کرچی کرچی وجود(مائکرو فکشن)۔۔احمد نعیم

صدیوں سے بل کھاتی، سر پٹکتی شور برپا کرتی،

موجوں نے بے شمار سر اٹھاے ٹیلوں کو مسمار کرتے اپنی آوارہ دھن میں بہتے ہوئے نامعلوم کی طرف سفر جاری رکھا،

موجوں کے اس ہجوم سے اک قطرے اپنی الگ شناخت بنانے اور اپنے وجود کو جاننے کی کوشش میں ان سر پھری موجوں سے الگ ہو بیٹھا ۔۔۔

ابھی وہ خود کو ہی نظر بھر دیکھ ہی نہ پایا تھا

کہ اک ٹیلے سے ٹکرا گیا

Advertisements
julia rana solicitors

اب وہ اپنے وجود کی سیکڑوں کرچیوں کو بکھرتے ہوئے لہولہان آنکھوں سے دیکھ رہا تھا ۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply