ذہنی ہیجان، تناؤ اور ڈپریشن کی انتہاء یہی ہوتی ہے کہ انسان اپنی پریشانیوں اور مسائل کے آگے ہتھیار ڈال کر اپنی زندگی کا چراغ گل کر دیتا ہے۔
البتہ یہ حقیقت ہے کہ بہت سے معاملات میں انسان کی سوچ اور قوت ارادی کو اُس کا عقیدہ اور نظریہ اُن حالات میں بھی نکیل ڈالے رکھتےہیں، جن حالات میں انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت تک ختم ہو جاتی ہے۔
انسان اپنی زندگی کو بدست خود صرف اسی وقت ختم کرتا ہے جب اسے موت کے علاوہ اور کوئی آپشن نظر نہیں آ رہا ہوتا، وہ سمجھتا ہے کہ سانسوں کی مالا ٹوٹتے ہی میرا ہر درد ختم ہو جائے گا، اس کے بعد کوئی غم، پریشانی، درد میرا تعاقب نہیں کرے گا۔
اس سوچ کی بنا پر وہ حالات سے لڑنے کے لئے تیار نہیں ہو پاتا اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے لئے اپنے آپ کو موت کے حوالے کر دیتا ہے۔
اسلام نے خودکشی (suicide) کو حرام قرار دیا ہے، دین اسلام کسی انسان کو خود اپنی جان تلف کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا کیونکہ اسلام ہی یہ سبق دیتا ہے کہ اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا کر تم پریشانیوں سے کبھی چھٹکارا نہیں پا سکتے، اگر ایسا کرو گے تو دنیا کے عارضی غموں سے نکل کر آخرت کی دائمی بربادی کو اپنا مقدر کر بیٹھو گے اور بلاشبہ دنیاوی مصائب سے اخروی بربادی بہت دردناک اور دیر پا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام زندگی کو ایک نعمت، اللہ کی امانت قرار دیتا ہے اور جسم و جاں کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے تمام افرادِ معاشرہ کو اس امر کا پابند کرتا ہے کہ وہ بہرصورت زندگی کی حفاظت کریں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کشی جیسے بھیانک اور حرام فعل کے مرتکب کو فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّی فِيْهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيْهَا أَبَدًا (وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا) فرما کر دردناک عذاب کا مستحق قرار دیا ہے۔ اور انسانوں کو اس عمل سے بہرصورت باز رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔
آج کل بات بے بات زندگی کو ختم کرنا بہت سے معاشروں میں روز کا معمول بن چکا ہے، ہمارے معاشرے میں بھی ایسے واقعات کی تعداد آئے روز بڑھتی جا رہی ہے۔
ایسے میں ضروری ہے کہ ہر شخص خودکشی کی ممانعت اور زندگی کی اہمیت کو اسلامی نقطہ نظر سے جانے تاکہ خدانخواستہ کل کو کسی بڑی پریشانی، مصیبت کا سامنا ہو تو ہماری اسلامی فکر ہمیں حالات سے لڑنے کا حوصلہ دے نہ کہ یہ کہ بزدلی کا راستہ اپناتے ہوئے ہم خود کو ہی نقصان پہنچا کر اپنی دنیا و آخرت برباد کر بیٹھیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں