راشن کا مستحق۔۔۔۔قادر غوری

آفس جاتے ہوئے ایک جگہ دیکھا لوگ جمع تھے۔۔۔ایک سوزوکی میں چند لوگ غریب مستحقین کو راشن تقسیم کررہے تھے۔
میں وہیں دور کھڑا ہوگیا اور دیکھنے لگا۔۔۔
ایک ایک شخص آگے بڑھتا اس کو ہزار روپے والا راشن کا تھیلا پکڑایا جاتا اور پھر فوٹو گرافر اس کی فوٹو بناتا وہ شخص آگے بڑھ جاتا ۔
میں نے دیکھا ایک شخص کبھی آگے جاتا اور کبھی واپس پیچھے چلا جاتا۔۔۔اُس نے یہ عمل کئی بار کیا اور پھر راشن لیے بنا ہی آگے بڑھ گیا
میں نے اُسے بھاگ کر پکڑا اور پوچھا آپ راشن لیے بنا ہی واپس کیوں جارہے ہو؟
اُس نے جواب دیا وہ فوٹو بنا رہے ہیں۔
میرے تمام دوست رشتیداروں نے کہیں تصویر دیکھ لی تو مجھے بھکاری سمجھیں گے اس لیے راشن سے زیادہ عزت پیاری ہے۔

میں نے سوچا بچارہ کوئی سفید پوش ہے لہذا میں اسے لیکر راشن تقسیم کرنے والے کے پاس گیا اور اُسے سائٹ میں لیجاکر کہا۔۔بھائی اصل میں یہ مستحق ہے اسے راشن دیں
راشن تقسیم کرنے والے نے کہا ،لے لیں۔۔۔
میں نے کہا لیکن آپ اس کی فوٹو نہیں بنائیں گے۔
راشن دینے والے نے کہا ہم مجبور ہیں فوٹو تو بنانی پڑے گی ہمیں آگے رپورٹ کرنی ہوتی  ہے۔
میں نے کہا تو پھر آپ ان کے چہرے کو دوسری طرف کر کے فوٹو لے لیں۔
راشن دینے والا بولا ٹھیک ہے لیکن تھوڑا بہت تو چہرہ دکھائی دینا چاہیے۔
الغرض راشن دینے والا فوٹو بنائے بغیر دینے کو تیار نہیں تھا۔۔۔لینے والے کو اپنی عزت پیاری تھی،

لہذا میں اُسے اپنی موٹر سائیکل پر وہاں سے بیٹھا کر ایک جنرل اسٹور پر لے گیا،کہا جو چاہیے سامان لے لو یہاں تمہاری کوئی فوٹو نہیں بنائے گا ۔۔۔!

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک کلو چینی ایک سوئیوں کا پیکٹ اور دودھ
میں نے کہا بس اور کچھ نہیں چاہیے؟
اُس شخص نے مسکراہتے ہوئے کہا ہاں بس آپ کو اللّہ آباد رکھے ” عید مبارک “!

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply