انڈیا کی فوجی ٹوپی۔۔۔۔شجاعت بشیر عباسی

گزشتہ دن ٹی وی آن کیا چینل سرچ کرتے ہوئے ایک اسپورٹس چینل پر نظر ٹھہری لائیو کرکٹ میچ جاری تھا انڈیا فیلڈنگ کر رہا تھا جبکہ آسٹریلیا کی بیٹنگ جاری تھی۔
دونوں آسٹریلین اوپنرز دل کھول کر انڈین بولرز کی دھلائی جاری رکھے ہوئے تھے کہ  اچانک میری نظر کوہلی پر پڑی جس نے فوجی ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔
بات عجیب سی تھی بچپن سے ہی کرکٹ میں مجھے بہت دلچسپی رہی ہے بے شمار میچز دیکھے لیکن ایسا پہلی بار دیکھا۔ مزید غور کیا تو تمام فیلڈرز نے ہی فوجی کیپ پہنی ہوئی تھیں۔جلدی سے یو ٹیوب پہ انڈین نیوز چینل سرچ کیا جہاں چار فٹ کی ایک خاتون اینکر کی چیخ و پکار سے صرف اتنا سمجھ سکا کہ  یہ سب پاکستان کے خلاف انڈین فوج کا مورال بلند کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
میرے لیے یہ حیرت انگیز بات تھی آئی سی سی کے کچھ رولز ایسے بھی ہیں جو سیاست کو کھیل سے الگ کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں اور یقیناً ایسا کر کے انڈیا نے یہ رولز توڑے ہیں اب آئی سی سی اس پہ ایکشن لیتی ہے یا ہمیشہ کی طرح انڈین کرکٹ بورڈ سے حاصل ہونے والے ریونیو کے سامنے ڈھیر ہوتی ہے یہ دیکھنا ہو گا۔

کچھ عرصہ قبل ایک سروے نظروں سے گزرا تھا جس میں بھارتی قوم کو جاہل ترین قوم قرار دیا گیا تھا آج اس پہ مہر ثبت ہوتے دیکھی۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے کیا انڈین فوج کا مورال اتنا گر چکا کہ  اسے اب کرکٹ ٹیم کو فوجی ٹوپیاں پہنا کر ہائی کیا جا رہا ہے ٹی وی اینکر کی یہ عجیب سی منطق سننے کے بعد ظاہر ہے میچ میں دلچسپی بڑھ گئی فینچ اور پاکستانی نژاد عثمان خواجہ بھر پور طریقے سے انڈین ٹوپیاں اچھال کر باؤنڈری لائن سے باہر پھینک رہے تھے انڈیا کی بدقسمتی دیکھئے یہاں بھی اسے ایک پاکستانی سے واسطہ پڑ گیا عثمان خواجہ نے سنچری جڑ  دی جسکی بدولت آسٹریلیا نے تین سو سے زاہد رنز اسکور بورڈ پر سجا لیے جسکے جواب میں انڈین ٹوپیاں شروع سے ہی بے دم دکھائی دیں سوائے کوہلی کے کوئی بھی پلیئر جم کر نہیں کھیل سکا اور انڈیا یہ میچ ہار گیا انڈیا کی ٹیم اپنی فوج کا مورال ہائی کرتے کرتے اپنا مورال کھو بیٹھی جبکہ کوہلی کی اننگز بھی ابھے نندن کی طرح ناکام ٹھہری۔

پلوامہ اٹیک سے قبل انڈیا اچھا بھلا ملک تھا لیکن نجانے کونسی منحوس نظر مہا بھارت کو ٹھس بنانے میں جتی ہوئی ہے جس ذلت کا سامنا انڈیا کو ہر محاذ پہ کرنا پڑ  رہا ہے شاید تاریخ میں کبھی ایسی  ذلت سے اس قسم کا واسطہ نا پڑا  ہو۔
پچھلے دنوں انڈیا کے ایک سابق جج نے ایک تقریب میں تقریر کی ان جج صاحب کا یہ کہنا تھا کہ  دنیا گائے کا گوشت کھاتی ہے اور ہم اسے ماں بنائے بیٹھے ہیں اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو گی اس بے وقوف قوم کو جاہل ثابت کرنے میں۔
کسی نے کیا خوب کہا کہ  پڑوسی کبھی بدلے نہیں جا سکتے اب اسی قوم سے ہمیشہ کا واسطہ رہے گا پچھلے 70 سال سے ان کی بے وقوفیاں پاکستان کے گلے پڑی ہوئی ہے کئی جنگیں بھی خطے کے عوام سہ چکے بے شمار جوان اپنے جانیں قربان کر چکے لیکن یہ جنگی جنون ہے کہ  ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا اب بھی ان حالیہ  ذلتوں سے سبق سیکھنے کے بجائے مختلف غیر  ذمہ دارانہ بیانات انڈین میڈیا پر مسلسل جاری ہیں دوسرے الفاظ میں یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ  خطرہ اب پہلے سے بھی بڑھ چکا ہے بڑی تباہی اژدھے کی مانند منہ کھولے سامنے کھڑی ہے جس کے تیور انسانیت کو نگلنے کے لیے بے تاب نظر آ رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مودی ایک کریمنل ریکارڈ یافتہ خونی درندہ ہے اور اس کا تعلق آر ایس ایس جیسی انتہا پسند تنظیم سے ہے ایک ایٹمی طاقت کے حامل ملک کی باگ ڈور ایسے انتہا پسند شخص کے ہاتھ میں ہونا اس پورے خطے کے لیے خطرے سے خالی نہیں یہ شخص نا جانے کیا گل کھلا کے رہے گا۔
ویسے بھی زخمی درندہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے اور ان دنوں تو زخم بھی بہت گہرے لگے ہیں کچھ اسی طرح کے خدشات نیو یارک ٹائمز میں بھی شائع ہوئے ہیں اخبار میں لکھا گیا ہے کے انڈیا کا بالا کوٹ میں کامیاب سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ مشکوک ہے اور انڈیا اپنی خفت مٹانے کے لیے دوبارہ سے جنگ چھیڑ سکتا ہے اسی لیے شاید آج انڈین آرمی کو اپنا مورال ہائی کرنے کے لیے انڈین کرکٹ ٹیم کو فوجی ٹوپی پہنانی پڑی لیکن وہاں بھی ایک پاکستانی آڑے آگیا جس سے یقیناً مورال مزید گرا ہو گا اور شاید کچھ دنوں بعد فوجی ٹوپی ہم  کترینہ کیف اور کرینہ کپور کو فلموں میں پہنے ٹھمکے لگاتے اپنی فوج کا مورال ہائی کرتی نظر آئیں لیکن سوال یہ ہے کہ  وہاں بھی اگر علی ظفر پہنچ گیا تو۔۔؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply