لا الہ الاللہ۔۔کبریٰ پوپل

لا الہ الا للہ کا ذکر ہماری زبان پر تو جاری ہے لیکن دل سے نہیں ،ہم نے اسکے ظاہری معنی کو تو سمجھ لیا ہے لیکن قلب سے کبھی اسکی گہرائی  کا ہمیں اندازہ نہیں ہوا (سواۓ الله کے کوئی معبود نہیں) یہاں تک بات سمجھ آگئی ہے جسکا مفہوم بھی ہم کچھ یونہی بیان کرتے ہے کہ الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا جائے کوئی اور خدا ،کوئی دیوتا، کوئی بت عبادت کے لائق نہیں، یہ تو ٹھیک ہے لیکن شرک صرف کسی اور خدا کو پوجنا نہیں بلکہ اگر ہم اچھے سے غور و فکر کریں تو ہر کسی کی زندگی میں کوئی مقصد کوئی انسان کوئی خواہش ایسی ضرور ہوتی ہے جسکے حصول کے لئے وہ دن رات محنت کرتا ہے مصروف رہتا ہے لیکن جب یہ چاہت محبّت اور حصول کی خواہش اپنی حد سے تجاوز کرتی ہے الله اور اسکے رسولﷺ کی محبت سے بڑھ جاتی ہے تو یہ بھی شرک ہے ۔
انسان کو جو رشتے عزیز ہوتے ہیں ان سے اسکی Expectations بھی زیادہ ہوتی  ہیں، یہ انسانی مزاج کا حصّہ ہے کہ وہ جس بھی رشتے میں بندھا ہو سامنے والے سے کچھ توقعات رکھتا ہے۔
لیکن جب سامنے والا توقعات پر پورا نہیں اترتا یا جس دم مقصد پورا ہوتے ہوتے رہ جاتا ہے تو انسان کے دل پر ایسی چوٹ لگتی ہے کہ وہ نا امید ہوجاتا ہے یہ نا امیدی لوگوں اور دنیا سے جب ہوتی ہے بس اسی وقت ان کلمات کی سمجھ آتی ہے کہ سواۓ الله کے کوئی معبود نہیں۔
یہ کلمہ شروع ہی انکار اور اقرار دونوں سے ہوتا ہے انکار اس بات کا کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں یعنی انکار سارے خداؤں کا, دنیوی محبتوں کا ,انکے سہاروں کا, خوشامدوں کا, در در پر سوال کرنے کا, کسی سے امید کا۔ اور اقرار اس بات کا کہ صرف اسے ہی اپنا مالک, پالنے والا ,اپنی امید ماننا اور صرف اسی کے آگے اپنی جبیں کو جھکانا ,ہاتھ پھیلانا ,سوال کرنا اور جو بھی مانگنا اسی سے مانگنا ہماری بھوک , پیاس ,نیند ,خوشی , غم , راحت مصیبت سب کا عطا کرنے اور چھیننے والا وہی ہے کسی بھی انسان یا شے میں اتنی طاقت نہیں کہ ہمیں نقصان یا فائدہ پہنچاۓ تو پھر کسی کو خوش  کرنے میں اپنی توانائی اور وقت برباد نہ کریں  کسی موقع کے لئے اپنی عزت نفس کو کچلنا یا زندگی سے نا امید ہونا بیوقوفی ہے ۔
لا الہٰ الا للہ کا یہ صرف ایک راز تھا مخلوق سے بے نیازی جبکہ انسان اس پر جتنا غور و فکر کرتا جاۓگا وہ اتنی ہی گہراثئ ميں ڈوب کر اس میں خزانے پاۓ گا ۔ان سب باتوں پر دل تب ہی ٹھہرے گا ، جب ہر وقت انسان دل سے لا الہٰ الاللہ کہے گا، جب وہ ہر طاقت کا انکار کریگا ،صرف ایک طاقت (الله) پر بھروسہ ہوگا پھر جب زبانی ذکر کریگا تو ساتھ ساتھ دل بھی گواہی دیگا اور وہ کیفیت اور میٹھاس ملے گی جسکا اندازہ نہیں اور اسی طرح انسان کو سکون نصیب ہوتا ہے۔
لا الہٰ الاللہ ہمارے لئے ہر قدم پر ایک ڈھارس  ہے اور ہر دکھ تکلیف اور آزمائش میں  آرام اور سکون۔
لا الہٰ الاللہ کا مطلب   سمجھنے کے بعد انسان کے دل سے ڈر ,خوف ،جلدبازی اور لالچ نکل جاتا ہے اور سکون پیدا ہوتا ہے جس سے انسان کو اعتماد  ملتا ہے ۔
دل دکھانے والے, کام بگاڑنے والے ,گرانے والے, جھڑکنے والے ,دھتکارنے والے ,قدر نہ کرنے والے یہ سب ہمیں یہی بات سمجھانے کی ہی تو کوشش کرتے ہیں کہ الله کے سوا کوئی  نہیں ہے بس یہ بات ہم سمجھ نہیں پا رہے ۔
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے افضل ذکر ”لا إله إلا الله“ ہے۔
یہ کائنات اس میں موجود ہر شے ہم سے ہی مخاطب ہے اور لا الہٰ الا للہ کا پیغام دے رہی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply