• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کرائے، پاکستان

میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کے قتل کی تحقیقات کرائے، پاکستان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)   پاکستان نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور نقل مکانی پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے لیے اقدامات کرے اور ذمے داروں کے خلاف ایکشن لے اوراس معاملے کی تحقیقات کرائے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور جبراً نقل مکانی کی رپورٹس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے میانمار کے حکام سے مسلمانوں کے حقوق کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دفترخارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر پاکستان کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل اور نقل مکانی کی رپورٹس پر شدید تحفظات ہیں۔دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ میانمار کی حکومت معاملے کی تحقیقات کرائے اور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کے ساتھ ساتھ روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری بالخصوص اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ساتھ مل کر روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے حقوق کے مفادات کا تحفظ کرتا رہے گا۔واضح رہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق میانمار کے شمال مغربی علاقے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مختلف کارروائیوں کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے دوران اب تک مسلمانوں کے 2600 سے زائد گھروں کو آگ لگادی گئی ہے جب کہ متعدد مسلمانوں کو قتل بھی کیا جاچکا ہے۔اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق میانمار کی ایک ریاست میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں 38 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق اگست میں 38 ہزار افراد بنگلہ دیش کی سرحد پار کرچکے ہیں۔اس حوالے سے میانمار کی فوج کا موقف ہے کہ وہ ‘دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں’ کے خلاف کارروائی کررہی ہے کیونکہ عوام کا تحفظ ان کا فرض ہے۔ میانمارکی فوج کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق جھڑپوں اور کارروائیوں کے دوران 370 روہنگیا عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 13 سیکیورٹی فورسز، 2 سرکاری اہلکار اور 14 عام افراد بھی مارے گئے۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں میانمار کے مسلم اکثریتی علاقے ارکان کے قریب کچھ چوکیوں پر حملے کیے گئے تھے جس میں اہلکاروں سمیت 90 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، فوج اس مسلح تحریک کو ختم کرنے کے لیے آپریشن حل قرار دے رہی ہے جبکہ کئی حلقے اس مسلح تحریک کو متواتر حق تلفی اور ناانصافی کا رد عمل قرار دے رہے ہیں۔دوسری جانب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں ملک سے بے دخل کرنے کے لیے قتل وغارت کی مہم شروع کی گئی ہے۔امدادی کارکنوں کے مطابق اکثر روہنگیا افراد بنگلہ دیش ہجرت کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کو وہاں پناہ حاصل نہیں ہو پاتی۔بنگلہ دیشی حکام کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں سمندر سے 53 روہنگیا افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، یہ افراد دریائی راستے سے ہجرت کرنے والے افراد میں شامل تھے، جبکہ ہزاروں افراد اب بھی دریائے ناف کے راستے قریبی پڑوسی ملک پہنچنے کی کوششوں میں ہیں، دریائے ناف بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان سرحد کا کام کرتا ہے۔خیال رہے کہ میانمار میں مسلمانوں کو نصف صدی سے مشکلات کا سامنا ہے، 1970 سے لے کر اب تک 10 لاکھ روہنگیا مسلمان شدید مشکلات اٹھانے کے بعد دنیا کے کئی ممالک ہجرت کر چکے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply