گولڈن ایج (17) ۔ البیرونی اور ابنِ سینا/وہاراامباکر

البیرونی کا شمار تاریخ کے عظیم ترین سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ ان کا کام بہت سے شعبوں میں ہے۔ نہ صرف ذہین ریاضی دان اور آسٹرونومر تھے بلکہ فلسفے، تھیولوجی، لسانیات، ارضیات، جغرافیہ اور ادویات پر بھی کام کیا تھا۔ الزاری، ابن الہیثم اور البیرونی تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر بنے جدید سائنسی طریقے کے بانیوں میں سے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم البیرونی کی ابتدائی زندگی کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ ان کا تعلق تاجکستان سے تھا جبکہ فارس میں بڑے ہوئے۔ (ان کے نام کا مطلب “باہر سے آنے والا” ہے)۔
ابتدا میں خوارزم کی سامانی سلطنت کے بنو عراق بادشاہ کے دربار میں کام کیا۔ لیکن مخالف خاندان نے دریائے آمو پار کر کے شہر پر قبضہ کر لیا تو انہیں بھاگ کر بخارا آنا پڑا جہاں پر نوح ابنِ منصور کی حکومت تھی۔ یہاں سے اگلا پڑاؤ شھرری تھا۔ یہاں پر چند مشکل سال گزارے۔ ان کی قسمت 999 میں بدلی جب انہیں گرگان میں بحال ہونے والے شہزادے قابوس کا دعوت نامہ ملا۔
یہاں پر انہوں نے “کتاب الآثار الباقية عن القرون الخالية” کے نام سے تاریخ پر کتاب لکھی جو آج بھی اس وقت کی تاریخ پر بہترین سورس سمجھی جاتی ہے۔ (اس کا انگریزی ترجمہ “The Chronology of the Ancient Nations” کے عنوان سے دستیاب ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلی صدی کے ابتدائی برسوں میں انہوں نے بہترین مفکر کے طور پر اپنی شہرت قائم کی۔ گرگانج میں انہوں خوش آمدید کہا گیا۔ اور یہاں کے سلطان نے انہیں کام کرنے کا وظیفہ دیا۔ بہترین نوجوان اذہان کو دربار میں اکٹھا کیا گیا۔ ان میں ابنِ سینا بھی تھے۔ بغداد میں دو سو سال قبل ایسا علمی ماحول بنا تھا جو اب وسطی ایشیا میں قائم ہوا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابنِ سینا اسلامی تاریخ کے بہترین سکالر مانے جاتے ہیں۔ ابتدا طب سے کی۔ سولہ سال کی عمر میں مریضوں کا علاج کرنے لگے۔ جب البیرونی شھرری میں تھے تو ابنِ سینا بخارا میں فلسفہ اور طب پڑھ رہے تھے۔ غزنوی اور سامانی خاندانوں میں بڑھتی کشیدگی کے سبب ابنِ سینا بھی یہاں سے گرگانج چلے گئے۔ یہاں پر البیرونی ان کے چند سال بعد پہنچ گئے۔
البیرونی نے آسٹرونومی اور جیومٹری پر اپنا کام “القانون المسعودی” غزنوی کے سلطان مسعود کے نام پر رکھا۔ سلطان نے انہیں اس پر چاندی سے لدا ہوا ہاتھی تحفے میں دیا جو کہ البیرونی نے شکریے کے ساتھ واپس بھجوا دیا۔ اس کی وجہ ان کی انکساری نہیں تھی بلکہ انہیں مال و دولت سے کچھ خاص دلچسپی نہیں تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سن 1012 میں غزنوی سلطنت کو جنوب سے خطرہ تھا تو ابنِ سینا نے گرگانج چھوڑ دیا۔ گورگان میں انہوں نے میڈیسن پر “القانون فی الطب” تصنیف کی۔ پھر 1015 میں ہمدان چلے گئے اور یہاں پر امیر شمس الدولہ سے دوستی ہو گئی۔ ان کا علاج کیا اور وزیر بنا دئے گئے۔
ابنِ سینا اس کے بعد فلسفے کی طرف زیادہ توجہ دینے لگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف البیرونی 1017 تک گرگانج میں ہی رہے۔ اس سال سلطان محمود غزنوی نے خوارزم پر حملہ کر دیا۔ البیرونی اور کئی دوسرے سکالرز کو اپنے ساتھ غزنہ لے گئے۔ (یہ آج کے افغانستان کا شہر غزنی ہے)۔ یہاں پر 1025 میں ان کی لکھی “کتاب تحدید” اعلیٰ پائے کا کام ہے۔ یہ spherical جیومٹری پر کیا گیا کام ہے۔ اس کا موضوع ہے کہ زمین کے کرے پر دو شہروں کے کوآرڈینیٹ کیسے نکالے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
البیرونی 1031 تک اپنا سب سے بڑا کام مکمل کر چکے تھے۔ یہ قانون المسعودی تھا جو مسعود غزنوی کے نام پر لکھا گیا تھا۔
انڈیا میں برسوں تک سفر کے بعد انہوں نے اپنا آخری کام مکمل کیا۔ یہ کتاب “تاریخ الہند” تھی۔ اور یہ ہندوستان کی سٹڈی کے لئے آج بھی مستند کتاب مانی جاتی ہے۔ اس میں اسلام اور ہندو ازم کے درمیان تقابلِ ادیان کا بھی ابتدائی کام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابنِ سینا کو 1023 میں پھر جگہ چھوڑنی پڑی اور اس کی وجہ سیاسی تھی۔ اس بار انہیں اصفہان جانا پڑا۔ یہاں پر انہوں نے سلطان علاؤ الدولہ کے ساتھ اپنے آخری پندرہ سال لگائے۔ اس وقت اصفہان اپنے عروج پر تھا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply