دینی و دنیاوی تعلیم کا امتزاج۔۔۔سیٹھ وسیم طارق

موجودہ دور فتنوں کا ہے۔ کہیں کوئی مذہبی فتنہ جو کہ دنیاوی تعلیم سے نابلد ہے سر اٹھاتا ہے اور لوگوں میں شرک کے فتوے بانٹ کر ان کے غیر قانونی قتل کی راہ ہموار کرتا ہے۔ تو دوسری طرف نام نہاد لبرل و ملحد جو کہ دینی تعلیم سے نا آشنا ہیں ۔۔نکلتے ہیں اور گھر کی عورتوں کو گھر کی چادر، چار دیواری سے نکال کر بازار کی زینت بنانے   میں   مصروف  ہیں۔

ان فتنوں کے پنپنے کی اصل وجہ ہمارا تعلیمی نظام ہے  کہ جس میں بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کا نہ ہونا ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے لیکن اسلامی تعلیم صرف  مدرسہ تک ہی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ عام تاثر جو پھیلایا جاتا ہے کہ مدرسہ کی تعلیم مذہبی انتہاپسندی کی طرف راغب کرنے والی ہے تو وہیں دوسری طرف سکول و کالجز میں پڑھائے جانے والے نصاب پہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ یہ معاشرے کو  لادینیت کی طرف راغب کرنے والا ہے۔ نئی نسل کا اپنے لیے ان دو میں  سے کسی ایک کا چناؤ  کرنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مطلب اگر تو آپ صرف دنیاوی تعلیم کی طرف توجہ دیتے ہیں تو دین سے دوری کا خیال دل میں گھر کر جاتا ہے۔ اور اگر صرف مدرسہ کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں تو فرقہ بازی ، مذہبی منافرت جیسی برائیاں جنم لینا شروع ہو جاتی ہیں۔

تو میں آپ سے پوچھتا ہوں کیا آپ ایسا چاہتے ہیں کہ یہ دونوں تعلیمات ایک ہی چھت کے نیچے پڑھنے و سیکھنے کو مل جائیں۔ دونوں کے درمیان جو فاصلہ بڑھ رہا ہے وہ رک جائے۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر ممکن ہے کہ نتائج مختلف ہوں۔ پھر ہو سکتا ہے بچے زیادہ معاملہ فہم ہو جائیں اور شدت پسندی کا شکار ہونے سے بچ جائیں۔ ہو سکتا ہے آپ میری بات سے سہمت نہ ہوں لیکن سچ یہی ہے۔ میں آپ کو اس کی بیسیوں مثالیں دے سکتا ہوں۔ عالمی سطح میں مشہور و معروف دینی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کی مثال دیکھ لیں۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی ہیں اور اسلامی سکالر بھی۔ ملکی سطح پہ پروفیسر حافظ ساجد میر صاحب ہیں جو کہ ایک جید عالم بھی ہیں اور ساتھ ملکی سیاست میں حصہ لیکر دعوت دین کا پرچار کر رہے ہیں۔ ان کی طرح ہمیں بھی چاہیے  کہ ہم اپنے بچوں کو دین کے ساتھ ساتھ دنیا کی تعلیم سے بھی آراستہ کریں تاکہ کل کو ہمارے بچے بھی ہر فورم پہ کھل کر اپنی بات کر سکیں۔

پاکستان میں ایسے ادارے بہت کم ہیں کہ جہاں پہ دین و دنیا کا امتزاج دیکھنے کو ملے۔ لیکن میں آپ کو ایک ایسے ادارے سے متعارف کروانا چاہتا ہوں کہ جہاں پہ طالب علم دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم سے آراستہ ہو کر نکلے ہیں اور ملک پاکستان کے مختلف اداروں میں اپنی خدمات سر انجام  دے کر اپنے ملک کا، ادارے کا اور اپنی علمی درسگاہ کا نام روشن کر رہے ہیں۔

جامعہ امام بخاری اسلامیه العالمیہ (امام بخاری انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی) سیالکوٹ کا واحد ایسا ادارہ ہے کہ جہاں پہ مذہنی فرقہ بندی کو بالائے  طاق رکھ کر دینی و دنیاوی تعلیم ایک ساتھ دی جاتی ہے۔ نماز پنجگانہ کی پابندی ہوتی ہے، علمی مباحثے ہوتے ہیں اور جید علماء  کرام کے زیر سایہ تعلیم و تربیت حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ دینی تعلیم میں شعبہ درس نظامی (چھ سالہ) اور شعبہ  کلیتہ علوم الشرعیہ کی تعلیم وفاق المدارس السلفیہ فیصل آباد کی زیر نگرانی  ہوتی ہے۔ ادارہ میں  دنیاوی تعلیم  میٹرک سے لیکر  ماسٹرکلاسز تک پڑھائی جاتی ہے۔ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم لازم پڑھائی جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ادارے میں ملنے والی سہولتوں کی بات کریں تو سب سے پہلے یہ بتا دوں کہ یہاں پہ پڑھائی بالکل فری ہے۔ بہترین اور صاف ستھرے ہاسٹل کی سہولت میسر ہے۔ تمام طلباء کو تین وقت کا کھانا مہیا کیا جاتا ہے۔ جس کیلئے ایک ہوٹل کی طرز کا میس بنایا گیا ہے۔ جہاں پہ طلباء کو کھانا ٹیبل اور کرسی پہ بٹھا کر دیا جاتا ہے۔ جنریٹر کی سہولت بھی موجود ہے۔ یہ ادارہ سیالکوٹ سے اٹھارہ کلومیٹر ڈسکہ روڈ موترہ نہر کے کنارے واقع ہے۔  ادارہ کے شعبہ درس نظامی میں داخلہ جاری ہے۔

 

Facebook Comments

سیٹھ وسیم طارق
ھڈ حرام ، ویلا مصروف، خودغرض و خوددار

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply