شاہین کمال کی تحاریر

اتنی مداراتوں کے بعد(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

16 دسمبر 1971 کو ملک دو لخت ہوا اور میں یعنی شہباز علی ولد نثار علی اسی سیاہ رات تولد ہوا۔ کیسا محروم بچہ جس کی پہلی چیخ کے ساتھ اس کی ماں اور دادی کی آہ و بکا بھی←  مزید پڑھیے

اتنی مداراتوں کے بعد(حصّہ اوّل)۔۔شاہین کمال

بچپن سے سنتے آئے ہیں سفر وسیلہ ظفر، لیکن کچھ سفر ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں دل گھائل ہوتا ہے اور تل تل ڈوبتا ہے۔ منزل جیسے جیسے قریب آتی جاتی ہے ، روح بدن کا ساتھ چھوڑتی محسوس←  مزید پڑھیے

مجسم آوازیں۔۔شاہین کمال

میری طبیعت  بہت دنوں سے خراب تھی اور میں انتظار کی کوفت سے خائف ہسپتال جانے سے گریزاں تھا، پر جب سینے کی دکھن بڑھی اور سانس بھی غیر متوازن ہوئی تو ہسپتال کی راہ لینی ہی پڑی۔ حسب ِ←  مزید پڑھیے