عمران خان کی زبان پھسل گئی تھی۔۔۔۔عیسیٰ خان

آج کی میڈیکل سائنس کہتی ہے کہ کوئی شخص ایک ہزار الفاظ بولتا ہے ۔اس میں کم از کم ایک سے دو غلطیاں آتی ہیں ۔slip of tongue کے اور اس کے بعد اگر اوسطا ً ایک منٹ میں ایک سو پچاس الفاظ ہوں  تو اس میں لازمی طور پر ایک نہ  ایک غلطی ہوتی ہے  اور اگر آپ سات منٹ مسلسل بولتے ہیں ۔تو اس میں ایک غلطی کا لازمی چانس ہوتا ہے ۔جسے کہتے ہیں slip of tongue ۔۔اس کے بعد اہم ترین بات عام روٹین کے اندر ہر انسان قریبا ً سات سے بائیس وربل سلپ الفاظ بولتا ہے یہ میں نہیں آج کی میڈیکل سائنس کہتی ہے  ۔

اب آتے ہیں وزیر اعظم عمران خان کے ایران دورے پر جرمنی اور جاپان کے معاملے میں خان صاحب پر بہت زیادہ تنقید ہوئی جسکو عام الفاظ میں slip of tongue کہتے ہیں اب ایسا نہیں ہے کہ یہ غلطی یا slip of tongue خان صاحب سے ہی ہوئی ہے لیڈر ہمیشہ بات کو واضح کرنے کیلئے مثال دیتے ہیں جو کہ ایک لیڈر کی شان ہے ۔ان کے منہ سے جرمنی اور جاپان کا بارڈر کی بات نکل گئی  دیکھیں صورتحال یہ ہے اگر آپ کو یاد ہوگا کرتار پور بارڈر کا  افتتاح جب ہونے جارہا تھا  وہاں پر خان صاحب نے جرمنی اور فرانس کی بات کی تھی جو کہ باکل صحیح تھی ۔۔آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کیا ہوا تھا جرمنی اور فرانس کے درمیان اب خان صاحب سے غلطی میں جرمنی اور جاپان نکل گیا جو کہ میڈیکل سائنس بتاتی ہے  وہ اس لیے شاید ان کے دماغ میں آیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جاپان گئے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ اس کی بات چیت ہوئی تھی اب ایسا ہوسکتا ہے کہ خان صاحب کو بریفنگ دی گئی ہو فارن منسٹر کی، جاپان کے دورے کے متعلق اور یہاں جاپان فرانس کی جگہ استعمال ہوا اسی وجہ سے زبان پھسل گئی۔۔۔
Slip of tongue Example
دنیا میں اس کی بہت زیادہ مثالیں موجود ہیں ۔
سابقہ امریکی صدر بارک اوبامہ بہت بڑی تقریر کر رہے تھے جس میں اُس نے 9/11 کے بجائے 7/11 کہا تھا ۔

دوسری مثال بھی بارک اباومہ کی ہے 2015 میں پوری دنیا کے سامنے وزیر اعظم کے بجائے اس نے صدر کے الفاظ کا استعمال کیا نریندر مودی کے لیے، یہ زبان کا پھسلنا ایک عام سی بات ہوتی ہے۔
پوری دنیا میں ۔۔۔معلوم  نہیں پاکستانی عوام نے عمران خان میں کیا دیکھا ہے کہ اس سے غلطی نہیں ہوسکتی کیا وہ مکمل انسان ہے جو ہر طرح کی غلطی سے مبرا ہے ۔۔
تیسری مثال بھی اوبامہ کی ہے جب القاعدہ کے بانی پر حملہ کیا اور ہلاک کر دیا، صدر کے سکریٹری نے کہا، “اوباما مر گیا ہے اور مجھے پرواہ نہیں ہے”
چوتھی مثال بلاول اور اس کی ماں کی  ہے ایک بار بےنظیر پاکستان آئی ہوئی تھیں  ان  کی ارود اتنی خراب تھی جیسے آج کل بلاول کی ہے ایک اجلاس کےدوران کسی کو چپ کرانا تھا ۔تو انہوں نے کہا کہ اذان بج رہا ہے ۔۔یہ آپ  ان کی خراب  اردو یا slip of tongue سمجھ لیں آپ کی  مرضی ۔ان کو یہ کہنا چاہے تھا کہ اذان ہورہی ہے لہذا آپ لوگ چپ ہوجائیں ۔اور بلاول کی  اردو کا تو آپ لوگوں کو پتا ہے جب تک سامنے لکھا نہ  ہو وہ تو تقریر بھی نہیں کرسکتا ۔اس کے بعد اور بھی مثالیں موجود ہیں ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

فریال تالپور نے کہا تھا بلاول بھٹو شہید ۔
زرداری نے کہا تھا بلاول صاحبہ لیکن وہ تو جائز ہے ۔وہ slip of tongue نہیں تھی ۔
پھر ایک دوسرے جلسے میں خورشید شاہ نے کہا تھا بلاول صاحبہ وہ بھی ان لوگوں کی نظر میں شاید  ٹھیک تھا ۔اتنی زیادہ مثالیں موجود ہیں   کہ تھک جائیں گے  آپ لوگ اس کے بعد نثار کھوڑو نے کہا بلاول صاحبہ وہ بھی جائز ہے یعنی ان کے لوگ جو چیزیں کرلیں وہ جائز ہے اور جو دوسرے کرلیں وہ ناجائز ہے ۔۔۔؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply