ارسطو کی چار علتیں (Causes)۔۔غضنفر عارف

عظیم یونانی فلسفی ارسطو نے اپنی کتاب ’’میٹافزکس‘ میں چار مختلف علتوں ( وجوہات) کا ذکر کیا ہے، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1: Material cause. 2 Formal cause 3 Final cause 4 Efficient cause.
ان میں سب سے پہلی اور بنیادی ’مٹیریل کاز) ہے۔ ارسطو کا اپنے سے پہلے سبھی فلسفیوں، بالخصوص جن کی توجہ کا مرکز مادی کائنات، فطرت تھی، کہ انہوں نے اپنی ساری توجہ مادی کائنات پر مرکوز کیے رکھی ہے، اور دیگر علتوں کو نظر انداز کیا ہے، جبکہ حقیقت اس کے نزدیک یہ تھی کہ کسی بھی انسانی فعلیت میں یہ چار قسم کی علتیں ہمیشہ ہی سے شامل ہوتی ہیں۔ ارسطو کی اس بات کو ثابت کرنے کے لیے انسانی فعلیت، سرگرمی سے متعلق کوئی بھی مثال پیش کی جا سکتی ہے۔ تاہم ہم یہاں ایک گھر کی مثال پیش کرتے ہیں جو کہ ارسطو کے بیشتر شارحین پہلے ہی پیش کر چکے ہیں۔

جب ہم کوئی گھر بنانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں جس شے کی ضرورت ہوتی ہے اس کا تعلق اس خام مال کے ساتھ ہوتا ہے، جس کے بغیر گھر کا وجود میں آنا ممکن نہیں ہوتا، جیسا کہ اینٹ، لکڑی، سیمنٹ، ریت، بجری وغیرہ وغیرہ۔ لہذا بنیادی علت مادی ہے۔

دوسری اہم علت کو ارسطو فارمل کاز کہتا ہے۔ فارمل سے مفہوم واضح ہو جاتا ہے کہ اس کا تعلق اس صورت یا فام کے ساتھ ہے جس صورت پہ گھر تیار ہوگا، یعنی گھر کا نقشہ یا ڈیزائن کیسا ہوگا۔
تیسری علت کو ارسطو نے فائنل کاز کہا ہے۔ فائنل کاز کا مطلب اس مقصد کے ساتھ ہے جس مقصد کے تحت گھر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ جب تک مقصدیت واضح نہیں ہو گی اس وقت تک پہلی دونوں علتوں کو بروئے کار نہیں لایا جا سکتا۔

آخری علت جسے ارسطو نے ایفی شیئنٹ کاز کہا ہے اس کا مطلب پہلی تینوں علتوں کو حقیقی سطح پر وجود میں لانے کے ساتھ ہے۔ یعنی مادی، صوری اور غائی علتوں کو کیسے عملی جامہ پہنایا جائے! یوں سمجھ لیں کہ تعمیر کے اس سارے عمل میں تعمیر کنندہ یا معمار ایفی شیئنٹ کاز سے تعلق رکھتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ایسی چار علتیں ہیں جو عظیم یونانی فلسفی ارسطو نے دریافت کیں۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں صرف مادیت کی اولیت ہی شامل نہیں بلکہ وہ سارا ذہنی پروسیس بھی شامل ہے جس کے بغیر انسانی فعلیت کی تکمیل ممکن نہیں ہے۔ ارسطو کی یہ دریافت کردہ چاروں علتیں آج تک متعلقہ ہیں، اور انہیں چیلنج نہیں کیا جا سکا۔ ارسطو کی تھیوری کی تشکیل میں یہی چاروں علتیں ہمیشہ شامل رہی ہیں۔
Absurdity =Absurdity
ورلڈ اور رئزن اینالیٹکل آمنے سامنے ہو تو خاموش ورلڈ سے رئزن معانی کی تلاش بے سود ہو جاتا ہے اور absurdity پر خاتمہ ہو جاتا ہے۔۔
Leap of faith
لگا کر موضوعی رئزن کو خود معانی تراشنا ہی پڑتے ہیں۔۔
جب رئزن اور مذہب   آمنے سامنے ہو تو بھی اینالیٹکل رئزن بے سود ہو کر Leap of faith ( رئزن کا فیتھ میں جمپ لگانا) پر انحصار کر کے خدا اور اخرت میں معانی تراش لیتا ہے .
دو طرفہ ( ورلڈ + رئزن ) اور (مذہب + رئزن ) میں اختتام Absurdity پر ہو ہی جاتا ہے۔
اب فرد کی چائس پر انحصار رہ جاتا ہے کہ وہ کونسا راہ اپناتا ہے ۔
إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا .

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply