نو گیارہ, 26 گیارہ اور اب 14 دو— بلال شوکت آزاد

مذاق اور خبروں کی تاک جھانک بہت ہوگئی اب ذرا سنجیدہ بات کرلی جائے۔

اول تو کل پلوامہ, کشمیر میں ہونے والے مبینہ بارودی ٹرک, مبینہ خودکش حملہ یا مبینہ فدائی کاروائی کے نتیجے میں ہونے والی بھارتی سینا کہ مبینہ 50± ہلاکتوں پر رائے قائم کرنے میں حتی المقدور احتیاط برتیں۔

لیکن سوال اور اعتراض جتنے اٹھا سکتے ہیں اٹھائیں کہ اسی طریقے سے ہم ایک ریاستی اور قومی بیانیہ تشکیل دے سکیں گے کہ پاکستان کا اس سے یا اسے پہلے ہوئے کسی واقعے سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہے۔

اب بات کرتے ہیں پلوامہ حملے کی کہ فیکٹس اور فگر کچھ اور کہانی ترتیب دیتے اگر واقعی وہی ہوتا حو بتایا جارہا ہے مطلب 2500 بھارتی سینکوں کا فل فلج کانوائے گزر رہا رہا تھا جس پر ساڑھے تین سو کلو ٹی این ٹی مطلب بارود سے بھرا ٹرک چڑھا دیا گیا اور 2500 میں سے مردار ہوئے صرف 50± سینک؟

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

آس پاس سڑک پر نہ شگاف پڑے نہ قریبی چھوٹی موٹی تعمیرات کو گزند پہنچی؟

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

پھر بہت ہی اہم نکتہ ہے کہ بھارت کشمیر میں سخت ترین اور جدید ترین سکیوریٹی انتظامات کا ببانگ دہل دعویدار ہے کہ وہاں چپے چپے پر موشن سینسرز, جدید سکیوریٹی اینڈ سرویلنس یونٹس اور ڈرونز سے آراستہ انتظامات ہیں, پھر بھی اس طرح کا آپریشن ہوجانا قطعی کسی ایسی تنظیم کا کارنامہ نہیں ہوسکتا جو پاکستان میں کالعدم ہو اور جس کا بہت عرصے سے کوئی قابل ذکر کارنامہ بھی نظر میں نہ ہو اور جس کو بیرونی مدد کا شائبہ بھی موجود نہ ہو؟

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

پھر میری ذاتی معلومات میں یہ بات آئی ہے کہ جب کشمیر میں کسی دوسری ریاست سے یا اندرون کشمیر کسی فوجی کانوائے کی نقل و حرکت ہوتی ہے تب ایک مکمل پلٹن فیلڈ انٹیلی جنس یونٹ کی کانوائے کے راستے پر ایک ہفتہ قبل ہی نظر رکھنا شروع کردیتی ہے اور ڈرونز کے ساتھ ارد گرد کے علاقے کی مکمل چھان بین کی جاتی ہے اور ساتھ ہی لوکل کیمونیکیشن سیٹ اپس کلوزڈ سٹیٹس پر چلے جاتے ہیں پھر بھی پلوامہ میں 2500 کی نفری پر ایک دو بندوں کی کاروائی خاصی مشکوک ہے؟

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

پھر بھارت کے اس دعوے کا کیا کہ “ہم نے کشمیر میں مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے وہاں ایک چڑیا بھی ہماری مرضی کے بغیر پر نہیں مارسکتی”۔

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

مطلب صاف ہے کہ اب امریکہ خطے سے اپنے عزائم میں ناکام ہوکر جارہا ہے اور بھارت کے گھٹیا عزائم ابھی تکمیل کے “ت” تک نہیں پہنچے لہذا بھارت نہیں چاہتا کہ امریکہ بھارت کو اس طرح بیچ منجھدار چھوڑ کر جائے لہذا اس نے خود ہی ایک “چڑیا” کو وادی میں چھوڑا کہ جا وئی جاکر “پر” مار تاکہ ہم “تکا” مار کر امریکہ کو قائل کرسکیں کہ بھارت دہشتگردی کا شکار ہے اور امریکہ ہمیں اکیلا مت کرے اس وقت۔

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

اور دوسری بنیادی وجہ بھارتیہ لوک سبھا کے چناؤ میں مودی کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کی خاطر بھارتیہ اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی ہے یہ, جس کو مجاہدین لشکر طیبہ یا حرکت المجاہدین سے منسوب کرتے تو منہ کی کھاتے کہ وہ خودکش حملہ کو حرام مانتے اور قرار دیتےہیں اور ان کا طریقہ کاروائی یہ ہے نہیں, لہذا داعش کی لانچنگ بھی خاص پزیرائی حاصل نہیں کرپائی تو ایک کالعدم دیوبند تنظیم کا نام لیکر کہانی گھڑی اور خود اپنی سینا مروائی کہ براہ راست آئی ایس آئی اور پاکستان پر حرف آئے اور عالمی رائے عامہ بگاڑ کر امریکہ کو مجبور کیا جائے کہ وہ پاکستان کی مشکیں کسے جو ناممکن عمل ہے اب, لیکن یہ ایک “فالس فلیگ آپریشن” ہے را اور بھارتیہ سینا کا۔

جس پر سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

اس وقت پورا عالمی اور بھارتی میڈیا ملکر ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہا ہے کہ وہ اس بھارتی ان سائیڈ جاب کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر پاکستان کی گزشتہ چھ ماہ میں حاصل کردہ سفارتی, خارجہ اور دفاعی کامیابی کو چیلنج کرسکیں۔

سوال تو بنتا ہے نا پھر؟

آن ریکارڈ بھارت کی سمجھوتہ ایکسپریس واردات اور 26 گیارہ واردات کے کھرے خود بھارت سے ہی ملے را کے آفس میں تو اب بھی ایک اور فلاپ فالس فلیگ آپریشن تیار کیا گیا ہے کہ بھارت اس سے ان مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوسکے,

٭مودی سرکار کی الیکشن کیمپین میں بھرپور مدد اور مودی کی اگلی مدت کے لیئے شاندار واپسی۔

٭امریکہ کی واپسی میں تاخیر اور پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی۔

٭تحریک آزادی کشمیر کو دہشتگردی کی جنگ ڈکلیئر کرواکر اس تحریک کے سٹیک ہولڈرز حریت رہنماؤں اور مجاہدین کا ناطقہ بند کروانا اور پاکستان کو بیک سٹیپ پر دھکیلنا۔

٭اور پاکستان کو ایک دفعہ پھر سفارتی محاذ پر شکست دیکر آئسولیٹ کرنا۔

اس ضمن میں پلوامہ آپریشن سے بہتر آپشن کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا تھا اور ایسا ہی ہوا ہے۔

اور اس کے بعد آج بھارت کا پاکستان کو پسندیدہ ملک کی فہرست سے نکالنے کا اعلان اس سازش کی توثیق کرتی ہے جس کا بھانڈا ہم نے پھوڑ دیا ہے الحمداللہ۔

Advertisements
julia rana solicitors

سبھی دوست بالغ نظری کا مظاہرہ کریں اور ایسی باتوں سے گریز کریں جو قومی مفادات کے خلاف ہیں۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply