اردو میں سکونِ اوّل۔۔حافظ صفوان محمد

اردو میں سکون اول کی بحث کئی بار کی ہے اس لیے اب اس پانی میں مزید مدھانی (جس کا ایک املا متھانی بھی ہے) چلانے سے معذرت ہی کرتا ہوں۔ میرا نقطۂ نظر یہ ہے کہ یا تو س سے شروع ہونے والے سب لفظوں کے شروع میں الف لگایا جائے ورنہ جس لفظ کے جو ہجے ہیں وہی چلائے جائیں۔ مثلًا special اور state کو جب اردو کے حروفِ تہجی میں لکھا جائے تو سپیشل اور سٹیٹ ہی لکھا جائے لیکن جب especial اور estate کو لکھا جائے تو اسپیشل اور اسٹیٹ لکھا جائے۔ چنانچہ سکول اور ہسپتال لکھنا چاہیے نہ کہ ان کے شروع میں الف کا ڈنڈہ لگانا۔ کوئی بالکل ہی جاہل ہے جسے سکول کے س پر زبر یا پیش بولنا نہیں آتی تو وہ کسی جلاد صفت ڈنڈہ بردار قاری صاحب سے نورانی قاعدہ پڑھے اور س کی آواز نکالنا سیکھے۔ قاری صاحب س کی آواز ایسی ستھری نکلوائیں گے کہ مرتے دم تک نہیں بھولے گی۔

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ s کی مُسَکَّن آواز صرف انگریزی کے لفظوں میں آتی ہے وہ یا تو حد سے زیادہ سادہ ہیں یا حد سے زیادہ چالاک ہیں جو لوگوں کو احمق بناتے ہیں۔ ابھی گوگل کیجیے اور خود دیکھیے کہ s یا س کی مُسَکَّن آواز سنسکرت کا خاصہ ہے۔ شاید یہ بتانے کی ضرورت نہ ہو کہ سنسکرت کے سامنے انگریزی بالکل نومولود ہے، اور برِصغیری عوام ہزاروں سال سے یہاں آباد ہے اس لیے ہمارے لیے یہ آوازیں نکالنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

عوام جب کوئی لفظ بولتی ہے تو بولنے سے پہلے اس کا ختنہ نہیں دیکھتی کہ یہ لفظ چوڑھی اردو کا ہے یا ہماری اقدار کی دشمن انگریزی کا یا عربی شریف کا۔ زبان کا لفظ وہی ہے جو عوام میں چلن دار ہے۔ علمی زبان اور اس کے الفاظ الگ ہوتے ہیں، جس کو سہولت کے لیے نیز تفریق کے لیے لٹریری ڈسکورس کہا جاتا ہے۔

سات پشتوں سے دہلی میں آباد اردو کے لغت نویس ابنِ لغت نویس جنابِ شان الحق حقی نے یہ بات سب سے پہلے 1938 میں کہی تھی کہ اردو والے سکونِ اول پہ قادر ہوگئے ہیں۔ وفات سے چند ماہ پہلے ان کی ہاتھ سے لکھی تحریر میں سکول اور ہسپتال کے لفظ موجود ہیں۔ جنابِ حقی جنھوں نے اوکسفرڈ کے لیے بھی لغت لکھی ہے، سے بڑا کوئی زباندان اور لغوی موجود ہو تو اس کی بات ضرور سنی جائے گی، ورنہ میرے لیے جنابِ حقی سند ہیں اور کافی ہیں۔ جنابِ حقی کہتے تھے کہ اردو میں اس قسم کی بحثوں کو اردو کے نادان دوستوں نے کھڑا کیا ہوا ہے۔

اصول کی بات ہے کہ لفظ کو لغت میں دیکھنا ہوتا ہے۔ سکول کا لفظ انگریزی کے لغت میں s میں دیکھا جائے گا اور اردو کے لغت میں س کی پٹی میں۔ اسی طرح ہسپتال کا لفظ انگریزی میں h میں ملے گا اور اردو میں ہ کی پٹی میں۔ جنھیں کچھ بولنا لکھنا آگیا ہے انھیں اردو والوں پہ رحم کرنا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اور ہاں، آخری بات یہ کہ یہ فضول بحث چھیڑنا اور اس کے ذریعے لسانی منافرت پیدا کرنا اب بند کر دینا چاہیے کہ پنجابیوں نے اردو کا تلفظ بگاڑا ہے۔ 1859 سے دہلی پنجاب میں شامل ہے جسے 1991 میں انڈین آئین کی 69 ویں ترمیم کے تحت انتظامی طور پر Capital Territory بنایا گیا جیسے ہمارے ہاں اسلام آباد ہے، یعنی ڈیڑھ سو سال سے دہلی پنجاب کا حصہ ہے۔ چنانچہ سر سید احمد خاں ہوں یا حالی، یا ڈپٹی نذیر احمد اور شبلی اور محمد حسین آزاد، یہ سب لوگ پنجابی ہیں۔ اردو کے ساتھ اچھا یا برا جو کیا ہے، دہلی سمیت سارے پنجاب والوں نے مل کر کیا ہے۔ اس بارے میں جذباتی دلیلیں لاکر زبان کا مرثیہ نہیں پڑھنا چاہیے۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply