ڈپریشن ،خاموش قاتل۔۔رعنا اختر

دورِ جدید میں ڈپریشن ایک بڑھتا ہوا مرض ہے جس کے علاج سے پہلے ہی انسان یا تو خود کو قتل کر لیتا ہے خودکشی کی صورت میں یا پھر پاگل پن کی آخری حد تک پہنچ جاتا ہے ۔

ڈپریشن نفسیاتی امراض کی ایک قسم ہے جو کہ  انسان کو رفتہ رفتہ زندہ ہی قبر میں پہنچا دیتا ہے ڈپریشن مرد ،عورت ، جوان ،بوڑھے اور بچے ہر انسان کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے ۔
ڈپریشن کا مرض آہستہ آہستہ انسان کو اپنے چنگل میں پھنسا لیتا ہے ،انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے،اور خود کو ایک پنجرے میں قید پرندے کی طرح محسوس کرتا ہے جس سے نکلنا نا ممکن ہوتا ہے ۔

اپنے ارد گرد کے لوگوں پہ نظر دوڑائی  جائے تو بہت سے ایسے لوگ نظر آئیں گے جو لوگوں سے جنگ لڑنے کی بجائے خوش مزاجی کا لبادہ اوڑھے تنہا ہی ڈپریشن سے جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں ۔ آخر اس مرض سے لڑتے لڑتے اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیتے ہیں ۔ دنیا کا ایک تہائی حصہ ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہے ۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں ڈپریشن کی شرح زیادہ ہے ۔ ڈپریشن کسی واحد فرد کا مسئلہ نہیں ہے اس لیے اس کی آگاہی کے متعلق مجموعی طور پہ بات کرنا ہو گی ۔

بہت سی مشہور شخصیات نے اس مرض   سے نجات حاصل کرنے کے لیے خود کشی  کرلی ۔
ڈپریشن کی بہت سی اقسام ہیں ۔
دل کا اداس رہنا ، یہ اداسی اتنی شدید ہوتی ہے کہ انسان کا کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا ۔ کسی محفل اور سرگرمی میں انسان کی دلچسپی نہیں رہتی ۔ عام اداسی میں جب دل کے اداس ہونے پر انسان کو خوشی ملتی ہے تو وہ خوش ہو جاتا ہے لیکن ڈپریشن کے دوران انسان کو خوشی ملنے کے باوجود  خوشی کا احساس تک نہیں ہوتا ۔اس مرض کے دوران نیند بھی کافی حد تک متاثر ہوتی ہے یا تو مریض کی نیند بہت کم ہو جاتی ہے ۔ نیند کے دوران بار بار آنکھ کھل جاتی ہے ، رات گھنٹوں نیند کا انتظار کرنا پڑتا ہے ، یا پھر انسان مقررہ وقت سے پہلے ہی اٹھ جاتا ہے ۔ اس مرض میں نیند کی زیادتی  ہو جاتی ہے گھنٹوں سوئے رہنے کے باوجود انسان خود کو ترو تازہ محسوس نہیں کرتا ۔ تھوڑا سا کام کرنے کے بعد گھنٹوں تھکن سے بدن چور ہوتا محسوس ہوتا ہے ۔
بھوک بھی کافی حد تک متاثر ہوتی ہے یا بھوک کی زیادتی ہو جاتی ہے یا پھر بھوک مکمل طور پر مٹ جاتی ہے ۔ بھوک کم ہونے سے وزن میں کمی ہو جاتی ہے جس سے انسان لاغر دکھائی دیتا ہے اس کے برعکس بھوک کے بڑھ جانے سے وزن میں قدرے اضافہ ہو جاتا ہے ۔
جو کہ  بہت سی بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف  ہے ۔ انسان کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے دوست احباب ساتھ چھوڑ جاتے ہیں ۔ نوکری چھوٹ جاتی ہے انسان خود کو مایوسی کے گڑھے میں گرتا ہوا  محسوس  کرتا ہے ۔

ان سب سے نمٹنے کی صلاحیت مٹ جاتی ہے تو ہوتا کیا ہے انسان خودکشی کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے ۔
ڈپریشن میں عموماً سائیکالوجیکل اور بائیولوجیکل دونوں عوامل موجود ہوتے ہیں ۔
بائیولوجیکل میں ہمارے دماغ میں خاص قسم کے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو انسانی کارکردگی ، مزاج میں توازن اور خوشی کو محسوس کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ جونہی ان کی مقدار انسانی وجود میں کم ہو جاتی ہے تو انسان ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔

سائیکالوجیکل میں زندگی میں آنے والے نا خوشگوار واقعات سر فہرست ہیں جیسا کہ  بے روزگاری ، نوکری کا نہ ملنا ، محبت میں ناکامی ، تعلیمی قابلیت میں کمی وغیرہ شامل ہیں ۔ لیکن ڈپریشن کا علاج کافی حد تک ممکن ہے پیروں فقیروں سے تعویذ گنڈے سے پرہیز کریں ۔ نفسیاتی ماہرین سے رجوع کریں ۔ ادویات کا مناسب استعمال کریں ۔ اور گھر کے ماحول کو خوشگوار بنائیں ، ایسے لوگوں سے دور رہیں جو باتوں میں زہر گھولنے کے عادی ہوتے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مثبت سوچیں مثبت رہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”ڈپریشن ،خاموش قاتل۔۔رعنا اختر

Leave a Reply to ibrahim Cancel reply