شاہین کمال کی تحاریر

پنکھ پکھیرو۔۔شاہین کمال

سفر کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور اطراف میں بہت جوش اور گہماگہمی۔ ماں نے مجھے انجانے دیس کی کئی کہانیاں سنائی ہیں ،اور میرا جی چاہتا ہے کہ میں جادوئی قالین پر بیٹھ کر پلک جھپکتے←  مزید پڑھیے

الاؤ(دوم،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ میں بہت سیانا کوا تھا۔ میں اپنے پی۔اے اور ڈرایور کو ہمشہ اپنی مٹھی میں رکھتا تھا۔ ان پر نوازشات کی بارش کر کے ان کی زبان اور ایمان کو اپنے پاس←  مزید پڑھیے

الاؤ(حصّہ اوّل)۔۔شاہین کمال

میری زندگی پر سکون دریا پر ہلکورے لیتی بادبانی کشتی کہ مانند تھی۔ اس کو تند و تیز لہروں کے حوالے میں نے خود کیا تھا اور سچ تو یہ ہے کہ میں خود ہی سراسر قصوروار ہوں۔جب آپ چیزوں←  مزید پڑھیے

مُنّی نہیں مانتی۔۔شاہین کمال

اللہ کسی کو اولادوں کی قطار میں بیچ کی اولاد نہ بنائے، انہیں نہ تو بڑی اولا جیسا مان سمان ملتا ہے اور نہ ہی چھوٹوں جیسا لاڈ دلار ، بس ذمہ داریوں کی جکڑ بندیاں ہی نصیب ہوتی ہیں۔←  مزید پڑھیے

سنائپر۔۔شاہین کمال

میرا دفتر سنڑل پارک کے پُرفضا مقام پر ہے۔ بیسویں منزل سے یہ بھاگتی دوڑتی دنیا اتنی فتنہ خیز نہیں لگتی اور اتفاق سے میری کیوبکل کی کھڑکی بھی پارک کی سمت کھلتی ہے۔ میں عموماً اپنا کافی کا پہلا←  مزید پڑھیے

کلیڈو سکوپ(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

راگنی دو دن سے مختارے سلام کو نہیں آیا, کدھر ہے وہ؟ جرنیلی نے گاڑی میں بیٹھتے ہوئے تیکھے لہجے میں پوچھا؟ میں خبر لیتی ہوں میڈیم، کہیں دو دن کی لگاتار بارش میں بھیگ کر بیمار نہ ہو گیا←  مزید پڑھیے

کلیڈو سکوپ(1)۔۔شاہین کمال

آدم اپنی کامیابی کی میٹھائی لینے چورنگی تک گیا ہے اور میں آدم کا رزلٹ ہاتھوں میں تھامے ساکت بیٹھا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ آگے کیا ہونے والا ہے؟ مجھے اپنے آپ سے کیا گیا وعدہ بھی تو نبھانا←  مزید پڑھیے

فریبِ آرزو۔۔شاہین کمال

عمر کے اس آخری پڑاؤ میں اپنے شجر سایہ  دار تلے سانس لینا یقیناً نعمت خداوندی ہے کہ بےشک اولاد اللہ تعالیٰ کا بیش بہا تحفہ ہے اور اگر سعادت مند اولاد ہو تو کیا ہی کہنے ۔ زندگی کسی←  مزید پڑھیے

تھری ناٹ تھری(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

8 اکتوبر 1970 میری پیاری۔ حیات کے اس گھور اندھیرے میں، میں تمہیں اور صرف تمہیں ہی سوچ رہا ہوں اور حیران ہوں کہ مقدر ہمارے ساتھ کیا کھیل کھیلنے والا ہے۔ اب جبکہ میں خوش گمان تھا کہ مجھے←  مزید پڑھیے

تھری ناٹ تھری(1)۔۔شاہین کمال

تیس سالوں کے بعد میں اپنی سسرال لوٹ آئی تھی۔ جو سچ کہوں تو میں تو اس واپسی کے  حق میں نہیں تھی کہ میں دیار غیر میں اپنے دونوں بیٹوں کے قریب رہنے کی آرزو مند۔ ماں ہونا بھی←  مزید پڑھیے

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

پولیس مجھے تھانے لے جانے پر مُصر اور پرنسپل کا اصرار کہ  معاملہ یہیں  حل ہو جائے۔ وہیں آفس میں مجھے پتہ چلا کہ رشنا قادری کے چچا تھانہ سنٹرل کے ایس پی ہیں۔ جب تھانے دار نے ایس۔ پی←  مزید پڑھیے

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے(1)۔۔شاہین کمال

سو سوری یوسف میری آنکھیں ہی نہیں کھلیں۔ نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولہے کا برنر آن کیا۔ رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو میں نے انڈا ابال کر کھا لیا←  مزید پڑھیے

نقش سویدا۔۔شاہین کمال

میں اسکول ڈرائیو کرتے ہوئے روز اس کو چاندنی اسکوائر کے پاس دیکھتی تھی ۔ میں محتاط ڈرائیور ہوں اور ڈرائیونگ کے دوران دائیں بائیں دیکھنے سے حتی الوسع گریز کرتی ہوں پر جانے کیا بات تھی کہ وہاں پہنچتے←  مزید پڑھیے

سوز ِنہاں۔۔شاہین کمال

اب بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ ہم ولیمے میں سو لوگ لائیں  گے؟ جب ہم لوگ بارات میں پچاس لوگ لے کر جا رہے ہیں تو انہیں بھی ولیمے میں پچاس ہی لوگوں کو لانا چاہیے، کہ اسی طرح←  مزید پڑھیے

ادھوری کہانی محبت کی۔۔شاہین کمال

یہ کہانی کراچی یعنی میرے شہر دلبرا کے ایک گنجان محلے کی ہے جہاں نہ صرف گھر سے گھر ملے ہوئے تھے بلکہ دلوں میں بھی دوریاں نہ تھیں۔ سکون کا زمانہ تھا، رات کے آخری پہر بھی اگر گھر←  مزید پڑھیے

کھیلن کو مانگے چاند(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

مجھے بھی شائستہ اور بچوں سے بہت محبت ہے مگر عظیم کا تو لیول ہی الگ تھا۔ وہ مجھ سے کوئی چار پانچ سال چھوٹا ہو گا مگر میں واقعی اس کے جزبہ محبت سے بہت انسپائر تھا۔ ایک آدھ←  مزید پڑھیے

کھیلن کو مانگے چاند(1)۔۔شاہین کمال

مجتبٰی صاحب میں کینٹین جا رہا ہو ہوں جلدی سے آ جائیں بہت بھوک لگ رہی ہے۔ ہاں تم پہنچو! میں بس آیا کہ آیا۔ میں نے تیزی سے فائل سمیٹتے ہوئے جواب دیا۔ آج کیا ہے خاصے میں جناب؟←  مزید پڑھیے

صدا بہ صحرا۔۔شاہین کمال

میں بہت انٹروورٹ(introvert) ہوں دوست نہیں بنا پاتی۔ کیا کوئی یقین کر سکتا ہے کہ اتنی طویل عمر میں میری دوستیں چھنگلی کی پوروں سے بھی کم ہیں۔ میرا ذہن پورا پیراگراف بولتا ہے اور منہ سے بمشکل ایک ٹھٹھرا←  مزید پڑھیے

کھڑکی۔۔شاہین کمال

میرا فلیٹ ایک بہت ہی معروف و مصروف چوراہے کے بالمقابل ہے۔ ساتویں منزل پر ہونے کی وجہ سے دور دور تک کے نظارے دکھائی دیتے ہیں۔ ویسے دیکھنے کو ایسا کچھ خاص ہے نہیں، وہی بے ہنگم ٹریفک اور←  مزید پڑھیے

سُر کا سفر۔۔شاہین کمال

میں اس اجنبی شہر میں تازہ تازہ وارد ہوا تھا۔ یہاں کی فضا نامانوس تھی اور موسم ان چھؤا پر اس اجنبیت میں بھی ایک عجیب سا بےساختہ پن تھا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے یہ سب وقت کے کسی←  مزید پڑھیے