• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ٹرمپ انتظامیہ, کیبنٹ سرد جنگ اور رو بہ زوال امریکہ — بلال شوکت آزاد

ٹرمپ انتظامیہ, کیبنٹ سرد جنگ اور رو بہ زوال امریکہ — بلال شوکت آزاد

امریکی ڈیفنس چیف “جِم میٹِس” Jim Mattis وقتِ سبکدوشی سے قبل مستعفی, فروری میں ان کی مدت ملازمت مکمل ہونی تھی لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ جارہانہ پالیسیوں سے انہیں اختلاف تھا جبکہ ٹرمپ کو ان سے اس بات پر اختلاف اور غصہ تھا کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کی بدولت امریکہ نا صرف افغانستان کے محاذ جنگ پر شکست خوردہ ہوا ہے بلکہ ساتھ ہی امریکہ بری طرح شام میں بھی پِٹا ہے جس کی بدولت اب امریکہ ناصرف افغانستان سے شرمناک شکست کے بعد افواج واپس بلا رہا ہے بلکہ شام سے بھی سپاہ واپس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔

جِم میٹِس کے استعفی میں سب سے دلچسپ بات باقی باتوں کے علاوہ  یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرمپ نے صدارت ملنے کے بعد سے ابتک اپنی جارہانہ, مسلمان کش, قومیت پرست, غیر سنجیدہ اور بیوقوفانہ پالیسیز, ایگزیکٹو آرڈرز اور بیانات کے ذریعے امریکہ کی عالمی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور اس وقت امریکہ باوجود سپر پاور ہونے کے شدید اور بری طرح آئسو لیٹ ہوچکا ہے جس کی سفارتی حیثیت اس وقت بری طرح مجروح ہوچکی ہے۔

قرین قیاس ہے کہ جِم میٹِس اور ٹرمپ کے درمیان خراب تعلقات اور سرد جنگ اسی سال کے آغاز میں تب شروع ہوئی جب ٹرمپ نے سوشل میڈیا سائٹ ٹیوٹر پر پاکستان کو کوسنے دینے شروع کیئے اور پاکستان کی امداد روکنے کی باتیں کرکے افغانستان میں ڈومور کی گردان کی اور پاکستانی حکام سے صاف انکار پر مبنی شدید ردعمل موصول کیا اور یہ بیان بازی اور جوابی تذلیل کا جاری تسلسل سال کے آخر میں یہ رنگ لایا ہے کہ اس وقت امریکہ کا ایک ہاتھ پاکستان کے پیروں پر ہے اور دوسرا طالبان کے پیروں پر کہ ہماری جان چھڑواؤ ان پتھروں سے اور واپسی کا محفوظ راستہ دو اور جو تمہارا دل کرے وہ شرائط رکھ لو۔

طالبان نے اپنی اور پاکستان نے اپنی شرائط باضابطہ طور پر ریکارڈ کروادی ہیں جن پر امریکہ من وعن عملدرآمد کو تقریباً تیار ہوچکا ہے۔

یہی وہ چند معاملات اور مسائل ہیں جن کا کلی طور پر ذمہ دار ٹرمپ ہے بقول جِم میٹِس کے اور اسی وجہ سے جِم میٹِس نے قومی و ذاتی غیرت کے ہاتھوں مجبور ہوکر خود کو ٹرمپ انتظامیہ سے الگ کرلیا ہے ریٹائرمنٹ سے تین مہینے قبل۔جبکہ اس خبر کو عالمی میڈیا پر زیادہ ابھرنے سے روکنے کی امریکہ کی بھرپور سعی بھی کام نہ آسکی لیکن تھرڈ ورلڈ میں یہ خبر کسی نے نوٹس نہیں کی جیسا کہ اس وقت خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال اور امریکہ کے گھٹتے مٹتے کردار کے پس منظر میں پتہ بھی ہلے تو وہ پاکستان, چائنہ, روس اور امارت اسلامیہ طالبان کے لیئے ناصرف کارآمد ہوگا بلکہ امریکہ مزید تنہائی کا شکار ہوگا آئسولیٹ ہوکر۔

دیکھتے ہیں اب ٹرمپ انتظامیہ مزید کیا روش اپناتی ہے روز بروز بڑھتی ہوئی بوکھلاہٹ میں۔جبکہ ٹرمپ انتظامیہ, کیبنٹ سرد جنگ اور رو بہ زوال امریکہ کی کہانیاں اب زبان ذدعام پر آنے لگ گئیں ہیں۔مورخ بری تندی سے لکھ رہا ہے کہ پاکستان سپر پاورز کا قاتل اور افغانستان سپرپاورز کا قبرستان ہے اور یہ کہ پاکستان کی نہ دوستی بھلی اور نہ دشمنی اچھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تو بھئی ٹرمپو کیسا دیا پھر؟

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply