Munnaza S کی تحاریر
Munnaza S
میرا نام مونا شہزاد ہے، میں کالج کے زمانے سے لکھتی تھی،1994 میں بی اے کے دوران قومی اخبارات میں لکھنے کا سلسلہ شروع کیا،جو گاہے بگاہے چلتا رہا۔2001 میں شادی کے بعد کینیڈا آنے سے سلسلہ رک گیا۔میں زندگی کی مصروفیات میں گم ہوگئی،زینب کے سانحے نے مجھے جھنجھوڑ کر بیدار کیامیں نے قلم سے رشتہ استوار کیا۔اب میری تحریریں تمام بڑے آن لائن پلیٹ فارمز،آن لائن رسالوں، دیگر رسالوں اور اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں ۔

رقص بربریت ۔۔۔مونا شہزاد

رات نے بے بسی سے ہاتھ ملے اور سر اٹھا کر اللہ تعالی سے شکوہ کیا “یا رب العالمین! میں تو آرام کے لئے بنائی گئی تھی ،یہ میرے دامن کو تو نے سیاہ کاروں سے کیوں بھر دیا؟” رات←  مزید پڑھیے

ہنگامہ ہائے شوق ۔۔۔مونا شہزاد

وہ بہت مشہور گدی نشین تھا،اس کی شعلہ بیانی اس کا خاصہ تھی ۔جس محفل میں جاتا لوگ وجد میں آجاتے۔قران پاک اور حدیثوں کے ایسے ایسے حوالے دیتا کہ لوگ اش اش کر اٹھتے۔دادوتحسین کے ڈونگرے برسائے جاتے۔لوگ اس←  مزید پڑھیے

اور وہ اکیلی رہ گئی۔۔سوالیہ نشان کہانی/ مونا شہزاد

وہ ایک وفاشعار بیوی تھی ۔اس کا خمیر وفا کی مٹی سے گندھا ہوا تھا، اس کے لئے میاں کا حکم اس کی خوشی سب سے زیادہ اہم تھی ۔اللہ نے اس کو چار خوبصورت بیٹیوں سے نوازا تھا۔ اس←  مزید پڑھیے

کاٹیج نمبر 303۔۔۔۔۔مونا شہزاد

وہ بائیس دسمبر کی ایک شام تھی، علی نے طویل سفر کر کے واپس اسلام آباد جانا تھا۔اس کی نوکری نتھیا گلی سے آگے ایک چھوٹے سے پہاڑی شہر میں تھی ،اس کی فیملی اسلام آباد میں ہی مقیم تھی۔اس←  مزید پڑھیے

زرد رُت کی رخصتی ۔۔۔۔۔۔مونا شہزاد

نیلوفر اپنی خالی خالی آنکھوں سے اپنی کلائیوں کو بے یقینی سے دیکھ رہی تھی ۔اس نے سوچا : “میری کلائیاں ایسی سونی تو کبھی نہ تھیں۔” اسے اچانک ایسے محسوس ہوا کہ اسفندیار نے آہستگی سے خفگی سے اس←  مزید پڑھیے

میری وفا پر یقین رکھنا ۔۔۔۔۔مونا شہزاد

 ماہم جس روز پیدا ہوئی اسی روز شائستہ خالہ نے اسے اپنے دس سالہ بیٹے عبید الرحمان کے لئے مانگ لیا۔ اس نے جیسے جیسے شعور کی وادیوں میں قدم رکھا اس کے کانوں نے یہی سنا کہ وہ عبید←  مزید پڑھیے

صبح کا بھولا۔۔۔۔۔ مونا شہزاد

ایمان اور صالحہ بچپن کی سہیلیاں تھیں ۔ ان کے گھر بھی پڑوس میں تھے ،اسی باعث وہ جب چاہتیں ایک دوسرے سے ملنے آجاتیں۔ان کا تعلق اچھے ،پڑھے لکھے گھرانوں سے تھا۔وہ صبح اسکول بھی اکٹھے پیدل جاتیں۔دونوں ہی←  مزید پڑھیے

بدلتے سال کی کہانی ۔۔۔۔۔مونا شہزاد

31 دسمبر 2018 کی آخری شام تھی،سورج ڈھل رہا تھا ،میں جاب سے فارغ ہو کر گھر جارہی تھی ،دل پر عجب سا بوجھ تھا،اس سال جان سے پیارے رشتوں کو خاک کی نظر ہوتے دیکھا تھا، میں اس لیے←  مزید پڑھیے

میرا چاند۔۔۔۔۔۔۔۔مونا شہزاد

میں تیار ہوکر ڈریسنگ روم میں سے نکلا تو کشف کو تیار ہوتے دیکھ کر میرے قدم رک سے گئے ،آج کشف تیار ہوکر بہت حسین لگ رہی تھی ،اس نے سیاہ رنگ کا مکیش سے بھرا جوڑا زیب تن←  مزید پڑھیے

مکافات عمل سے ملاقات۔۔۔۔۔مونا شہزاد

جنید انٹرنیٹ کا رسیا تھا۔ اس کا ایک ہی شوق تھا اس نے مختلف ناموں سے آٹھ دس سوشل آئی ڈیز بنائی ہوئی تھیں۔اس نے بے شمار فیس بک کے گروپز میں شمولیت اختیار کی ہوئی تھی۔وہ مختلف پوسٹوں پر←  مزید پڑھیے

اسیر ِِِ زنداں۔۔۔۔ مونا شہزاد

“دھیے! عورت ذات مرد کے برابر بیٹھ کر کھانا نہیں کھاسکتی ۔دیکھ تیرے دادا ابا،چاچا،ابا سب بہت محنت کرتے ہیں انھیں اچھے کھانے کی لوڑ( ضرورت ) ہے۔ تو اور میں تو ویلی نکمیاں( فارغ) گھر بیٹھ کر روٹیاں توڑنے←  مزید پڑھیے

صادقہ کی ڈائری کا ایک ورق ۔۔۔۔۔مونا شہزاد

“صادقہ کی ڈائری کا ایک ورق ” میں اک لڑکی ہوں اسی لئے تو ڈرتی ہوں ۔ ہر اجنبی کی نظر ،مسکراہٹ، التفات ۔۔۔ میرے لئے ہے بدنامی کا پیامبر ! میں امی ابا کی اچھی بیٹی ہوں ۔ اسی لئے←  مزید پڑھیے

کوہِ ندا کی پکار۔۔۔۔۔۔مونا شہزاد

(دنیا میں گم مسافروں کے لئے ایک پیغام,ایک تمثیلی کہانی ) میں نے اس بوڑھی عورت کو خالی اسٹیشن پر اکیلے بیٹھے دیکھا، میں روز وہاں سے گزرتی اور روز اس کو تنہا بیٹھے دیکھتی، ایک روز میں اس کے←  مزید پڑھیے