ہماری زندگی میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر زندگی ہے کیا؟
کیا زندگی جینے اور پھر مر جانے کا نام ہے؟
تو پھر وہ مرحلہ جو جینے اور مرنے کے بیچ پایا جاتا ہے اس کی کیا تعریف ہے؟
میں بتاتی ہوں۔۔۔۔۔۔
یہ امتحانات،آزمائش،خوشی،غمی،مایوسی،جوش،جذبے، ہمت،ناکامی اور کامیابی کے مرحلے کے نام سے جانا جاتا ہے۔رشتے توڑنے ،جوڑنے، ہمدردی، احساس، محبت اور نفرت کا نام ہے ۔
یہ رشتوں سے دور ہونے،انکے پاس ہونے یا دور ہو کر بھی ان کی قربت کا احساس ہونے،حسد،جلن،نام اور بدنامی کے نام سے مشہور ہے یہ مرحلہ۔۔
اس مرحلے میں کہیں کوئی خوش ہوتا تو دوسرے کونے کوئی خدا سے اپنے غم کا شکوہ کرتے ہوئے رو رہا ہوتا ہے، انہی میں سے چند ایسے بھی ہوتے ہیں جو مشکل کو امتحان سمجھ کر پاس کرتے ہیں اور خوشی کو اس کا اجر سمجھ کر گلے لگا لیتے ہیں۔
ارے بھائیو ،بہنو! زندگی تو جینے کا نام ہے۔۔ اپنے ہر دکھ،سکھ،غم اور پریشانی میں اپنوں کے ساتھ یا بسا اوقات ان سے دور ہو کر جینا۔
دنیا کی آزمائشوں میں اپنوں کے لیے سر اٹھا کر چلنے کا نام ہے زندگی۔
ہر مصیبت سے گزر جانے ،ہر پتھر کو ہٹانے اور ہر دیوار کو ٹھوکر مار کر منزل تک پہنچنے کا نام زندگی ہے پیارو۔
آخر پر صرف اتنا کہوں گی کہ زندگی کی ایک سچائی اپنوں سے دور ہونا بھی ہے تاکہ ان کے قریب رہ سکو۔
زندگی کا اصل نام سچے اور دل سے بنائے جانے والے رشتے ہیں
سب سے بدقسمت شخص اپنوں کو خود ٹھکرانے والا ہے۔
اپنوں کی قدر کرو گے تو زندگی میں خود کی قدر نا صرف لوگوں کی بلکہ اپنی نظروں میں بھی دیکھو گے۔ہر حال میں خوش دلی سے جینے کا نام زندگی ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں