موٹیویشنل سپیکنگ ۔۔۔ معاذ بن محمود

زندگی کے سفر میں کئی مقام ایسے آتے ہیں جہاں انسان ایک بند گلی میں پہنچ جاتا ہے اور مشکلات غنڈوں کی شکل میں انسان کو گھیر لیتی ہیں۔ اس مقام پر انسان کے پاس انتخاب کی سہولت نہ ہونے کے برابر بچتی ہے۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جہاں تمام مسدود راستوں کے سبب عموماً ایک ہی حل ذہن میں آتا ہے۔ وہ راستہ ہے خدا کی ذات سے مایوس ہو کر اپنی جان لے لینا یعنی خودکشی کر لینا۔ غنڈوں کو سامنے دیکھ کر یہ راہ فرار اختیار کرنا بیشک ایک فطرتی امر ہے۔ لیکن یاد رکھیے، یہ آپ کا آخری راستہ نہیں۔ میں نے اپنے تجربات سے یہ سیکھا ہے کہ اس سے کہیں بہتر راستے اپنا وجود رکھتے ہیں۔ ضرورت بس اس بات کی ہوتی ہے کہ آپ ان راستوں کی طرف توجہ دیں۔ خودکشی کے ذریعے اپنی جان لینا بالکل غیرمنطقی عمل ہے۔

میرا مشورہ سب کو یہی ہوتا ہے کہ جان لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں کہتا ہوں جان دیجیے نہیں، جان لیجیے۔ مشکل ترین وقت میں آپ قتل کریں۔ اپنی مشکلات کا قتل۔ 

آپ کا تعلق کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے ہوسکتا ہے۔ یوں آپ کی مشکلات کی ڈائنامکس بھی الگ ہو سکتی ہیں۔ آپ ڈاکٹر ہوسکتے ہیں، انجینئیر ہوسکتے ہیں، جج ہوسکتے ہیں، وکیل ہوسکتے ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پیشے سے منسلک ہوسکتے ہیں، نانبائی ہو سکتے ہیں، خاتون خانہ ہو سکتی ہیں یا میری طرح پولیس افسر ہوسکتے ہیں۔ آپ جو بھی ہوں، یاد رکھیے، زندگی ایک بار ملتی ہے اور یہ بات میں نے بالی وڈ کی فلم “زندگی نہ ملے گی دوبارہ” سے سیکھی۔ آپ ڈاکٹر ہیں اور کوئی مریض آپ کا دماغ کھا رہا ہے۔ آپ اس کا آپریشن تجویز کیجیے اور دوران آپریشن اس کا قتل کر دیں۔ پتہ صاف مشکل آسان۔ آپ انجینئر ہیں اور آپ کا باس آپ کی تنخواہ نہیں بڑھا رہا۔ آپ اگلی عمارت کی بنیادوں کا مصالحہ ہلکا رکھ دیجیے۔ عمارت ڈھے جائے گی، آپ کا باس سلاخوں کے پیچھے ہوگا اور آپ کے دل کی سوزش ختم ہوجائے گی۔ موٹیویشن۔ آپ جج ہیں اور آپ کو کوئی وکیل ایسی دلیلیں دے رہا ہے جو قانوناً ٹھیک ہیں مگر آپ کو پیچھے سے ہدایات ہیں اس کے خلاف فیصلہ دینے کی۔ آپ اس کی دلیلیں دیوار سے دے ماریں اور اس کے مؤکل کو جیل بھیج دیں۔ اگر آپ کو خوف ہے کہ لوگ آپ کو برا بھلا کہیں گے تو ہسپتالوں کا دورہ شروع کر دیجیے، آپ کے حق میں بولنے والے پیدا ہوجائیں گے۔ آپ وکیل ہیں اور مؤکل آپ کو مقدمہ نمٹانے پر مجبور کر رہا ہے، آپ مقدمہ کھینچنا شروع کر دیجیے۔ آپ کے دل کو ایک انجان سکون ملے گا۔ آپ نانبائی ہیں اور گاہک آپ سے بدتمیزی سے بات کر رہا ہے تو آپ تندور میں خاموشی سے تھوکنا شروع کر دیجیے۔ گاہک جس وقت تھوک والی روٹی خوشی خوشی آپ کو ذلیل کر کے اپنی جیت کے احساس کے ساتھ گھر لے جا رہا ہوگا عین اسی وقت آپ ایک کمینی سی خوشی محسوس کر رہے ہوں گے جو آپ کو موٹیویٹ کرے گی۔ آپ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں اور کسی بات پر غصہ ہے تو پروڈکشن سرور ڈاؤن کر کے نیٹ ورک ٹیم پر الزام لگا دیجیے۔ آپ خاتون خانہ ہیں اور بچوں پر تپی ہوئی ہیں تو اپنے شوہر سے الجھنا شروع کر دیں اسے ٹھنڈا ٹھنڈا جلانا شروع کر دیں، سکون پائیں گی۔ اور اگر آپ میری طرح کے فرض شناس پولیس افسر ہیں اور سکون کے متلاشی ہیں تو۔۔۔ ملزمان کو ٹھونکنا شروع کر دیں۔ 

میں جانتا ہوں آپ سوچ رہے ہوں گے یہ کام قانون کے خلاف ہے لیکن قانون تو ہم خود بناتے ہیں۔ ایک مشہور موٹیویشنل سپیکر کا کہنا ہے کہ اپن جہاں کھڑا ہوجائے لائن وہیں سے شروع ہوتی ہے۔ ایک اور کا کہنا ہے کہ قانون بنتے ہی توڑے جانے کے لیے ہیں۔ دیٹ از اٹ برو۔ پشتو رنگین فلم “ٹوپک زما قانون” یعنی “بندوق میرا قانون” سے بھی یہی موٹیویشن ملتی ہے۔ باقی چھوڑیے، تاریخ میں مرد مومن مرد حق سے بڑا سیاستدان اور جرنیل کوئی نہیں گزرا اور آپ سب جانتے ہیں ان کا قانون کیا تھا۔ کیا تھا بھلا؟ یہی، ٹوپک زما قانون۔ مرد حق نے اس قانون تک رسائی پاکستان کے بچے بچے کے ہاتھ تک کر ڈالی اور یوں ہم ایک عظیم قانون پسند مملکت بن گئے۔ ہتھیار موٹیویشن ہے۔ امریکی آئین کو دیکھ لیجیے۔ بہترین آئین۔ ہر شہری کو اپنا ذاتی قانون رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ امریکہ بلاوجہ تو دنیا کا چیمپین نہیں۔ 

لوگ پوچھتے ہیں تم نے نقیب اللہ محسود کو کیوں قتل کیا۔ میرا جواب یہی ہوتا ہے۔ اٹ امپاورز می ود دی موٹیویشن۔ سکون کی تلاش میں نقیب پر نقب لگائی میں نے۔ وہ میرے لیے ایک مشکل بن چکا تھا۔ اور مشکلات کا حل ان کا قتل ہوتا ہے۔ ایک طریقے سے میں نے نقیب اللہ محسود کو بھی سکون ہی دیا۔ مکتی، چھٹکارا، نجات اس کی فضول فیس بکی زندگی اور جامہ فروشی کی خواری سے۔ 

اپنی زندگی میں مشکلات سے نجات اور دائمی سکون کے لیے میرے مشوروں پر عمل کیجیے۔ میں اکیلا نہیں، جس جس نے میری حکمت عملی پر عمل کیا پرسکون رہا۔ موئے احسان اللہ احسان کو دیکھ لیجیے۔ میرے ہاتھ پر ایک مشکل کا حل ثابت ہے، سینکڑوں ابھی ثابت ہونے ہیں۔ احسان اللہ احسان واز اے گریٹ پال۔ ہی نیلڈ اے ہنڈریڈ ہرڈلز ود اے سنگل بلو! ایک ہی جھٹکے میں سو سے زائد مشکلات کا حل۔ 

زندگی خوبصورت ہے۔ اس سے محبت کیجیے۔ خودکشی مت کیجیے۔ قتل کیجیے۔ 

آپ کا اپنا موٹیویشنل سپیکر 

Advertisements
julia rana solicitors london

سرکاری مہمان ایس ایس پی راؤ انوار 

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply