مسافر! ہائے مسافر۔۔وجیہہ جاوید

تم کون ہو؟ کیا تم حقیقت کی دنیا سے تعلق رکھنے والے ایک عام مرد ہو؟ یا میرے خیالوں کی دنیا کے شہزادے ،جِسے میں ہر مرد میں کھوجتی آئی ہوں. کیا تم واقعی ان تمام خوبیوں کے مالک ہو جو کسی بھی لڑکی کو بغاوت پر مجبور کر دے ،یا عالمِ  ارواح میں بچھڑے میری روح کے وہ سا تھی ،جسے اس دنیاوی جہنم میں میری روح ملنے کی تمام امیدیں ہی کھو چکی تھی ں. تمہاری  سحر انگیز  آواز نے مجھے کیسے آوارگی پہ مجبور کر دیا .میں چار دیواری میں رہنے والی ایک معمولی عورت ،تمہاری منظورِ  نظر ہوتے ہی یکدم عام سے خاص ہو گئی. کیا یہ سب میری  خوش فہمیوں کی انتہا ہے، یا خود شناسائی کا پہلا مرحلہ؟ ک

یا تم سچ میں اَن دیکھی تمام رکاوٹیں عبور کر کے مجھ تک پہنچ چکے ہو؟؟

تمہارے اندر وہ کیا غیبی قوتیں ہیں جو ہر بار تمہارے ایک اشارے پر مجھے ہر طرح کا گناہ کرنے کی طرف مائل کر دیتی ہیں ۔مجھے بے اختیاری کی کیفیت میں ڈال دیتی ہیں ۔تمہیں اپنا نے کی وہ کونسی جستجو ہے جو مجھے اندر سے خاک کرنے کو بیتاب ہوتی پھر رہی ہے۔ ہر شام دل کی دھڑکنیں تمہاری طلب اور انتظار میں گھنگرو باندھے کیوں ناچنے لگ جاتی ہیں، جس کی بے باکی مجھے حیرت اور خوف میں مبتلا کردیتی ہے۔ تمہاری  سحر  انگیز آواز میری سماعتوں کے رستے میرے جسم کو پگھلانے لگ جاتی ہے ، یہ تماشا میری روح کو بےچین کرنے کی بجائے جھومنے پر کیوں مجبور کردیتاہے؟

میں اس کیفیت کی شدت سے حیران ہوئی  پھرتی ہوں ،میرے وجود سے پھوٹتا ہر غم ،میری آنکھوں میں درد کی شدتوں میں پتھرہو جانے والے آنسو، اذیت میں مبتلا روح، تمہارے آگے بانہیں پھیلائے کھڑی ہے، تمہی ان دکھوں کامداوا کر سکتے ہو ۔ میں کون ہوں؟ کیا ہوں؟ میری وجہ ءتخلیق کیا ہے؟؟

تمہیں ملنے کے بعد لگتا ہے، جیسے ان تمام سوالات کے جواب خود بخود ہی ملنا شروع ہو جائیں گے ،کیا میری وجہ  ءتخلیق تم تھے ؟کیا میں تمہاری تنہائیوں اداسیوں اور بے چینیوں کا مرہم بن کر اس دنیا میں آئی تھی؟

Advertisements
julia rana solicitors

ہاں! میں باغی ہوں،وحشتوں میں مبتلا کمزور عورت میرے دکھ، آنسو، آہیں، شدتیں، وحشتیں میرے جسم کی بھٹی میں پکنے والی عشق کی آگ ،یہی تو وہ لوازمات ہیں جو تمہارے وجود کے ساتھ مل کر میری روح کو آزاد کروا دیں گے ،ہاں میری روح آزادی کی ہی تو منتظر ہے،یہ پنجرہ جس میں مَیں نہ جانے کتنے سالوں سے قید کسی مسیحا کی منتظر تھی، اس سے تمہیں پہچان لیا ہے۔ ایک بار کرلو ناں اقرار کہ تمہی وہ مسیحا ہوجس کی طلسماتی انگلیاں پنجرے کی زنگ آلود سلاخوں کو مٹی کر دیں  گی، یہ روح تم سے وصال کو بےقرار ہے، تمھاری خوشبو، تمھاری آنکھوں کی دیوانگی کی ہی تو منتظر ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply