آید درست آید۔۔لیکن ابھی تک فریقین کی سنجیدگی ، اقدامات اور طریقہ کار پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
1۔ابھی تک اتحاد تنظیمات المدارس نے اس معاہدہ پر باقاعدہ طور پر مدارس کو نہ تو آگاہ کیا اور نہ اعتماد میں لیا
2 ۔5 اکتوبر سے رجسٹریشن شروع ہورہی ہے لیکن ابھی تک رجسٹریشن کروانے یا نہ کروانے کی ہدایت اتحاد تنظیمات المدارس کی جانب سے مدارس کو جاری نہیں ہوئی
3۔ریاست کی جانب سے اس پراجیکٹ کے لئے 82اعلی افسران کا تعین کیا گیا لیکن ان افسران میں ایک افسر بھی ایسا تعین نہیں کیا گیا جو مدارس کا کوالیفائیڈ ہو
4۔جب مدارس کا کوئی بھی کوالیفائیڈ افسر اس سیٹ اپ میں موجود نہیں ہے تو وہ افسران مدارس کو کیسے ہینڈل کریں گے جو یہ جانتے ہی نہیں کہ ان مدارس کا نصاب کیا ہے
5۔مدارس کے فضلا کو ہائیر ایجوکیشن ایم اے اسلامیات کی ڈگری دیتا ہے لیکن اس ڈگری کو کسی بھی ادارہ میں قبول نہیں کیا جاتا
اگر وہ ڈگری کسی کام کی نہیں تو جاری کیوں کی جاتی ہے اگر کام کی ہے تو سرکاری دفاتر میں آج تک کسی ایک پوسٹ کے لئے بھی کارآمد کیوں ثابت نہیں ہوئی۔؟

6 ۔ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے جاری کردہ ایم اسلامیات کی ڈگری اگر اور کسی جگہ معتبر نہیں تو وزارت تعلیم کے تحت مدارس کے حوالہ سے بننے والے ڈائریکٹوریٹ میں بھی کارآمد نہیں تو پھر اس ڈگری پر سرکاری کاغذ ضائع کرنے کا مقصد کیا ہے۔؟

7۔متعلقہ ڈائریکٹوریٹ کے ہوم ورک کی تکمیل اور سنجیدگی کا اندازہ آج شائع ہونے والے اشتہار سے لگا لیں کہ اس میں دارالحکومت کے ڈائریکٹوریٹ کو سب سے آخر میں ذکر کیا ہے اور چار صوبوں ، کشمیر اور شمالی علاقہ جات کے شاٹ ٹیبل میں دارلحکومت کا ذکر ہی نہیں اور سب سے پہلے سندھ کو لکھا
حالانکہ اصولی ترتیب کے مطابق سب سے پہلے وفاق پھر پنجاب، سندھ ، خیبرپختونخوا ، بلوچستان ،کشمیر اور گلگت وبلتستان علی الترتیب ذکر کئے جاتے ہیں

8 ۔رجسٹریشن کے لئے کوئی ٹائم پیریڈ کا تعین نہیں

9 ۔اتحاد تنظیمات المدارس کی جانب سے ابھی تک نصاب کمیٹیاں تشکیل نہیں دی گئیں

Advertisements
julia rana solicitors london

10 ۔ریاست کی جانب سے اتحاد تنظیمات المدارس سے کئے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی دارالحکومت وقف املاک ایکٹ کی صورت میں کردی گئی۔
اس طرح کے دیگر تحفظات بھی موجود ہیں ان شاءاللہ اگلی قسط میں ان کا بھی ذکر کروں گااللہ تعالی تعمیر وطن اور استحکام پاکستان کے لئے ہم سب کو کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply