سراب ہے عذاب ہے ۔۔۔۔دعا مرزا

نفسا نفسی کا عالم ہے، ہر روح بے چین ہے، ہر جسم مردہ ہے، مسکراہٹوں سے نفرت کی بو آرہی ہے،غربت آنگن میں ناچ رہی ہے، ماحول گھٹن زدہ ہے، آدمی آدمی کو نوچ رہا ہے، عزتیں لٹائی جا رہی ہیں، ضمیروں کا سودا ہورہا ہے، بے حیائی غالب آرہی ہے، بے اعتباری دل میں گھر کئے ہوئے ہے،دل کیوں پھٹا جا رہا ہے،شامیں اداسی میں گریہ زاری کررہی ہیں ، پتے پیلے پڑ رہے ہیں، نکالو اس ہوا سے مجھے۔۔
آہ ،لہر آئی۔۔۔ یہ کیسا جھونکا ہے ۔۔۔ آنکھیں سرور میں بند ہورہی ہیں، عقیدت میں نظریں جھکی ہے ۔۔۔ آہا ۔۔۔۔ اس قدر شفاف نیت، کالے معاشرے میں یہ پاک دل کیا عطر کی طرح مہک رہا ہے ۔۔۔ نظر کی حیا نور بنی ہوئی ہے ۔ اتنا دھیما مزاج، تکبر کو تھپڑ رسید کرتی اس عاجزی کو تو دیکھو ، ماشاء اللہ نظر نہ لگے ۔۔۔ پانی کے آخری گھونٹ میں ساری شفاء ہو جیسے، پہاڑوں سے نکلتا سونا کئی دہائیوں سے دبا ہوا منظر عام پر آ ہی گیا۔ وللہ بادلوں کا مزاج تو دیکھو جیسے منہ دکھائی دے رہا ہو، پاکیزگی جیسے ننھے کے کان میں آذان کی آواز رچ بس گئی ہو ۔۔۔ تربیت تو جیسے کسی بادشاہ نے فقر میں زندگی بسر کی ہو ۔ جہاد بالنفس ہے کہ کھانا پینا ہوا پڑا ہے ۔۔ تصویر کو زیادہ نہ دیکھیے نظر لگ جائے گی ۔۔

یہ کھڑکی کے باہر کیا ہے؟؟ طوفان؟؟ یہ آندھی گرد آلود کیوں ہے؟ ارے ابر رحمت آتی ہی ہوگی ۔۔۔ نہیں نہیں اس پاک روح کے ہوتے ہوئے یہ عذاب کیسا ۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔۔وعدے، قسموں کا سوال ہے۔وعدہ خلافی کیسے ہی ممکن ہے ۔۔۔ شیریں مزاج میں اچانک یہ تلخی کیسی ہے ۔ میرا سر پھٹا جاتا ہے ۔۔ شاید موسم کی انگڑائی ہے ۔۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا ۔۔۔ یہ منکر ۔۔۔ نہیں نہیں معاذ اللہ ۔۔۔۔ خدا کی قسم میری آنکھوں میں دیکھ کر کھائی تھی ۔۔۔ اب کیا جھوٹی ہوگی؟؟؟ نہیں نہیں وقتی طوفان ہوگا ۔۔ ہاں ہاں ۔۔ بس ایسے ہی ورغلا رہی ہے یہ ہوا ۔۔ میں باغی نہیں ہوں گی ۔۔ ہاں سن لو حالات سب ہی کہ سب ۔۔ میری کئی سال کی یکتا محبت ہے ۔۔۔ شرک سے پاک ۔۔۔ ڈائمنڈ فوم کی گارنٹی ختم ہوتی ہوگی اسکی نہیں ۔۔۔ ہاں بس کہہ دیا میں نے ۔۔ سونا خالص نہیں ہوگا اس کی نیت بالکل ملاوٹ سے پاک ہے ۔۔ ہاں اسی معاشرے میں ہوں ۔۔۔ نہ کہو پاگل ۔۔ اس نے دعوی کیا تھا اسی ہاتھ کو پکڑ کر ۔۔۔ یقین کریں میرا ۔۔ یہ دیکھو اس کے ہاتھوں سے لکھا ہوا ہے کہ وہ محبت میں شرک کا مرتکب ہوا تو مر جائے گا ۔۔۔ تم سب پاگل ہو ۔۔۔ ارے اسے میرے سامنے تو لاو ۔۔۔دیکھنا میں ہی اسکی دلہن بنوں گی ۔۔ اسکے نام کی مہندی کی خوشبو میری ہاتھوں سے ہی آئے گی ۔۔۔ اس کے شہر کی طرف دھوم دھام کی بارات صرف میری ہی جائے گی ۔۔ مت ہنسو ! یہ دیکھو وہ آگیا خود ہی ۔۔۔ تم سب سے مجھے دور لے جانے ہی آیا ہے ۔۔ کہہ رہی تھی ناں ۔۔۔۔ بتاو ان کو ۔۔۔ یہ تمہیں وعدہ خلاف کہہ رہے تھے ۔۔۔۔ ہا ہا ہا. بتاو ان کو کہ تم صرف میرے ہو ۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک منٹ کی خاموشی ۔۔۔۔ زوردار قہقہ ۔۔۔۔ کون میں؟؟؟ نہیں میری اگلے ہفتے برقعے والی سے شادی ہے تم تو جینز پہنتی ہو ۔۔۔۔ ایک اور خاموشی ۔۔ اور پھر کبھی شور نہیں ہوا۔ گھر کے مکان سے لاش تحویل میں لیکر مردہ خانے پہنچا دی گئی ہے ۔۔ پوسٹ مارٹم نہ کیجئے ۔۔ فریب کی تصدیق ہوچکی ہے ۔
چاند تو آج بھی نکلا تھا مگر چاندنی مدھم تھی ۔۔خوف اس روشنی کے بجھ جانے کا تھا جسے جلانے والے آج شمع جلانا بھول گئے ۔۔تارے بھی چمک رہے تھے ۔۔کسی بات کا ملال بھی نہ تھا ۔۔کئی بار کے سوچنے پر اداسی یہ تھی کہ ہوا کیا ہے ۔۔۔دل سے بارہا پوچھا آواز آئی کہ یکدم جب فاصلے گھناونے ہوجاتے ہیں تو شاید ایک چیخ کے بعد پھر سفر دوبارہ شروع ۔۔۔۔ جتن  آنسووں کے بھی کئے مگر اشک ناراض ہوکے کہنے لگے کہ مدعا کیا ہے ۔۔۔
کس بات کا جشن کروں کہ وہ ساتھ ہے مگر اس نے بھی تو روایتی سوال کئے تھے یا پھر مجرم ہونے کا دعوی  کہ میں نے غلط کیا ۔۔۔ صبح ماتم کا روزہ رکھوں یا صبر کا اور ہاں شکر بھی تو لازم ہے جنت کے لئے۔۔۔
بس اتنا ہی کہ جو تھا اچھا تھا ۔۔۔مگر ایک وہ نظر اور ایک تیرا رسمی سوال ۔۔۔ مجھے کھوکھلا کئے دیتا ہے ۔۔۔ ہاں مگر صحیح ہے کہ معاشرے کی روایات سے آزاد ۔۔۔ مجھے حق ہے کہ ہنسوں اور بس اس اداکاری میں کمال کر دوں حتی کہ ایک روز تو بھی میرے ساتھ ہنسنے کی بجائے مجھ پہ ہی ہنسنے لگے ۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply