محمد بن قاسم کا انتظار ہے..شاہانہ جاوید

حوا کی بیٹی آج بھی اسی طرح تاراج کی جارہی ہے جس طرح زمانہ جاہلیت میں کی جاتی تھی. کیا کوئی حجاج بن یوسف دوبارہ پیدا ہوگا جو حوا کی بیٹی پر ظلم ہوتا دیکھ کر محمد بن قاسم کو سندھ روانہ کرے! ایک معصوم بیٹی جو پڑھنا چاہتی، تعلیم کی منزلیں کتنی مشکلوں سے طے کرتی ہوئی میٹرک تک پہنچی ایک مزدور کی بیٹی تانیہ جسے مبینہ طور پر ایک مقامی وڈیرے نے گھر گھس کر گولیوں سے بھون دیا. قتل کی وجہ لڑکی کے ماں باپ کی طرف سے رشتے سے انکار بتائی جارہی ہے، کہانی کچھ بھی ہو ایک لڑکی کو اس بے دردی سے قتل کردیا گیا کیونکہ وہ پڑھنا چاہتی تھی شادی نہیں کرنا چاہتی تھی.

سندھ کا یہ علاقہ ہمارے موجودہ وزیر اعلٰی کا حلقہ بھی ہے جہاں سے منتخب ہوکر وہ سندھ اسمبلی میں آئے اور وزیر اعلٰی بنے. کیا صوبے کاسربراہ اس قدر غافل ہے کہ ان کے علاقے میں ایسا بہیمانہ قتل ہوا اور وہ خاموش ہے. آخری اطلاعات تک ملزم کو بلوچستان کے علاقے سے پکڑلیا گیا ہے لیکن سزا ملتی ہے یا نہیں یا پھر دباؤ ڈال کر اسلامی قانون کے تحت دیت پر چھٹکارہ مل جائے یا پھر پیسہ کھلا کر مقدمہ دبا دیا جائے. ایک غریب دیہاڑی دار مزدور جس نے کتنی محنت و مشقت سے اپنی بیٹی کو تعلیم دلائی، خاندان، ذات اور قبیلے والوں کی باتوں، طعنوں اور حوصلہ شکنی کے باوجود اس نے اپنی بیٹی کو پڑھایا کیونکہ اس کی بیٹی بے نظیر بننا چاہتی تھی وہ بے نظیر جس کے باپ بھٹو نے طاقت کا سرچشمہ عوام کو کہا تھا، وہی بھٹو جو آج بھی زندہ ہے اور عوام ظلم سہہ کر مر رہی ہے. وہ بے نظیر جو عورت ہوکر دہشت گردوں کے آگے ڈٹ گئی، اس کے لیے اس نے جان کی پرواہ بھی نہیں کی، میں کیسے مان لوں تانیہ کو انصاف مل جائے گا، جب بے نظیر کے قاتل نہیں پکڑے گئے، جبکہ وہ ملک کی سربراہ رہ چکی تھی. عورت کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھنے والے کبھی نہیں چاہیں گے کہ عورت ان سے آگے بڑھے یہی وجہ تھی کہ تانیا کی تعلیم جاہل وڈیرے کی آنکھوں میں کھٹک رہی تھی، رشتہ دینا تو ایک بہانہ تھا وہ اس کی جان لیکر دہشت پھیلانا چاہتا تھا تاکہ علاقے کی کوئی لڑکی تعلیم حاصل نہ کر سکے اور کمی کمین بنی رہے اور کسی لڑکی کے والدین کی ہمت نہ ہو کہ اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلائیں، اسکول بھیجیں. وزیراعلیٰ کیوں بے خبر ہیں، یا پھر عورت کی آزادی اور لڑکیوں کی تعلیم لازمی صرف نعرے تک محدود ہے. بڑی بڑی تقریریں کی جاتیں ہیں سیمینارز ہوتے ہیں لڑکیوں کی تعلیم پہ لیکن مشکلوں مصیبتوں سے تعلیم حاصل کرنے والی تانیا کی زندگی کا چراغ ایسے وحشیانہ طریقے سے گل کیا جاتا ہے کہ خوف ودہشت سے اس علاقے کی کوئی لڑکی اب کبھی اپنے ہاتھ میں کاغذ قلم نہیں پکڑے گی اور ماں باپ جان کے خوف سے وڈیروں سے اپنی بیٹیاں بیاہتے رہیں گے.

Advertisements
julia rana solicitors london

کیا اس ظلم کے خلاف کوئی محمد بن قاسم اٹھ کھڑا ہو گا ، اس وقت بھی ایک لڑکی کی پکار نے راہ نجات دکھائی تھی. یہ جاہل وڈیرے نہیں چاہتے کہ کوئی ان کی غلامی سے آزاد ہو کیونکہ ایک لڑکی کی تعلیم سے ایک خاندان تعلیم یافتہ ہوتا ہے اور جب علم کی روشنی پھیلےگی تو ایسے ہزاروں شاہ، پیر، سردار، وڈیرے ، جاگیردار ، وڈیروں کے حواری اور ڈاڈھی اس روشنی کے آگے ٹھہرنہ سکیں گے اور ان کے جرائم کھل کر سب کے سامنے آجائیں گے . میں آصفہ اور بختاور سے مخاطب ہوں خدارا سیاست سے بالاتر ہوکر سوچیں اور تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیوں کو تحفظ فراہم کریں، آپ سندھ کی بیٹی ہیں آپ نے تعلیم حاصل کی اب ان بچیوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھول دیجئے، انھیں تحفظ فراہم کیجئے. حکومت سے گزارش ہے کہ تانیا کے قاتل کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ  کسی کی ہمت نہ ہو لڑکیوں کو قتل کرنے کی.

Facebook Comments

شاہانہ جاوید
لفظوں سے کھیلتی ہوئی ایک مصنف

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”محمد بن قاسم کا انتظار ہے..شاہانہ جاوید

  1. وہ دور اب نہیں ہے کہ محمد بن قاسم آئے گا ۔ اب ہمیں ہی محمد بن قاسم بننا ہو گا۔ ہمیں اس جیسا کردار اپنے اندر پیدا کر کے اس جیسے سانحات کے خلاف آواز بلند کرنا ہو گی تا کہ معاشرے کو ناسوروں کو پیغام جا سکے کہ ہمارے ہاتھ اتنے بھی کمزور نہیں کہ ان کے گریبان تک نہ پہنچ سکیں۔

Leave a Reply