عید پر گوشت کھانے سے پہلے یہ جان لیں! حکیم راحت نسیم سوھدروی

اسلام میں دو عیدیں ہیں ایک عید الفطر اور دوسری عید الاضحی۔ عیدالفطر ماہ رمضان کے اختتام پر ہوتی ھے جبکہ عیدالاضحی اس بے مثال قربانی کی یادگار ہے جو اللہ کے حضور حضرت ابراھیم نے پیش کی ۔یہ قربانی اللہ کے حضور اس قدر مقبول ھوئی کہ رہتی دنیا تک ہر سال عید الاضحی پر مسلمانوں پر فرض کر دی گئی کہ ہر صاحب حیثیت مسلمان جانور قربان کرکے سنت ابراھیمی کو زندہ رکھے۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال عید الاضحی پر مختلف جانور جن میں بکرا ، دنبہ،چھترا،گائے، اونٹ اور بیل کی صورت قربانی کرتے ہیں اور یوں سنت ابراھیمی کی یاد تازہ کرتے ہیں ۔

جانور کوئی بھی ہو اس کا گوشت پروٹین سے بھر پور ہوتاہے، اس کی کھال اور گوشت ہمارے لیے جبکہ نیت اورقربانی ربّ کعبہ کے لیے ہوتی ہے۔ گوشت پروٹینز سے بھر پور ہوتا ہے اور یہ متوازن غذا کا اہم جزو ہے ۔ ماہرین طب وصحت کے مطابق ایک فرد کے لئیے روزانہ ایک سو گرام کی مقدار کافی ہے جبکہ اس سے زیادہ استعمال مضر ہے۔عید بقر پر گوشت کی فراوانی ہوتی ہے تو دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ وافر مقدار میں کھا کر بد ہضمی ، اسھال ،پیٹ درد، اور بخار کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ویسے بھی گوشت کا بکثرت استعمال امراض قلب،جوڑوں کا درد،بلڈ پریشر اور کینسر کا سبب ہوسکتا ہے ۔یوں فوائد کی بجائے نقصان ہو جاتا ہے۔ جہاں تک گوشت کا تعلق ہے ۔اسکی خاص غذائی اہمیت ہے۔اس کا متوازن کھاناصحت کے لیے مفید اورضروری ہے مگر حد اعتدال سے تجاوز کرنا مسائل صحت پیدا کرتا ہے۔ اس لیے عید قرباں پر گوشت ضرور کھائیے مگر توازن کا دامن نہ چھوڑئیے ۔اس طرح آپ گوشت کے ثمرات حاصل کر سکتے ہیں۔

قربانی کے تمام جانوروں کی اپنی اہمیت ہے مگر بکرے کا گوشت سے اچھا ہوتا ہے ۔جسم انسانی کے لیے جو متوازن غذا ضروری ھے اس میں گوشت کو جو پروٹینز سے بھر پور ہے کو اہمیت حاصل ہے۔اس لیے عید پر ضرور کھائیے مگر احتیاط کے ساتھ۔یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ عید پر گوشت کو نفاست سے نہیں بنایا جاتاپھر گوشت کھانے کے بعد دانتوں کو صاف بھی نہیں کیا جاتا۔جس سے دانتوں اورمسوڑوں کے مسائل پیدا ہوتے ہیں، زیادہ مقدار میں گوشت کا استعمال معدہ کی جھلیوں میں سوزش کا باعث ہو سکتا ہے۔گوشت کو زود ہضم بنانے کے لیے کم مصالحے میں بنایا جائے اور ساتھ سلاد کی صورت پھل سبزیاں لیں تاکہ جسم کو فائبر ملتا رہے۔جوڑوں کے درد امراض قلب اور ھائی بلڈپریشروجگر کے مریض سنت کے طور تھوڑا سا لے لیں۔ جہاں تک فریز کرنے کا تعلق ہے تو کو شش کریں کہ آٹھ دس روز سے زیادہ نہ رکھیں اور جلد از جلد کھا لیں۔آجکل ویسے بھی لوڈشیڈنگ کا دور دور ہے،جس سیگوشت خراب ھونے کا خدشہ ہو تا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گوشت کو پکانے کےلیے عام تیل گھی چربی اور مکھن کی بجائے زیتون ،سویا بین، کنولاآئل اسعمال کریں اور گوشت پکاتے وقت زیرہ، پودینہ،الائچی اور رائتہ کااستعمال ضرور کریں تاکہ درست ہضم ھو۔گوشت کے ساتھ پودینہ اورزیرہ کا رائتہ اور چٹنی ضرور لیں ۔ہمارے ہاں زیادہ تر قربانی بکرے اونٹ گائے کی ہوتی ہے اور یہی گوشت زیادہ کھایا جاتا ہے ۔ اونٹ کا گوشت گائے کے مقابلہ میں زیادہ بہتر ہوتا ہے ۔ البتہ یہ نمکین ہوتا ہے۔اس لیے ھائی بلڈ پریشر کے مریض نہ لیں۔ اونٹ کا گوشت پرانے بخاروں، یرقان، ھیپاٹاٹیس امراض جگر،جوڑوں کے درداور امراض قلب میں میں مفید ہے۔ بکرے کے گوشت کی ایک خوبی یہ ہے کہ اسمیں چربی کم ہوتی ہے۔ جلد ہضم ہوتا اورطبیعت کو بوجھل نہیں کرتا۔عید پر اللہ نے ہمیں موقع دیا ھے کہ ھم سب اس نعمت سے استفادہ کریں اور اپنے غریب بھائیوں کو بھی تقسیم کریں۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply