خداوندِ نعمت اور بابا بلے شاہ۔عامر کاکازئی

ہر حال میں اللہ  کا کیسے شکر ادا کیا جاۓ۔ سیکھتے ہیں بابا بلے شاہ سے کہ وہ کیسے اتنی غریبی میں بھی اللہ   کا شکر گزار ہوتے تھے۔ وہ اپنے ایک کلام میں لکھتے ہیں۔

چڑھدے سورج ڈھلدے ویکھے،
بجھے دیوے بلدے ویکھے
ہیرے دا کوئی مُل نہ تارے،
کھوٹے سکے چلدے ویکھے
جنہاں دا نہ جگ تے کوئی،
اَووئی پُتر پلدے ویکھے
اوہدی رحمت دے نال بندے،
پانی اُتے چلدے ویکھے
لوکی کہندے دال نہی گلدی،
میں تے پتھر گلدے ویکھے
جنہاں قدر نہ کیتی یار دی بُلھیا،
ہتھ خالی او ملدے ویکھے
کئی  پیراں تو ننگے پھردے،
سر تے لبڑن چھاواں
مینوں داتا سب کچھ دیتا
کیوں نہ شُکر مناواں۔

ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے اُس رب کا جس نے ہمیں ہر وہ چیز دی جس کے شاید ہم قابل بھی نہیں تھے۔ ہمیں رشتے دیے، دوست دیے، کہ ہم تنہائی  محسوس نہ کریں۔ ہمیں ہمارے اپنوں کا پیار دیا۔ ہمیں اپنی ہر نعمت سے نوازا۔ آئیے آج سے آپ بھی شکر گزار ہوں اُس رب کا، جس نے آپ کو بھی اپنی افزونیِ رحمت سے نوازا۔ کوشش کریں کہ آپ کے کسی عمل سے کسی انسان کو کوئی  تکلیف نہ ہو۔ کیونکہ کسی انسان کو تکلیف دینے کا مطلب خدا کو تکلیف پہنچانے کے برابر ہے۔

اللہ رتا دل میرا، مینوں ب دی خبر نہ کائی
ب پڑھیاں کجھ سمجحھ  نہ آوے، لذت الف دی آئی
ع تے غ دا فرق نہ جاناں، ایہہ گل الف سجھائی
بلھیا قول الف دے پُورے، جیہڑے دل دی کرن صفائی

تو  آج سے ایک فہرست بنائیں ان سوغاتوں کی جن سے خداوندِ نعمت نے ہمیں نوازا۔ اپنے ان منفی رویوں کی بھی ایک فہرست بنائیں جن سے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور کوشش کریں کہ ان منفی اور نفرت کے رویوں سے استکراہ کریں۔ یقین مانیں آپ کی زندگی میں ایک خوشگوار تبدیلی آنا شروع ہو جاۓ گی۔ پھر آپ کو  کہیں اور  خدا کو  تلاش کرنے کی ضرورت  پیش نہیں آئے گی  کیونکہ خدا پر یقینِ کامل ہی آپ کو منزل ِ تکمیل تک پہنچا دے گا۔ہمارا خدا تو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔اسے ڈھونڈنے کے لیے نہ تو سفر کرنا ہے، نہ کہیں جانا ہے۔بلکہ بقول بابا بلے شاہ۔۔

رب تاں ترے اندر وسدا وچ قرآن اشارے بلھے شاہ
رب انھوں لبھدا جیڑھا پیر توں تن من وارے

رانجھا میں وچ، میں رانجھے وچ، غیر خیال نہ کوئی،

رانجھا رانجھا کردی ہن میں آپے رانجھا ہوئی

Advertisements
julia rana solicitors london

“یو ٹیوب کی ایک ویڈیو سے متاثر ہو کر لکھی گئی  تحریر”

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply