حلقہ NA120 اور مسلم لیگ کی الیکشن مہم۔۔۔ راحیل افضل

آپ نوکری کے حصول کے لیے انٹرویو دینے جاتے ہیں۔ اپنے ساتھ سی-وی لے کے جاتے ہیں جس میں آپ کے تجربے اور قابلیت کی تمام تفصیلات ہوتی ہیں۔ انٹرویو لینے والا آپ کو پرکھتا ہے، سوالات کرتا ہے تاکہ جانچ سکے کہ آپ اس اسامی کے لیے کتنے موزوں ہیں۔ بعض دفعہ تمام تر کوششوں کے باوجود آپ نوکری حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ آپ سے زیادہ تجربہ کار اور قابل امیدوار آپ کے مدمقابل ہوتا ہے۔بالکل یہی طریقہ الیکشن میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ہر امیدوار اپنے حلقے میں جاتا ہے، لوگوں کو اپنی کارگزاری دکھاتا ہے، انہیں اس حلقے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو گنواتا ہے اور بتاتا ہے کہ منتخب ہونے کے بعد اس کا کیا لائحہ عمل ہو گا۔
مسلم لیگ کے لیے NA120 کی انتخابی مہم بہت آسان ہونی چاہیئے تھی کیونکہ 2002 سے اب تک مسلم لیگ 3 بار اس حلقے سے کامیاب ہو چکی ہے آخری بار میاں نواز شریف اس حلقے سے کامیاب ہوئے اور ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ آسان ترین طریقہ یہ تھا کہ بی بی ہر یونین کونسل میں جاتیں، وہاں کے ناظم اور کونسلرز کو ساتھ رکھتیں، لوگوں کا مجمع اکھٹا کرتیں، ان کے پاس اس حلقہ کی سال بہ سال کی تصویریں ہوتیں اور یہ لوگوں کو دکھاتیں کہ کیسے میاں صاحب نے ذاتی توجہ دے کر بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے اس حلقے کی تقدیر بدل ڈالی۔
محترمہ ہر یونین کونسل سے بااثر افراد چنتیں ان کو اس حلقے کے سرکاری سکولوں میں لے کے جاتیں اور پھر اس سکول کا موازنہ کچھ دوسرے حلقے کے سکولوں سے کرتیں اور لوگوں کو بتاتیں کہ میاں صاحب کے حلقے کا سکول دیکھیں اور دوسرےسرکاری سکولوں کی حالت دیکھیں، یہی کام محترمہ ہسپتالوں یا ڈسپینسریوں کے معاملے میں بھی کرتیں۔محترمہ ان لوگوں کو حلقے کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹز کا دورہ کرواتیں اور بتاتیں کہ کیسے عوام کو معیاری پانی مہیا کیا جا رہا ہے۔ آخرکار سابق وزیراعظم کا حلقہ ہے۔اس کے برعکس محترمہ نے وہ طریقہ اختیارکیا جو ہزاروں، لاکھوں لوگ ملک بھر میں ہر روز سڑکوں، چوراہوں اور اشاروں پر اختیار کرتے ہیں۔
اس ملک میں ہر روز لاکھوں کی تعدادمیں مردوخواتین اپنے، اپنے بچوں یا اپنے ماں باپ کی بیماری، کسی جسمانی نقص یا معذوری کی نمائش کرتے ہیں۔ لوگوں کی توجہ اور ہمدردیاں خیرات کی شکل میں اکھٹی کرتے ہیں اور اپنے پیٹ کا ایندھن بھرتے ہیں۔
محترمہ کا طریقہ واردات بھی بہت کامیاب ہو گا کیونکہ پاکستانی بہت رحمدل قوم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستانی ہر سال 650 بلین خیرات کی مد میں دیتے ہیں۔
جس سےفقیروں کا پیٹ تو بھر جاتا ہے لیکن عزت نہیں ہوتی ایسے ہی بی بی کو ووٹ تو شائد مل جائیں گے لیکن عزت نہیں ملے گی۔

Facebook Comments

راحیل افضل
بائیں ہاتھ سے لکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply