• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • روہنگیامسئلہ،کیا پاکستان اور آئی ایس آئی شامل ہے؟سپیشل رپورٹ/مکالمہ انٹر نیشنل ڈیسک

روہنگیامسئلہ،کیا پاکستان اور آئی ایس آئی شامل ہے؟سپیشل رپورٹ/مکالمہ انٹر نیشنل ڈیسک

روہنگیا مسئلہ دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور عوامی طور پر برما کی حکومت پر پریشر بڑھایا جارہا ہے تاکہ وہ اس مسئلے کا پر امن حل نکال سکیں ۔ایسے میں تھائی لینڈ کے اک جرید ےمیں ایک انتہائی اہم سٹوری شائع کی گئی ہے۔
سٹوری کے مطابق “میانمار میں روہنگیا مسئلہ کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے ۔ جرید ے نے دعوی کیا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن جسے آرسا بھی کہا جاتا ہے ،پاکستانی آئی ایس آئی کے ساتھ رابطے میں ہے اور آئی ایس آئی کے کہنے پر وہاں فسادات کو ہوا دے رہی ہے۔ جریدے کا دعویٰ ہے کہ آئی ایس آئی کے بریگیڈئیر اشفاق اور آرسا کے حافظ طوہار کے درمیان رابطہ ہوا، جسے بنگلہ دیشی اور اندین انٹیلی جنس ایجنسیز نے ریکارڈ کیا۔اشفاق نے طوہار کو 23 اگست کو میانمار میں فوجی تنصیبات پر حملے کا حکم دیا، جس کے بعد 24 کی رات طوہار نے حملہ کرنے کا وعدہ کیا۔یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ آئی ایس آئی میانمار کے مسئلے کو استعمال کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی حسینہ واجد کی سرکار کو گرانا چاہتی ہے ۔ رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ بریگیڈئیر اشفاق اور بنگلہ دیشی اپوزیشن لیڈر بیگم خالدہ کے درمیان لندن میں ملاقات ہوئی جس کے نتیجے میں روہنگیا مسئلے کو استعمال کرتے ہوئے حسینہ واجد کی حکومت کو گرانے کے منصوبے پر کام کیا گیا۔”
یہ ایک انتہائی اہم نقطہ ہے کہ ایسے وقت میں جب پاکستان پر مختلف حلقوں کی جانب سے دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزا م لگایا جا رہا ہے ،تھائی لینڈ کے جریدے نے انڈیا اور بنگلہ دیش کے سورسس کی معلومات کی بنیاد پر ایسی سٹوری شائع کیوں کی؟ ۔۔کیا انڈیا اور بنگلہ دیش امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف کھیل کھیلنے یا تنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ؟۔۔

یاد رہے کہ آئی ایس آئی پر ایسا الزام لگا کر پاکستان کی سکیورٹی ایجنسی کو بدنام کرنے کے مقاصد ایک سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔ اس وقت بھارت کشمیر میں بڑھتی ہوئی بے چینی سے پریشان ہے۔ مزید ازاں بنگلہ دیش کی حکومت اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی بھرپور مدد نہ کرپانے پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔ دوسری طرف بھارت کی بی جے پی پارٹی نے میانمار میں سرکاری پالیسی کی در پردہ حمایت کی  اور  بھارت کے وزیر اعظم واجپائی نے بنگلہ لیڈر آن سوچی کی پالیسیوں کی حمایت میں بیان دیا۔اس مرحلے پر بہت سے بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایسی خبر کا شائع کرنا دراصل پاکستان پر پریشر برھانے اور اپنی خفت مٹانے  کی کوشش ہے ۔
معروف تجزیہ نگارزاینڈریو کوربیکو کاکہنا ہے کہ بھارت ایسی خبروں کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے متعلق ٹرمپ کے الزامات کی تائید کرنا چاہتا ہے کہ پاکستان خطے میں بد امنی پھیلانے میں ملوث ہے ۔کوربیکو نے مزید کہا کہ بی جے پی آئی ایس آئی کیخلاف ا لزام کو اپنی میانمار پالیسی کے حق میں استعمال کرے گی جس کے بعد بھارت کے اپنے ہی حلقوں میں تنقید کی جارہی ہے۔
کوربیکو  اس معاملے کو چائنہ کے سی پیک کےحوالے سے بھی دیکھتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیا ایسی خبریں شائع کروا کر چائنہ اور پاکستان کے درمیان بد گمانی پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جائے کہ پاکستان بدامنی پیدا کرکےمیانمار میں سی پیک کی پالیسی کیخلاف عمل کررہا ہے ۔یاد رہے کہ میانمار چائنہ سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے ۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ اور آئی ایس پی آر کو ایسی خبروں کا فوری نوٹس لے کر ان کا جوابی موقف دینا چاہیے۔اس سے پہلے کہ دنیا ایسی بے پر کی خبروں کا یقین کرنے لگے،پاکستان کی حکومت اور فوج دونوں کو بین الاقوامی طور پر اپنی پوزیشن فوری طور پر واضح کرنی چاہیے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply