خطبہ حج کے نکات

اللہ کی کتاب کے احکامات پر عمل کریں اور اسی کے مطابق حکمرانی ۔خطبہ حج

حج کا رکن اعظم وقوفِ عرفات آج ادا کیا جارہا ہے جب کہ ڈاکٹر شیخ سعد ناصر الششری نے مسجد نمرہ سے حج کا خطبہ دیا۔

خطبہ حج کے اہم نکات!

اللہ نے وعدہ کیا ہے متقی بندے جنت میں داخل کیے جائیں گے۔
اللہ کے حکم کے مطابق اسی کی عبادت کرواور سرجھکاؤ۔
زکوة میں مال کا مخصوص حصہ فقرا کو صدقہ کرنا ہوتاہے۔
اسلام اچھے اخلاق کی بھی تعلیم دیتا ہے۔
شریعت اسلامیہ نے مالی اور معاشی نظام کو بھی منظم کیا ہے۔
والدین کی خدمت اور فرمانبرداری اولاد پر فرض ہے۔
اسلام میں مسلم اور غیر مسلم سب کے ساتھ زیادتی منع ہے۔
شریعت کے احکام کی پابندی ہم پر فرض ہے۔
مسلمان کو چاہیے کہ حدود اللہ کی حفاظت کرے۔
تعصب سےاجتناب کریں۔
اسلام امن کا درس دیتا ہے۔
کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر فوقیت نہیں۔
اللہ کی کتاب پر عمل کریں اور اس کے مطابق حکمرانی کریں
حج کے پہلے مرحلے میں عازمین غسل کے بعد احرام باندھ کر تلبیہ کہتے ہوئے مسجد الحرام سے منیٰ پہنچے۔

Advertisements
julia rana solicitors

عرفات میں نماز ظہر اور عصر ساتھ ادا کرنے اور مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سننے کے بعد عصر اور مغرب کے درمیان وقوف ہوگا جس کے دوران حجاج اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوکر خصوصی دعائیں کریں گے جس کے بعد نماز مغرب سے قبل ہی میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں حجاج نماز مغرب اور عشاء ایک ساتھ ادا کریں گے۔
مکہ مکرمہ میں غلاف کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب ہوگی۔حجاج کرام مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات بسر کریں گے جہاں سے وہ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد واپس منیٰ روانہ ہوں گے۔ منیٰ میں مرد حجاج کرام قربانی کرکے سرکے بال منڈوائیں گے جب کہ خواتین تھوڑے بال کٹوائیں گی، پھر حجاج طواف اور زیارت کے لیے مکہ روانہ ہوں گے۔
حجاج منیٰ واپس آکر وہاں گيارہ، بارہ ذی الحج كی راتيں گزاریں گے اور ہر دن زوال كے بعد تينوں جمرات كو كنكرياں ماری جائیں گی۔12 تاريخ كو تینوں شیاطین کو كنكرياں مارنے کے بعد جلد چاہیں تو غروب آفتاب سے قبل منٰی سے نكلنا ہوگا اور تاخير چاہیں تو 13 تاريخ كی رات منٰی ميں بسر کی جائے گی۔ حجاج اپنے وطن روانہ ہونے سے قبل الوداعی طواف کریں گے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply