کچھ لوگ اکثر اوقات تھکن کا شکار رہتے ہیں جس کے باعث طبیعت میں بوجھل پن سا ہوتا ہے اور کوئی بھی کام دل جمعی سے نہیں کر پاتے۔
اگرچہ طبعیت کی بیزاری کی وجوہات معمولی ہو سکتی ہیں جن میں نیند کی کمی اور کام کی زیادتی وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم ان علامات کومعمولی سمجھ کر نظرانداز کرنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ مستقل بنیادوں پرمذکورہ علامات صحت کے لیے مسائل کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔
مسلسل احساس کی وجہ خون کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔ عام طور پر خون میں سرخ خلیات کی کمی ہو سکتی کیونکہ سرخ خلیات ٹشوز تک اکسیجن پہنچاتے ہیں اور اگر ان میں کمی ہو تو آکسیجن مستقل اور مطلوبہ مقدار میں خلیوں تک نہیں پہنچتی جس کے باعث تھکن کا احساس ہوتا ہے۔
اگرتھکاوٹ کا احساس مستقل سردرد اور گھبراہٹ کے ساتھ ہے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اب آپ کو اسے معمولی نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔
یہ جسم میں موجود بے شمارغدودں میں سے ایک ہے جس کے افعال میں متعدد ہارمونز پیدا کرنا ہے۔ مذکور گلینڈ کی کارکردگی میں کمی و زیادتی سے جسم کے سسٹم میں متعدد خرابیاں پیدا ہو سکتی ہے۔
اگرتھائیرائیڈ گلینڈ کی خرابی یا اس بارے میں کسی قسم کا شک ہو تو ضروری ہے کہ معالج سے مشورہ کیا جائے۔
ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہونے کی ایک اہم وجہ نیند بھی ہو سکتی ہے۔ اگرنیند درست طورپرنہیں لی جاتی یا بے خوابی کا شکارہو تو اس صورت میں جسم تروتازہ نہیں رہ سکتا۔
بہترنیند کے لیے ضروری ہے کہ اپنا لائف سٹائل تبدیل کیا جائے جس کے لیے باقاعدگی سے ورزش کو اپنا معمول بنائیں۔
مستقل بنیاد پر تھکاوٹ کی ایک وجہ نفسیاتی یا ذہنی تناو بھی ہو سکتا ہے۔ روزمرہ کے کاموں کی وجہ سے دماغ پردباؤ رہنا یا ذہنی طور پر پریشان رہنے سے بھی جسم میں درد محسوس ہوتا ہے کیونکہ انسانی دماغ وہ مرکزی کنٹرول سسٹم ہے جو سارے جسم کو کمانڈ دیتا ہے اگردماغ تناؤ کا شکار ہو گا تو اس کا کمانڈنگ سسٹم بھی متاثر ہو سکتا ہے۔
ان مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ذہنی آرام کی مشقیں کی جائیں جس کے لیے ضروری ہے کہ ترجیحات کا تعین کریں اورکام اور ذاتی زندگی میں توازان پیدا کیا جائے۔
اس کے لیے طرز زندگی کو تبدیل کیا جائے۔ ضروری ہے کہ صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کیا جائے۔ متوازان خوراک کا استعمال کیا جائے۔ ورزش کو اپنا معمول بنائیں اور سب سے اہم نیند کے لیے مستقل بنیادوں پر وقت کا تعین کریں تاکہ یومیہ روٹین کوبہتربنایا جا سکے۔
بہتر طرز زندگی کے لیے ضروری ہے کہ ترجیحات کا تعین کیا جائے جس کے لیے ذاتی اموراور پیشہ ورانہ زندگی میں توازن قائم کریں اور آرام کے لیے بھی مناسب وقت مقرر کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق کیفین والے مشروبات پینے سے نیند نہیں آتی جس کی وجہ سے اگلے روز تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے (فوٹو: سیدتی)
ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے دماغی تناؤ کو کم کرنا انتہائی اہم ہے جس کے لیے دماغی مشقیں اور مراقبہ کیا جا سکتا ہے تاکہ دماغ یکسوئی سے نکل کر متنوع افکار کی طرف جائے۔
سونے سے قبل ضروری ہے کہ ایسے مشروبات سے گریز کیا جائے جو نیند کو متاثر کرتے ہیں جن میں کافین اورنیکوٹین وغیرہ شامل ہے جن کے استعمال سے نیند متاثر ہوتی ہے۔
پرسکون نیند کے لیے جسم کا پرسکون ہونا ضروری ہے جس کے لیے جسم کی مالش یا پٹھوں کو دبانا وغیرہ شامل ہے اس سے جسمانی تھکاوٹ کم اور پرسکون نیند حاصل کی جا سکتی ہے۔
اگر مذکورہ بالا طریقوں کو استعمال کرنے کے باوجود خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہوں تو اس صورت میں کسی اچھے معالج سے رجوع کیا جائے جو مستقل بنیاد پر رہنے والی تھکاوٹ کی طبی وجہ دریافت کرے گا۔
آخر میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اچھی صحت کے لیے صحت مندانہ ماحول اور خوراک کا حصول بھی انتہائی اہم ہوتا ہے اس سے نفسیاتی دباؤ کم اور جسمانی تھکاوٹ میں بھی کافی کمی ہو گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں