معاشیاتی لَلُّو۔۔۔۔۔سلیم مرزا

اب مہنگائی اتنی بھی نہیں ہے کہ یار لوگ شور مچادیں ۔ٹھیک ہے پہلے چکن خریدتےوقت پوٹ کلیجی نہیں لیتے تھے ۔مگر اب اسے اگر ایک مکمل بوٹی کے حقوق مل رھے ہیں تو آپ کو کیا؟
نان چنے کا ناشتہ خریدتے وقت اگر چنوں میں انڈا اور کوفتہ نہ ڈلوایا جائے تو کون سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟
ظلم تو یہ بھی ہے کہ غنی نے چھوٹا پایا چار سو پچاس کا کر دیا ۔مگر ہم نے بھی تو نواز شریف کو اندر دے دیا ہے ۔حساب برابر، جی نوں جی ہے ناں۔۔۔۔ویسے اگر پایا اب بھی ڈھائی سو کا ھوتا تو کیا کھا پاتے؟

یہاں معاشیات ہلکی سی اٹکتی ہے، مگر امید ہے کہ موجودہ حکومتی مستری اس کیلئے بھی نکارا گوا سے ساڑے تیرہ لاکھ ڈالر کا بیل آؤٹ پیکچ لے ہی آئیں گے ۔
آجکل گوجرانوالہ میں قریبا ً تمام گھروں میں خانگی معاملات بالکل ایسے ہی چل رہے ہیں ۔رات گیارہ بجے جو خواتین، لیلن کے سوٹ کی فرمائش کرتی تھیں ۔آجکل حلوہ پوری پہ مان رہی ہیں ۔لاھور میں سنا ہے بونگ پائے کا ناشتہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔
اس سے چیف جسٹس کے خاندانی منصوبہ بندی پہ عمل درآمد کیلئے حالات سازگار ہو رہے ہیں۔
گیس کی کمی اور بچوں کی زیادتی اندرون شہریوں کی صبح میں کچھ ایسی رنگ آمیزی کرتی ہے کہ ناشتے کے بعد بچوں کو اسکول بھیج کر جب بیوی شوہر تک پہنچتی ہے ۔تو اس کی محبت کا انداز کافی بے تکلفانہ ھو جاتا ہے۔
“ہُن توں کی کھائیں گا “؟
وہ سبزی والا جو دھنئے کو والد صاحب کے ایثال ثواب کیلئے مفت دیا کرتا تھا ۔اب کافی بدل گیا ہے ۔ کل موسمیوں سے تین مالٹے نکلے تو ان کی کھٹاس سے یوں لگا کہ جیسے میں حاملہ ہوں ۔مگر مالٹوں نے بھی تو کہیں نہ کہیں جانا ہوتا ہے ۔اب حکومت میں ممبران کی تعداد پوری ہے تو میرے شاپر میں سہی ۔
بیگم بڑی سیاسی ہے دالیں اکٹھی خریدتی ہے ۔کوک کی خالی بوتلیں صاف کر کے اسٹور کرتی ہے ۔میں کل گھر آیا تو مزے سے امرود کھا رہی تھی ۔مجھے بھی دیے، ہلکا ہلکا کوک کا ذائقہ تھا، استفسار پہ بتایا کہ کوک کی خالی بوتلیں دے کر لئے ہیں ۔
کاش اچھے وقتوں میں بوتلیں نہ پھینکتا تو آج امرود میں سے اسکا   کا، ذائقہ آتا ۔پھر شکر کیا کہ کوڑے والا ڈبہ نہیں دے دیا ۔
بڑے گوشت والے  نے گائے کا بس، ایک  ہی پیس لٹکا رکھا ہے، اس سے نہ کاٹتا ہے نہ بیچتا ہے ۔اتنی مقدس گائے تو ھندوؤں میں بھی نہیں جتنی ھم نے پال رکھی ہے ۔
پھٹے پہ چھوٹے چھوٹے پیس نیب کے کیسز کی طرح پڑے تھے ۔حسب خواہش کاٹ بیچ رہا تھا ۔میں نے بون لیس قیمہ مانگا تو اس کی ا قیمت وہی بتائی جو ملک ریاض کو بتائی گئی ۔
بتایا بھی بھائی کوئی مہمان نہیں آئے، کوئی عیاشی کا موڈ نہیں، ڈاکٹر ناہنجار نے ٹوٹے بازو کیلئے نسخے میں لکھ دیا ہے ۔
مگر جن کے ہاتھ میں چھری کلہاڑا ھہو کب سنتے ہیں ۔آدھ کلو قیمے میں بھرپور فیٹس کی آمیزش سے جو ملغوبہ تیار ہوا صبر شکر کر کے لے لیا ۔آخر ن لیگ والے بھی تو ایک میں بری اور ایک میں اندر ہوئے ہیں ۔
کوئی بولا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

گھر لایا تو بیگم نے کہا زیادہ پیس دیا ھے ۔اب جے آئی ٹی کی مرضی ۔موٹا پیسے یا باریک ۔
آئل ابھی تک تو پیکٹوں میں ھے، مہنگا لگتا ھے ۔کل بیس روپے کے ساشے میں پتی آئی تو دل خوش، ھوگیا، کوئی تو ھے جو خیال رکھتا ھے ۔
سنا ہے  اسکیم آرہی ہے چار خالی ساشے دینے پہ پانچواں فری ۔ جیسے ایک سو ستر ای سی ایل پہ ڈالو تو تیس فری ۔
کل رات سماء پہ ایک نئی اینکر کا نیا پروگرام دیکھ رہا تھا،  دو ایک جیسے منہ والے سابقہ اور موجودہ وزیر اطلاعات باہمی دلچسپی کے امور پہ تبادلہ خیال کر رہے تھے ۔شکر ہے کوئی عوامی بات نہیں کی ۔ورنہ چینی مہنگی ہو جاتی ۔بیگم کے بقول فواد چودھری للو لگ رھا تھا مریم کی ذہانت کے سامنے ۔۔میں چپ رہا ۔ورنہ مجھے پتہ ہے کہ میں کیا لگتا؟
اب آپ للو مت سمجھئے گا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply