وژن کیوں ضروری ہے؟۔۔شوکت علی

میں دنیا کا کامیاب ترین انسان بننا چاہتا ہوں۔ میری خواہش ہے دنیا کے مختلف ممالک میں وسیع پیمانے پر میرا کاروبار پھیلا ہوا ہو۔ قسمت ایسی مہربان ہو کہ جس چیز کو ہاتھ لگاؤں تو وہ سونا بن جائے۔ دنیا کی ہر آسائش، عزت، شہرت اور دولت میرے قدموں میں ہوں۔ عصر حاضر میں یہ الفاظ کسی بھی شخص کے خیالات و خواہشات کی نمائندگی کر سکتے ہیں۔ ان خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے خواب دیکھنا ضروری ہیں۔ جسے مینجمنٹ کی اصطلاح میں “وژن” کہتے ہیں۔

حال میں رہ کر مستقبل میں خود کو کس مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے عملی اقدام بھی کیے جائیں تو اسے “vision” کہا جاتا ہے۔

وژن ظاہری آنکھ سے نہیں بلکہ دل کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے۔ وژن کی سادہ تعریف یہ ہے کہ “آج میں آپ کل کو دیکھیں”۔ وژن کسی کتاب یا استاد سے نہیں سیکھا جاتا بلکہ یہ تجربوں سے سیکھ کر پروان چڑھتا ہے۔ وژن انسان کے لیے گاڑی میں ایندھن کی ضرورت جیسا ہے، کہ اس کے بغیر انسان ناکارہ ہے۔

“وژن” کا معنی عربی میں الرؤیا سے کیا گیا ہے، مطلب دیکھنے کی صلاحیت یعنی بصیرت۔ ایک 80 سالہ بھکاری شیخ سعدی کے پاس آیا “کہنے لگے میرے سے زیادہ بدقسمت کوئی نہیں، کیونکہ میں بصارت سے محروم ہوں” شیرازی نے فرمایا کہ “یہ بدقسمتی کم ہے، سب سے بڑا بدقسمت تو وہ ہے جس کی زندگی بصیرت سے محروم ہے۔” گویا وژن کے بغیر انسان اندھا ہونے کے مترادف ہے۔

چڑھتی جوانی اور بڑھتی امنگوں کے موڑ پر انسان کئی ایک سپنے دیکھتا ہے۔ضروری تعلیم، کامیاب روزگار اور خوشحال گھرانہ۔ اگر ان تک پہنچنے کے لیے اقدامات اٹھاتا ہے، تو یہ وژنری لائف کہلاتی ہے۔
ماہرین کے بقول وژن کے بغیر کوئی زندگی مکمل نہیں بلکہ بھول بھلیوں کا ایک سلسلہ ہے اور بس۔

دنیا میں وژن انسان کو زندہ رکھتا ہے، اور وژنری لوگوں کو دنیا جھک کر سلام کرتی ہے۔ یہ وژن ہی تھا جس نے سیاہ فام لوگوں کے حقوق کے خاطر نیلسن منڈیلا کو آدھی زندگی جیل میں گزارنے پر مجبور کردیا۔ اسی وژن کی بدولت لی کیو آن نے مشکلات میں پھنسے سنگاپور کو، جہاں لوگوں کو رہنےکے لیے گھر اور پینے کے لیے پانی میسر نہیں تھا، ترقی کے اس مقام تک پہنچایا، آج ہر ملک سنگاپور کی نقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مہاتیر محمد ہو، ابراہم لنکن ہو یا پھر قائد اعظم، لوگ ان کے نام چومتے ہیں کیوں؟ کیونکہ ان لوگوں نے وژن سیٹ کیا  اور اس کی تکمیل میں زندگی لگادی۔

انفرادی اور اجتماعی زندگی میں وژن کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ وژن زندگی کی سمت متعین کرتا ہے کہ میں نے کرنا کیا ہے۔ وژن راستہ بتاتا ہے کہ میں نے کہاں جانا ہے۔ وژن ہی سے کام میں استقامت ملتی ہے۔ اگر کوئ مشکل راستے میں کھڑی ہوجائے تو وژن ہی کی بدولت ہماری ہمت بندھی رہتی ہے اور اس مشکل کو دور کرنے کی ہم سعی کرتے ہیں۔ وژن ہمیں زندگی میں کچھ کردار ادا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

آج ہم انفرادی اور اجتماعی زندگی وژن کے بغیر اندھیرے میں گذار رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمران بھی وژن کے بغیر ملک کو چلانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک ترقی کے بجائے روز بروز تنزلی کی طرف چیتے  کی رفتار اختیار کیے ہوئے ہے۔ وژن لیس حکومتوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاہے، اور بےچاری قوم 74 سال سے ان کے زیر تسلط زندگی جینے کے بجائے گذارنے پر مجبور ہے۔ پچھلے دنوں کراچی کے حالات نے وژن لیس حکومت کو شرم دلانے کی ناکام کوشش کی۔ لیکن مجال ہے جو حکومت نے کراچی کو بہتر کرنے کے لانگ ٹرم منصوبے بنائے ہوں۔ ہر الیکشن میں جیتنے والے سیاست زادے وژن کی گردان کرتے نظر آتے ہیں لیکن عملی اقدامات سے پرہیز کی دوائی بھی ساتھ رکھی ہوئی ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یاد رکھیں! وژن کے حصول کے لیے عملی اقدام ناگزیر ہیں۔ جب تک عملی اقدام نہ اٹھایا جائے گا وژن کو وژن نہیں “خواہش” کہیں گے۔ وژن تک پہنچنے کے لیے لازمی ہے کہ مستقل مزاجی سے وژن کی تکمیل جاری رکھی جائے اور مشکلات سے قدم نہ ڈگمگائیں۔ تکمیل وژن میں ضروری ہے کہ جمود کا شکار نہ ہوں بلکہ تحریک ہونی چاہیے کچھ کار ہائے نمایاں سر انجام دینے کی۔
وژن تک پہنچنے کے لیے آسائش اور پرسکوں زندگی کی قربانی دینے پڑتی ہے، پھر جاکر داستاں لکھی جاتی ہے داستانوں میں۔

Facebook Comments

شوکت علی
پیدائش شکار پور سندھ میں ہوئی، بعد ازاں تعلیم کے غرض سے سکھر شہر کی طرف ہجرت کی، جہاں مدرسہ کی تعلیم ، حفظ، قرات اور درس نظامی کے علاوہ عصری علوم بھی ساتھ چلتے رہے۔ ماسٹر پاکستان اسٹڈیز میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے اعلی نمبروں میں پاس کیا ۔ بطور خطیب سکھر کے دینی درسگاہ میں خدمات سر انجام دیے جا رہا ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply