ہمارے معاشرے کے پانچ سنجیدہ اخلاقی مسائل۔۔ شاہد محمود

ہر معاشرے میں خیر و شر کی ازلی جنگ کے نتیجے میں جہاں خیر کے مینار نظر آتے ہیں وہیں اخلاقی قباحتیں بھی جنم لیتی ہیں۔

جائزہ لیں تو ہمارے معاشرے کی چند نمایاں اخلاقی قباحتیں درج ذیل نظر آتی ہیں:-

1۔ دوسروں کی ٹوہ لینا اور ٹوہ لینے کے بعد ادھر کی بات ادھر لگانا، لگائی بجھائی کرنا اور تو اور بس چلے تو کھلم کھلا کسی کمزور کی تذلیل کر دینا۔ اسی سے جڑی ہوئی بات ہے کہ یہاں جس بھی دین و مذہب کے ماننے والے رہتے ہوں شعوری یا لاشعوری طور پر پوجا چڑھتے سورج کی کرتے ہیں۔

2۔ ہڈ حرامی و پدرم سلطان بود ہونا ۔۔۔ معذرت سخت الفاظ پہ، لیکن کیا آپ نے غور کیا کہ ہم اپنے گھر کے سامنے جھاڑو تک نہیں لگا سکتے ۔ پانی کا نکاس بند ہو جائے تو وہ تک نہیں کھول سکتے ۔ ایف اے، بی اے بھی کر لیں تو پھل سبزی کا ٹھیلہ نہیں لگا سکتے ۔۔۔۔ بریانی بیچ کر گھر والوں کا اور اپنا پیٹ نہیں پال سکتے، بھارت کا تو پتا نہیں یہاں ہم محنت مزدوری کرنے والے کو عام طور پر “الکاسب حبیب الله” سمجھنے کی بجائے شودر سمجھتے ہیں۔

میں کام کے دوران اپنے گھر سے کھانا ساتھ لے جاتا تھا اور میرے سٹاف میں سے جو بھی کھانا نہیں لایا ہوتا تھا اسے اپنے ساتھ کھانے میں شریک کر لیتا تھا ۔ ایک دن سٹاف کا ایک ممبر جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا تھا، جب ایک دوسرے سٹاف ممبر کو میں نے کھانے میں شمولیت کی دعوت دی تو پہلے والا بہانہ کر کے کھانا چھوڑ گیا جس کی وجہ اس نے بعد میں یہ بیان کی کہ دوسرا سٹاف ممبر نچلی ذات سے ہے اور میں حیران و پریشان کے ہم کہاں کے اور کیسے مسلمان ہیں؟۔ آج بیروزگاری کی ایک بڑی وجہ یہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے کہ ہم اپنے آپ کو برتر و بہتر و جانے کیا کیا کچھ سمجھتے ہیں اور بہت سے کاموں کو حقیر سمجھتے ہیں اور ان کاموں سے وابستہ لوگوں کو بھی۔ اللہ کریم ہمیں معاف فرمائے آمین ثم آمین۔

3۔ انتہائی اہم اخلاقی مسائل میں سے ایک دو رخے ہونا اور عدم برداشت ہیں۔ یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ہم کسی کے منہ پر میٹھے اور اس کی غیر حاضری میں اس کے لئے سانپ بن جاتے ہیں۔ ہم سے دوسروں کی خوشی و خوشحالی جانے کیوں برداشت نہیں ہوتی۔ اس ضمن میں “تیلی لگانا” اور “جلتی پر تیل ڈالنا” اور “تماشا دیکھنا” ہمارے محبوب مشاغل ہیں۔

4۔ محترم و پیارے احباب انتہائی معذرت کے ساتھ میں اب جو عرض کرنے لگا ہوں اسے تحمل سے پڑھیے گا۔ من حیث القوم (اکثریت) ہم “سور کے گوشت” کو حرام اور “رزق حرام” کو حلال سمجھتے ہیں اس سے بڑی اخلاقی قباحت کیا ہو گی جو تمام دیگر اخلاقی بیماریوں کی جڑ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

5۔ اب دیکھیں یہ  تصویر  کتنی پیاری جگہ ہے۔ میں وہیل چیئر پر ہونے وجہ اتنا بھاری بھرکم وجود ہو گیا ۔ بیگم دھان پان و عبایہ استعمال کرتی ہیں ، ما شاء اللہ بہت پیارا ہے میری زندگی کا پھول یعنی بیگم بہت پیاری ہیں ما شاء اللہ ۔ چندے آفتاب چندے ماہتاب ۔۔۔۔ اب اگر بیگم حضور کبھی مجھے وہیل چیئر پر بٹھا کر بمشکل تمام وہیل چیئر پر گھسیٹتے ایسی جگہ لے جائیں کہ چلیں شوہر کو ہوا اور دھوپ لگ جائے اور ہم وہاں بیٹھ کر ساتھ لائے تھرمس سے چائے / پانی کچھ بھی پی رہے ہوں اور ایک دوسرے کو امجد اسلام امجد کی “محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے ۔۔۔۔” سنا رہے ہوں تو منچلے آوازیں کستے ہوئے گزریں گے ۔ اب اس اخلاقی انحطاط کا کیا کہیے ؟۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply