حکمتیں ختم شُد۔۔۔۔۔سیاحت و سیاست/راجہ محمد احسان

سیاحت اور سیاست پہ عبدالحکیم صاحب کی گہری نظر تھی ۔اسے ایسے سمجھاتے تھے کہ دیکھو بھائی اگر دو اور دو کا حاصل جمع تین ہوں تو یہ سیاحت ہے جبکہ دو اور دو کا حاصل جمع پانچ یا پانچ سے زائد ہوں تو یہ سیاست ہے ۔کسی نے پوچھ لیا کہ حکیم صاحب اگر دو اور دو کا حاصل جمع چار ہوں تو؟؟ ۔کہنے لگے بیٹا! پھر سمجھ لو کہ حساب کرنے والا یا تو پٹھان کا بچہ ہے یا کسی فوجی کا۔۔۔۔

سیاحت کیا ہے اور سیاست کیا ہے ، اسے یوں بھی سمجھاتے کہ دیکھیں اگر آپ اسلام آباد میں رہتے ہیں اور آپ نےگھر سے گاڑی نکالی اور پیر سوہاوا چلے گئے پھر پیر سوہاوا کی سب سے اونچی پہاڑی پہ کھڑے ہو کے نیچے اسلام آباد کو دیکھ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ، واؤ۔۔۔۔اسلام آباد کتنا خوبصورت ہے تو یہ سیاحت ہے
لیکن آپ اسلام آباد میں رہتے ہیں اورآپ گاڑی لے کے نکلے اور پیر سوہاوا جا پہنچے اور وہاں کی سب سے اونچی پہاڑی پہ جا کے نیچے اسلام آباد کو دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں ارے۔۔۔۔ یہاں سے راول ڈیم تو نظر ہی نہیں آ رہا ۔۔۔۔راول ڈیم کہاں گیا؟…ہمیں اسلام آباد کے محلِ وقوع میں پھر سے مناسب تبدیلیاں کرنا پڑیں گی، تو یہ سیاست ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے حامی تھے اور ناصر بننے کے متمنی۔فرماتے تھے اگر آپ ستر سال کے ہیں اور دوسری یا تیسری شادی کرنا چاہتے ہیں تو کوئی مسلہ نہیں، پاکستان تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کر لیجئیے۔حکیم صاحب الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بہت نالاں تھے ۔ فرماتے تھے کہ کوئی تہذیب ہوتی ہے۔۔۔۔۔ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیاء ہوتی ہے۔یہ کیا کہ ایک پارٹی کو تیر دے دیا تو دوسری پارٹی کو بلا دے دیا ۔

نواز شریف کی دل کی بیماری کے بارے میں حکیم صاحب کو کامِل یقین تھا کہ آپ کو واقعی دل کا عارضہ ہے۔ کہتے تھے کہ لو! جس کسی کو دل کا عارضہ نہ ہو تو کیا وہ اٹھارہ سال کی عمر میں گنجا ہو سکتا ہے؟۔ کسی دوست نے کہا ۔۔۔ حضور! دل کا عارضہ تو زرداری صاحب کو بھی ہے وہ تو گنجے نہ ہوئے۔فرمایا میاں! زرداری صاحب کو جو دل کا عارضہ ہے اُس میں بال گرتے نہیں بلکہ سنور جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سیاحت کے بارے میں اکثر کہتے تھے کہ جس دن اس ملک کی صرف اٹھارہ کروڑ عوام سیاحت کی اہمیت  جان کے اس ملک سے ہجرت کر گئی اُس دن اِس ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments

راجہ محمد احسان
ہم ساده لوح زنده دل جذباتی سے انسان ہیں پیار کرتے ہیں آدمیت اور خدا کی خدائی سے،چھیڑتے ہیں نہ چھوڑتے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply