گل نو خیز اختر - ٹیگ

آج بیٹھے بٹھائے کیوں یاد آگئے۔۔۔۔۔ گل نوخیز اختر

غالباً1995 کی بات ہے۔ میرے دوست شہزادصغیر نے مجھے ایک عظیم خوشخبری سنائی کہ 3.5 ایم بی کی ہارڈ ڈسک مارکیٹ میں آگئی ہے ۔مجھے یاد ہے ہم سب کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی تھیں۔ آج 100 جی←  مزید پڑھیے

چھوٹے بھائیوں کے نام ۔۔۔گل نوخیز اختر

میں نے1995ء میں ایک تنظیم بنائی تھی جس کانام تھا’’چھوٹا بھائی ایسوسی ایشن‘‘۔اس تنظیم میں ہر اُسے چھوٹے بھائی کو شامل ہونا تھا جو بڑے بھائی کے ہاتھوں ذلیل ہورہا تھا‘لیکن چونکہ Usaid نے میرے منصوبے کو فنڈز فراہم نہیں←  مزید پڑھیے

عید ختم، سوال شروع۔ ۔۔۔گل نو خیز اختر

فرض کیا عید پر آپ نے رشتہ داروں کے بچوں کو ٹوٹل دس ہزار روپے عیدی دی۔ اور جب عید کے دن آپ کے بچے اُن کے گھر گئے تو اُنہیں بھی سارے رشتہ داروں کو ملا کر لگ بھگ←  مزید پڑھیے

یورپ‘ امریکہ جانا چاہتے ہیں؟۔۔۔گل نوخیز اختر

نعیم ببلی صاحب میرے محلے دار ہیں۔ ببلی اُن کی بیگم کا نام ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اُن کی بیگم کا نام ببلی نعیم ہوتا لیکن چونکہ نعیم صاحب اپنی بیگم سے بہت پیار کرتے ہیں لہٰذا←  مزید پڑھیے

روزہ خوروں کی نشانیاں۔۔۔گل نو خیز اختر

رمضان سر پر ہے لہٰذا اِس کی تیاریاں بھی پورے عروج پر ہیں۔ جن لوگوں نے روزے رکھنے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ اس بات کی تیاری کر رہے ہیں کہ کھجوریں‘ بیسن اور بھلّیاں پہلے سے خرید لی جائیں←  مزید پڑھیے

بول مٹی دیا باویا۔۔۔گل نوخیز اختر

رات کے بارہ بجے تھے ‘ قبرستان کے اندر قدم رکھتے ہی شاہ صاحب نے منہ ہی منہ میں کچھ پڑھاپھر آہستہ سے سب کو  سمجھایا’’موبائل آف کرلو ‘‘۔ ہم سب نے جلدی سے موبائل نکال کر آف کردیے۔تھوڑی ہی←  مزید پڑھیے

دنیا گول ہے۔۔۔ گل نوخیز اختر

مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ ہمارے ملک میں صرف سینئر ہوتے ہیں‘ جونیئر کوئی نہیں ہوتا۔آپ نے کبھی کسی صحافی کے وزیٹنگ کارڈ پر جونیئر صحافی لکھا نہیں دیکھا ہوگا۔سیاسی تجزیہ نگار بھی سینئر ہوتے ہیں۔ لفظ سینئر ایسا سابقہ←  مزید پڑھیے

ایک تھی ڈاکٹرائن۔۔گل نوخیز اختر

شکیلہ ہمارے علاقے کی دائی تھی لیکن چونکہ پیچیدہ امراض مثلاً نزلہ ‘ کھانسی اور سردرد کا علاج بھی کرلیتی تھی لہذا محلے کی ساری عورتیں اسے ’’ڈاکٹرائن‘‘ کہتی تھیں۔شکیلہ کو خود بھی ڈاکٹرائن کہلانا پسند تھا۔ آج اگر وہ←  مزید پڑھیے

کھانا خود گرم کرو۔۔۔جواب حاضر ہے۔۔گل نوخیز اختر

حقوق نسواں کی حامی خواتین نے اپنی آزادی کے لیے ایک دلچسپ مارچ کیا ہے ‘ مستورات نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مرد حضرات کے لیے تحریر تھا کہ ’’کھانا خود گرم کرو‘‘ ۔ اگرچہ اور بھی←  مزید پڑھیے