پانچ سوال، تین راہیں ۔ راہیں (4)۔۔وہاراامباکر

سٹرنگ تھیوری فنڈامینٹل فزکس میں آگے بڑھنے کی ہماری بڑی امید رہی ہے لیکن دوسری طرف “بیک گراونڈ سے آزاد” طریقوں میں بھی کام ہو رہا ہے۔ یہ بھی پچھلی دہائیوں میں سینکڑوں لوگوں کا کام ہے۔ ہمیں کوانٹم جیومیٹری کو نئی زبانوں میں دکھانا پڑتا ہے، جس میں کم توانائی پر کلاسیکل سپیس ٹائم نمودار ہو سکے اور آئن سٹائن کی فزکس نمودار ہو جائے۔ اس راستے کی مختصر سی جھلک (ہر ایک کے ساتھ اپنے کچھ مسائل ہیں):
لوپ کوانٹم گریویٹی میں سب سے زیادہ کام ہوا ہے۔ اس پر اس وقت 150 محققین کام رہے ہیں۔ اس کے پیچھے اچھی ریاضی موجود ہے۔ اس میں “انفینیٹی” کا مسئلہ نہیں۔ بڑے سکیل پر گریویٹیشنل فورس نکل آتی ہے۔ بلیک ہول کاسمولوجی پر کام کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دلچسپ پیشرفت دکھاتی ہے کہ کائنات کی ابتدائی سنگولیریٹی غائب ہو جاتی ہے اور وقت بگ بینگ سے پیچھے جا سکتا ہے۔
اس راستے پر صرف لوپ کوانٹم گریویٹی ہی نہیں، دوسرے خیالات بھی ہیں۔ان میں سے ایک ڈبلی سپیشل ریلیٹیویٹی ہے۔ یہ سپیشل ریلیٹیویٹی میں ترمیم ہے جس سے کوانٹم گریویٹی کے اثرات نکالے جا سکتے ہیں اور اس کا اصل تجربات سے ٹیسٹ کئے جانے کا بھی اچھا امکان نظر آتا ہے۔
دوسرے خیالات میں ایک کائنات بطور کوانٹم کمپیوٹر کا ہے۔ اس کے مطابق کوانٹم سپیس ٹائم ریاضیاتی لحاظ سے کوانٹم کمپیوٹر کے سرکٹ کی طرح ہے۔ پارٹیکل کوانٹم انفارمیشن ہے۔ ایک اور خیال کائنات کے بطور سپرکنڈکٹر ہونے کا ہے۔ اس کے مطابق سٹینڈرڈ ماڈل کے ذرات کسی ٹھوس میں لہروں کی طرح ہیں اور فونون (کوانٹم آواز کی لہروں) کی طرح ہیں۔
اس راستے پر اس کے علاوہ بھی چند خیالات ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم گریویٹی تک پہنچنے کا ایک تیسرا اور بالکل مختلف راستہ بھی ہے۔ اور وہ یہ کہ کوانٹم گریویٹی موجود نہیں۔ کوانٹم تھیوری بریک ڈاون ہو کر کسی گہری چیز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ آج کے زندہ سائنسدانوں میں شاید سب سے بڑے دو نام راجر پینروز اور جیرارڈ ٹی ہوفٹ کے ہیں۔ نہ صرف یہ دونوں اسی طرح یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں بلکہ نوجوان فزسسٹ میں ویلیٹینی کا بھی یہی طریقہ ہے۔ اگر یہ ٹھیک ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ باقی سب وقت ضائع کر رہے ہیں۔ ان کے خیالات دلچسپ بھی ہیں اور خیال ہے کہ ٹیسٹ بھی ہو سکیں گے۔ کیونکہ راجر پینروز اور ویلینٹینی کے بنائے گئے ماڈل میں ویو فنکشن کولیپس میں گریویٹی کا کردار بھی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تجربات کے ڈیزائن کا نکتہ ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مکمل فہرست نہیں اور یہ تھیوریٹیکل فزکس کے لئے بہت ہی دلچسپ وقت ہے۔ سائنسی طور پر بنجر لیکن انٹلکچوئلی زرخیز۔ بہت ہی مختلف قسم کے خیالات مقابلے میں ہیں اور تخلیقی صلاحیت کا یہی بہترین وقت ہوتا ہے۔
رچرڈ فائنمین سے کسی نے پوچھا تھا فزکس بند گلی میں لگ رہی ہے۔ ہمارے خیالات ناکام ہو رہے ہیں۔ فزکس کو مستقبل میں آگے بڑھنے کیلئے کس چیز کی ضرورت ہے۔ فائنمین کا کہنا تھا کہ “نئے خیالات کی”۔ اور ان کی کمی نہیں۔
لیکن اب بڑا سوال: یہ کہ کیسے پتا لگے گا کہ کونسا راستہ، کونسی سمت درست ہے اور کونسی نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک وقت میں کہا جاتا تھا کہ شاید اس کا پتا نہ لگ سکے کیونکہ اتنا بڑا ایکسلریٹر نہیں بنایا جا سکتا جو پلانک انرجی پر تصادم کرے۔ سسکنڈ کے اندازے کے مطابق، اس سکیل پر معائنہ کرنے والی کسی مشین کو کہکشاں کے سائز کا ہونا پڑے گا۔ (اس کی انجینرنگ کے علاوہ، فنڈنگ حاصل کرنا بھی شاید تھوڑا مشکل ہو)۔ لیکن آزادانہ اور متفرق خیالات کا مطلب یہ ہے کہ نئے لوگ مسائل کے ممکنہ حل بھی لے کر آتے ہیں۔ ایک خیال (ناکام ہوتے ہوئے) فزسسٹ جیووانی کیمیلیا کا تھا۔ آخر کیسے پلانک سکیل کو چھانا جائے؟ انتہائی چھوٹے اثرات کو کیسے بڑا کیا جائے کہ مشاہدہ ہو سکے؟ اس کیلئے ہمارے پاس بہت بڑی تجربہ گاہ میسر ہے جو خود کائنات ہے۔ ہمارے پاس کاسمک شعاعیں اور فوٹون کائنات سے آتے ہیں اور اربوں سال کا سفر کر کے بھی آتے ہیں۔ اس دوران پلانک ایفیکٹ کو بڑے ہو جانے کا موقع ملتا ہے۔ کوانٹم جیومیٹری میں سفر کرنے والے فوٹون میں انتہائی معمولی ڈسپرژن ہوتی ہے۔ جیسے گیس یا مائع میں سفر کرنے والے فوٹون میں ہوتی ہے۔ انتہائی کم ڈسپرژن کو اگر دس ارب سال مل جائیں تو پھر اس کو ڈیٹکٹ کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
کوانٹم گریویٹی کی کچھ تھیوریاں پیشگوئی کرتی ہیں کہ پلانک لمبائی پر سپیشل ریلیٹیویٹی کی خلاف ورزی ہو گی اور روشنی کی رفتار معمولی سی تیز ہو جائے گی۔ یہ فرق اتنا ہے کہ گلاس سیٹلائیٹ گاما رے برسٹ سے اس کو پکڑ لے گا۔ ہمارے پاس کائنات کا پارٹیکل ایکسلریٹر ہے۔ ہائی انرجی کاسمک ریز کے سپیکٹرم کا مطالعہ اب ارجنٹینا میں AUGER میں ہو رہا ہے۔ اس سے لوپ کوانٹم گریویٹی کی سمت کا تعین کرنے میں مدد مل سکے گی۔
ایک دوسرا تجربہ یہ ہے کہ کاسمک گاما ریز اور کاسمک مائیکروویو بیک گراونڈ کا آپس میں انٹرایکشن ہو رہا ہے۔ یہ سپیشل ریلیٹیویٹی کو ایکسٹریم سکیل اور بہت زیادہ توانائی پر پروب کیا جا رہا ہے۔ اور اب اس کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو ابھی فی الحال کیلئے فزکس کے نہ ہی اصول بدلنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مایوس ہونے کی۔ فزکس روایتی طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ تھیوریاں اور ان کے آپس کے ڈائیلاگ۔ تجربات اور تحقیقاتی پروگرام۔ مشکل اور احتیاط سے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا۔ تخلیقی ذہن اور اچھوتے خیالات والے سائنسدان۔ کسی ایک راستے سے ہوتی مایوسی تو دوسرے سے ابھرتی امید۔
یہی تحقیق کی نیچر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پانچ سوال ۔۔۔ تین راہیں ۔۔۔ نت نئے اچھوتے طریقے ۔۔۔ کامیابی کی آس ۔۔۔ فزکس بحران میں نہیں، ہمیشہ کی طرح ایک اور دلچسپ موڑ پر ہے۔

Facebook Comments