روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی
چمن زنگار ہے آ ئینہ  ء باد ِ بہاری کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ستیہ پال آ نند
سمجھنا چاہتا ہوں آپ کی کچھ رہنمائی سے
لطافت تو کنایہ سادگی، پاکیزگی کا ہے
صفائی، سادہ وضعی، چھب،تناسب ،دلر بائی کا
کثافت عیب داری ، بد نمائی ، داغداری ہے
کنایہ ہے غلاظت، بھونڈے پن کا، بربریت کا
تو استاذی، بتائیں ، کیسے وصلت ہوگی دونوں میں؟

مرزا غالب
لطافت ضد کثافت کی ہے، یہ تو جانتے ہو تم
خدا ہے، روح ہے یا نور ہے یا حسن ِصادق ہے
سبھی مظہر لطافت کے ہیں، مطہر، شستہ و رفتہ
کثافت بھی ضروری ہے لطافت کے ظہورہ کو
وگرنہ کیسے اپنے آپ ہی یہ جلوہ گر ہو گی؟

ستیہ پال آ نند
لطافت کو نمو کے واسطے درکار ہے کسوت
کوئی موزوں، مناسب،سادہ یا آرائشی پوشاک
مجھے یہ بات تو باقاعدہ منطق کی لگتی ہے
مگر ہے مصرع َ ثانی بھلا کیسےثبوت اس کا؟
ـ’’چمن‘‘، ’’بادِبہاری‘‘کیسے اس پرصاد کرتے ہیں؟

مرزا غالب
بہت مشکل نہیں تھی استعارے کی ہمہ دانی
خدا جانے، مگر تم میرا سر ہی کیوں کھپاتے ہو
سنو اب غور سے اور پلّے باندھو ان حقائق کو
’’چمن زنگار ہے آئینہ باد ِ بہاری کا‘‘
یہاں باد بہاری تو ’’لطافت‘‘ کا ہی مظہر ہے
اسے تم اک خیالی اور فرضی آئینہ سمجھو
نظر آتی نہیں باد ِ بہاری اپنی آنکھوں سے
چمن اس کے لیے ’’زنگار‘‘ ہے ، یعنی ’کثافت ‘ہے
اسی زنگار سے ممکن ہےاس کی جلوہ آرائی
کثافت ہی فقط رستہ ہے اس کی خود نمائی کا

ستیہ پال آ نند
لطافت اور کثافت کے اسی ملنے سے ہی شاید
ہمیں اس ذات ِحق کی جلوہ افروزی میسر ہے
وگرنہ، جس طرح خود آپ فرماتے ہیں ، استاذی
’’لطافت بے کثافت جلوہ پیدا کر نہیں سکتی‘‘
تو اس سے صرف اک حتمی نتیجہ ہی نکلتا ہے
کہ ’’مطلق‘‘ بھی ’’مقید‘‘ بن کے ہی تشہیر پاتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors

مرزا غالب
ارے ،جُگ جُگ جیو ، شاباش ، ستیہ پال،کیا کہنے
کہ مطلق بھی مقید بن کے ہی تشہیر پاتا ہے
جزاک اللہ! کیا مصرع ہے، گویا کوئی آئۃ ہو!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply