اس سال کوئی کتابیں نہیں۔۔منصور ندیم

یہ کتابوں کا اسٹینڈ کالے کپڑوں میں لپٹا ہوا ہے۔ اور ایک سفید بینر پر انگریزی میں لکھا ہے: “No books this year”

اس سال کوئی کتابیں نہیں!

اس اسٹال پر ایک خاتون اکیلی بیٹھی ہے، اس کا نام یلدا عباسی ہے۔

یہ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان کے کتابوں کے اسٹال کی تصویر ہے جو پچھلے ہفتے بعد از COVID pandemic ایک بار پھر فرینکفرٹ بک فیئر میں سجنے والے   دنیا کے سب سے بڑے  کتب میلے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے ایونٹ کی ایک تصویر ہے۔ ویسے تو اس دفعہ یہ Re:connect – Welcome back to” Frankfurt کے نام سے 80 ممالک کے دو ہزار سے زائد پبلشرز کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔

مختلف ممالک کے اسٹینڈز کی بہت بہت خوبصورت تصاویر موجود ہیں جسے پوری دنیا سے کوریج دی گئی، مگر یہ تصویر ایک ملک کی حالیہ المناکیوں کی داستان بیان کرنے کے لئے کافی ہے۔ اس میلے میں یورپ و امریکا کے علاوہ آذربائیجان، بنگلہ دیش، ایران، کیمرون، کوریا اور میکسیکو جیسے ممالک شامل رہے، لیکن سنہء 2013 سے اس کتاب میلے میں افغانستان نے اپنے ملک کی نمائندگی کا پہلی بار آغاز کیا تھا۔

لیکن اس سال کا سب سے افسوسناک پہلو افغان پبلشر “عظیم پبلی کیشنز” بغیر کتابوں کے اسٹال کی نمائندگی کررہا ہے، عظیم پبلیکیشنز” نے ابتدا میں میلے میں طلباء کے لیے میڈیکل ایڈیشن کے ساتھ آغاز کیا تھا، کیونکہ اس اشاعتی ادارے کا مالک اف_غانستان میں ایک ڈاکٹر ہے۔ پھر اس اشاعتی ادارے نے حال ہی میں متعدد سیاسی نان فکشن کتابیں شائع بھی کی تھیں جن میں تالبان کے تنقیدی سلوک اور معاشرے پر اس کے اثرات و عوامل کا ذکر تھا۔ چونکہ اب افغانستان میں پبلشنگ ہاؤسز پر ہی پابندی ہے اور اس اشاعتی ادارے کے کئی ملازمین بیرون ممالک چلے گئے ہیں اور جو ملازمین جا نہیں سکے وہ آنے والے نئے حکمرانوں سے چھپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

” کہ انہیں نہیں معلوم کہ آگے ان کے ساتھ کیا سلوک ہوسکتا ہے۔”

یہ نمائندگی موجود حکومت کی پالیسیوں کا بتارہی ہے، جہاں بھوک راج کرنا شروع ہوگئی ہے، جہاں کے حکمران عوام کو سخت بیگار کے بدلے گندم دینے کا اعلان کررہے ہیں، جہاں فاتح کہلانے والے مفتوحین سے امداد کے طالب ہیں۔ جہاں بے روزگاری، غربت بڑھ رہی ہے۔یلدا عباسی کا اسٹال اس پورے میلے میں سب سے زیادہ افسردہ حالات پیش کررہا تھا ، مگر پھر بھی کتابوں کے بغیر یلدا عباسی کا یہاں کتاب میلے جسے ایک پلیٹ فارم میں شرکت کرنا انتہائی شدید جان لیوا بحرانوں میں استقامت اور چراغ کی ٹمٹماتی لو کا احساس ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

افسوس ہے ! صد افسوس کہ جس کے نام پر آج افغانستان میں یہ حالات پیدا کئے جارہے ہیں، جہاں کتاب دوستی تو کیا پروان چڑھتی پبلیکیشن پر ہی پابندی لگ گئی ہے، جس دین کے نام پر یہ کام کیا جارہا ہے، وہ یہ بھول بیٹھے ہیں کہ اس دین کے لانے والے رسول ﷲﷺ کو اللہ رب العزت نے سب سے پہلے لفظ “اقرا” سے وحی کا آغاز کیا تھا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply