• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عروج اورنگزیب اور عمار علی جان کے نام اک پیغام۔۔۔ محمد علی وفائی

عروج اورنگزیب اور عمار علی جان کے نام اک پیغام۔۔۔ محمد علی وفائی

عروج تم نے جب سے سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے کو اپنی آواز بخشی ہے یقین جانیں ملک بھر میں موجود نظام سرمایہ داری کے دلالوں اور اس نظام کے مخالف بعض ترقی پسندوں اور بائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں جس کا پتا انکی سوشل میڈیا پر چیخیں اور ردِ عمل دے رہا ہے یعنی(جس پر خاکسار آپ کو سلام پیش کرتا ہے اور اگر میں کبھی کراچی سے لاہور آیا تو خراج عقیدت کے طور پر آپ کیلئے ایک عدد پھولوں کا گلدستہ بھی اپنے ساتھ لاؤں گا)

کوئی تمہیں لبرل بنانے پر بضد ہے تو کوئی فیمینسٹ ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے اور بعض عقابی نظر رکھنے والے تو تمہاری لیدر جیکٹ کا ریٹ تک بتا رہے ہیں لیکن میرا آپ کو پیغام ہے کہ ان کی باتوں کی پرواہ مت کریں اور اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں یقین جانو تمہارا رستہ درست ہے جبکہ تمہاری مخالفت کرنے والے اصل میں وہ لوگ ہیں جو خود تو اس سماج کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتے اور جب کوئی دوسرا میدان میں آتا ہے تو اس کی ذات میں کیڑے نکالنے لگ جاتے ہیں البتہ جو ترقی پسند اور بائیں بازو والے تم پر تبرا کر رہے ہیں یہ صرف تمہارے حاسدین ہیں اور اس لئے تمہاری مخالفت کر رہے کہ اس سرفروشی کی تمنا کو ہم نے کیوں نہ آواز بخشی ایسے لوگوں کو میرا یہ پیغام ہے کہ بھائی اب بھی کچھ نہیں بگڑا تم چاہو تو اپنی سرفروشی کی تمنا کو ٹھمکے مار مار کر ثابت کر سکتے ہو لہذا یا تو عروج کو پاس کرو ورنہ برداشت کرو۔

عمار علی جان سچ میں اب سے آپ میری بھی جان ہو کیونکہ کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنی فیس بک دیوار پر ڈاکٹر لال خان سمیت ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے کامریڈز لیڈروں سے متعلق یہ لکھا تھا کہ انکی مثال اس لڑکی کی سی ہے جسکی شادی سرمایہ دار سے ہوئی اب یہ گھر میں ایک ساتھ کیسے رہتے ہیں یہ میرا موضوع نہیں لیکن ان کے بطن سے جو اولاد پیداء ہوئی وہ نہ تو باپ پر گئی نہ  ہی ماں پر یعنی کبھی یہ میاں محمد نواز شریف کو سول سپرمیسی کا عظیم لیڈر ثابت کرنے پر لگ جاتے ہیں تو کبھی یہ مولانا فضل الرحمن کو انقلابی ثابت کرنے پر، جس پر میرے دوستوں نے مجھ سے مطالبہ کیا تھا کہ میں کسی  مضبوط دلیل سے اپنی اس بات کو ثابت کروں جوکہ میں اپنی لاکھ کوشش کے باوجود بھی اپنے دوستوں کو مطمئن نہ  کر سکا لیکن آپ نے میجنڈا کا نظریہ پیش کر کے میری اس مشکل کو آسان کر دیا جس کیلئے میں آپکا مشکور ہوں اور بطور خراج عقیدت فلم تھری ایڈیٹ کا یہ جملہ آپکی خدمت میں پیش کرتا ہوں کہ

عالم پناہ تسی گریٹ او تحفوں قبول کرو۔۔۔

چونکہ تادم تحریر سوشل میڈیا پر آپ کے خلاف بہت کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہے لہذا میں آپکے خلاف کچھ نہیں لکھتا البتہ آپ سے بھی وہی کچھ عرض کرتا ہوں جو کہ آپ سے پہلے میں نظریہ ہیومن کریسی کے بانی اور عام انسان موومنٹ کے سربراہ جناب معین اختر صاحب سے اور بعد ازاں پچانوے فیصد آبادی کا نظریہ پیش کرنے والے برابری پارٹی پاکستان کے سربراہ جناب جواد احمد صاحب سے عرض کر چکا ہوں

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ بیشک خود کو سوشلسٹ جدوجہد کا حصہ نہ  بنائیں آپ بیشک متبادل کی کوشش کریں ،ہمیں آپ پر کوئی اعتراض نہیں ،لیکن میری جان اس متبادل کی کوئی مضبوط بنیاد بھی تو ہو، تاکہ جب آپ عوام میں جائیں اور عوام آپ سے سوال کرے کہ آپ کیا لائے ہیں تو آپ عوام کو اپنا مال دکھا سکیں کہ بھائی میں یہ بیچتا ہوں۔۔ ن م راشد کی طرح نہیں کہ خواب لے لو ،لے لو خواب ۔۔۔خیر میں آپ کے الجھے ہوئے سر کے بالوں کو مزید الجھائے بغیر آپ کو یہ پیغام دونگا کہ آپ اپنے نظریہ میجنڈا کو انسانی ضروریات زندگی کی ان پانچ بنیادی چیزوں گھر تعلیم صحت روزگار اور ٹرانسپورٹ پر پرکھ لیں اور اس کیلئے میں آپ سے مساوات کا بھی مطالبہ نہیں کرتا اگر آپ کو لگے کہ آپ کے میجنڈا میں اتنی صلاحیت ہے کہ آپ یہ سب کر لیں گے تو مجھے ضرور آگاہ کرنا تاکہ میں آپکے اس عظیم نظریہ میجنڈا کی جدوجہد کا حصہ بننے سے رہ نہ  جاؤں اور بعد از مرگ میری روح دوسرے جنم کیلئے تڑپتی نہ  رہے اور اگر آپ کو لگے کہ سوشلزم کے سوا کوئی چارہ نہیں تو پھر میں آپ کو ڈاکٹر یاسر ارشاد سے ملنے کا مشورہ دوں گا جوکہ دل کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ نظریاتی بیماری کا بھی شافی علاج کرتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply