• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • لبرلزم اپنے آخری دم کی طرف ہے۔۔۔۔ضیغم قدیر/اختصاریہ

لبرلزم اپنے آخری دم کی طرف ہے۔۔۔۔ضیغم قدیر/اختصاریہ

آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ لبرلزم کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہورہا ہے اب تک پوری دنیا میں لبرلزم سے لوگ اس لیے  مرعوب ہورہے ہیں کیونکہ انکو اسکے سوا کوئی دوسرا بہترین سسٹم نظر ہی نہیں آرہا۔لیکن بہت جلد آرٹی فیشل انٹیلی جنس لبرلزم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دے گی،کیسے؟

اس بات کا جواب بڑھتی ہوئی نگرانی ہے جوں جوں آرٹی فیشل انٹیلی جنس سرائیت کررہی ہے پرائیویسی ایک براۓ نام سی چیز بن چکی ہے۔اور جب مستقبل میں اس “بگ ڈاٹا” الگورتھم سے حکومتیں سوسائٹیز کو کنٹرول کرنا شروع کریں گی تو اس سسٹم کے پرخچے اڑجائیں گے کیونکہ یہ لبرلزم کے بنیادی کانسپٹس کیخلاف جاۓ گی،لیکن چونکہ کارپوریٹ سیکٹر ٹیکنالوجی کے پیچھے ہے اس لیے  لبرلزم کی قربانی دے دی جاۓ گی۔

مستقبل میں جب آرٹی فیشل انٹیلی جنس ہماری زندگی میں سرائیت کر جاۓ گی آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہماری کار چلانے سے لیکر ہمارے ڈاکٹر تک کا کام کرے گی تو ہماری آزادیاں ختم ہوجائیں گی۔بگ ڈاٹا الگورتھم جب ایک شخص کی سوچ سے لیکر اسکے ہر عمل کو جان جائیں گے تو شخصی آزادیاں براۓ نام سی رہ جائیں گی  اور ایک طرح کی ڈیجیٹل ڈکٹیٹرشپ قائم ہوجاۓ گی۔جو کیا اثر و رسوخ رکھے گی اسکا سوچ کر بھی حیرانی ہوتی ہے۔

باقی حال ہی میں چائنہ میں شہریوں کو حکومتی ریٹنگ سسٹم ملنے سے اس ڈکٹیٹرشپ کی وضاحت مل جاتی ہے۔اور ایک عام شخص کے لیے  یہ باتیں محض ایک افسانے سے بڑھ کر کچھ نہیں لیکن حقیقت میں اگلا دور لبرلزم کا نہیں بلکہ ڈیجیٹل ڈکٹیٹر شپ کا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

سورسز گارڈین اور نیویارک ٹائمز

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply