اسحاق جنجوعہ کی تحاریر
اسحاق جنجوعہ
کوئ خاص نہیں

سودے۔۔۔ اسحاق جنجوعہ

جنگ ختم ہو گئی، سپہ سالار دفتروں سے اٹھ کر شبستانوں کو آباد کرنے چلے گئے، تنازعہ پیدا کرنے والے رہنماؤں نے ہاتھ ملا لئے، مگر گرد اڑاتی راہوں میں ایک بوڑھا باپ ابھی تک کھڑا اپنے وردی پہن کر←  مزید پڑھیے

دہشت کی موت۔۔اسحاق جنجوعہ

 پولیس مقابلوں کا ماہر  اور بیسیوں افراد کو ہلاک کرنے والا کروڑ پتی برطانوی شہریت کا حامل انسپکٹر نوید سعید  چند مرلے زمین کے جھگڑے میں اپنے ساتھیوں سمیت موت کے گھاٹ اتر گیا۔انڈر ورلڈ کے ٹاپ ٹین کو پولیس←  مزید پڑھیے

میاں صاحب کی مہارت

میاں صاحب بہت کمال کر گئے۔ کنگ سے کنگ میکر بن گئے ہیں۔ گدی بھی گھر میں،،، پارٹی بھی حکومت میں۔ سب پلاننگ بہت مہارت سے اور مضبوطی سے کی گئی۔ نظر ثانی اور صدر صاحب کی مداخلت والا آپشن←  مزید پڑھیے

لاپتہ

میں نے اڑھائی فٹ اونچی مٹی کی کچی چار دیواری میں جھاڑیوں کی ڈنڈیوں سے بنے دروازے پر کھڑے ہو کر آواز لگائی۔۔ تو وہ کچے احاطے میں بنی گھاس پھونس کی ایک کٹیا سے تقریباً بھاگتا ہوا آیا اور←  مزید پڑھیے

ہم سب کا پاکستان

میں ملک کی سرحد پر کھڑا تھا،،،، ایک محافظ میرے پاس آیا اور کہا،، کہاں سے تعلق ہے،،،، میں نے کہا فلاں صوبے سے،،،،، تو پھر فلاں صوبے جاؤ ناں ، یہاں کیا کر رہے ہو،،،، میں فلاں صوبے کی←  مزید پڑھیے

دا بے غیرتا، دا بے شرما

ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے کچھ ہی روز بعد افغانستان پر امریکی حملے کے آثار واضح تھے۔۔خطے میں عجیب طرح کا مخمصہ پھیلا ہوا تھا، پیچیدہ صورتحال کی ہر ممکن رپورٹنگ کے لیے دنیا بھر کے اہم اداروں سے←  مزید پڑھیے

ایک خواب،،،

رات شہنشاہ جہانگیر اپنے والد محترم جلال الدین اکبر کے ہمراہ خواب میں تشریف لاۓ۔ مختلف امور پر تبادلہ خیال کے بعد عہدِ حاضر کے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی توصیفِ شدید بیان فرمائی اور خاص طور پر سی←  مزید پڑھیے

چتاؤنی

میں کیا ہوں میری ذات کیا ہے، میری سوچ کیا ہے میری بات کیا ہے، صدیوں کے سفر بعد بھی میرے ہاتھ کیا ہے، ایک متحرک ندامت کے سوا، میری ذات کیا ہے، ہاں ، ہوں،،،، آزاد ہوں ،،، میں←  مزید پڑھیے

شعور کا المیہ

میں کہ سبب ہوں مسند اشرفیت الخلق پر آدم کی براجمانی کا، مگر بدنصیب ہوں، میں کہ ذوالقرنین ہوں ظرف انسانیت کو چاٹتی حیوانی کا، مگر بد نصیب ہوں، میں خود ہی کمال ہوں، خود ہی پیمانہ کمال، مگر زوال←  مزید پڑھیے

دعا

میں کم عمر ہی تھا جب گھر چھوڑ کر بھاگ گیا۔ بس ایک دفعہ گھر سے پیر باہر نکالا ہی تھا کہ نئی سے نئی منزلیں سمٹتی گئیں اور میں پردیس پہنچ گیا۔ حالات اچھے ہوئے تو نئے کھلونے بھی←  مزید پڑھیے