ایک خواب،،،

رات شہنشاہ جہانگیر اپنے والد محترم جلال الدین اکبر کے ہمراہ خواب میں تشریف لاۓ۔ مختلف امور پر تبادلہ خیال کے بعد عہدِ حاضر کے پاکستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی توصیفِ شدید بیان فرمائی اور خاص طور پر سی پیک کے حوالے سے پاکستان کے عوام اور حکومت کو بے پناہ مبارکباد پیش کرنے کے بعد فرمایا کہ ہمیں بھی اپنے عہد ہاۓ مبارکہ میں بہت سے سیاسی اور ترقیاتی بحران درپیش تھے۔ چونکہ غیر قومیں بارِ سیاسیہ کو ڈھونے کی متحمل نہ تھیں سو ترقیاتی منصوبوں کی تشکیل و تکمیل کا بوجھ کم کرنے کی خاطر ہم نے ودیشی تاجروں اور آجروں کو مملکتِ عزیزیہ میں خوش آمدید فرمایا تھا اور ایسے ہی چنداں منصوبہ جات کے افتتاحی مواقع پر اپنے ودیشی گٹھ بندیوں بالخصوص فرانسیسی ماہرین بلدیات، ولندیزی آجران و نمائندہ تجار ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہمراہ جشن افروز محافل کا انعقاد بھی فرمایا تھا۔
بعد ازاں ہر دو صاحبان نے پردہ مونتاژ پر اپنی آئندہ نسلوں کے اتحادیوں کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچنے والے چیدہ چیدہ کارناموں بالخصوص توسیع مرکزی شاہراہ حال موسوم بہ جی ٹی روڈ، ریلوے نظام، تجدیدِ نہری نظام اور بندرگاہ مائی کلاچی پر مختصر مگر جامع خلاصہ سے آشکار فرمایا۔ آخر ازاں آنجناب بہادر شاہ ظفر صاحب مدظلہ العالی کی زیارت سے بہرہ مند کرایا اور فرمایا کہ ان کی رخصت پر آپ کے اکابر کی آنکھ کھل گئی تھی۔
اس کے بعد مری آنکھ بھی کھل گئی۔۔۔
اور جاپان کے ایئرکنڈیشنر کی ٹھنڈی ہوا میں چائنہ کا کمبل اوڑھے فرانس کی مصنوعیہ پلاسٹر کی چھت پر بنے مغلیہ نقوش و نگار کو تاڑتے یہ سوچنے لگا کہ نہ جانے میری کون سی نسل اپنے وقت کے بہادر شاہ ظفر کو رخصت کرنے کے بعد اپنی آنکھیں کھولے گی اور سب کچھ اپنے دم پر کرنے کا ہنر سیکھے گی۔۔۔

Facebook Comments

اسحاق جنجوعہ
کوئ خاص نہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply