میری ڈائری کا ایک صفحہ۔۔۔۔۔ کاشف علی

السلام علیکم۔۔
پھوٹتے سورج کی کرنوں کے ساتھ کاشف علی کا سلام قبول کیجئے
صبح کے آٹھ بج چکے ہیں،آج اتوار ہے دسمبر کی 16 تاریخ،
آج سے 49 سال پہلے یہی دسمبر جاتے ہوئے پاکستان کا ایک حصہ ساتھ لے گیا،اس خطہ ارضی کہ  جسے مشرقی پاکستان کہتے ہیں کے  لوٹ آنے کی تو شاید امیدیں اب بھی باقی ہوں،لیکن چار سال قبل 2014 ۔۔۔۔ اسی دسمبر میں جو ننھی کلیاں اور پھول مسل کر ہم سے چھین لی گئیں ان کی جدائی کے کرب میں ہر پاکستانی ہمیشہ سلگتا رہے گا،دسمبر اور خصوصاً  سولہ تاریخ جہاں ہمارے لیے دکھ اور سوگ کے انمٹ نقوش چھوڑ گئی وہیں بہت سی راہیں بھی متعین کرگئی،سانحہ اے پی ایس کے شہداء کا لہو آخرکار نیشنل ایکشن پلان کی بنیاد بنا، دفاعی اداروں اور قوم نے متحد ہوکر دہشتگردی کے ناسور سے چھٹکارا پانے کا عزم صمیم کیا،اور الله تعالی کے بے پناہ فضل وکرم سے آج ہم ایک پرامن پاکستان میں سانس لے رہے ہیں۔

امن کی ان فضاؤں کو قائم کرنے میں کس کس ادارے اور شخص نے کیا کیا کردار ادا کیا یہ ایک الگ داستان ہے،ہر پاکستانی آج دفاعی اداروں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،سانحہ اے پی ایس کے ساتھ ساتھ سقوط ڈھاکہ بھی ہمیں ایک واضح پیغام دے رہا ہے کہ ملکی سلامتی و دفاع کے لیے سیاسی قیادت کو اپنا قبلہ و سمت درست کرنی ہوگی،عوام الناس کو لسانی،گروہی اور فرقہ وارانہ سوچ سے بچاکر متحد و یکجان رکھنا ہوگا،وگرنہ انجام سب کے سامنے ہے،ہمارا دشمن آج بھی بلوچستان میں مشرقی پاکستان کی تاریخ دہرانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے،اگرچہ اسے ہزیمت کا سامنا ہے اور ان شاء الله وہ کامیاب نہیں ہوسکے گا لیکن ہمیں اپنی صفوں کو متحد رکھنا،محب وطن سیاسی قیادت کو آگے لانا ہوگا،نونہالان چمن میں جذبہ حب الوطنی کوٹ کوٹ کر بھرنا ہوگا،میڈیا سے وابسطہ افراد کو بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری کو سمجھنا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر موجود بااثر شخصیات اور گروپس کو بھی جذبہ حب الوطنی اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،سانحہ اے پی ایس کے شہداء کا لہو،اور سقوط ڈھاکہ ہمیں یہی پیغام دے رہے ہیں،پاکستان کے دفاع کی جب بھی بات ہوگی تو مسئلہ کشمیر ضرور سامنے آئے گا،کئی دہائیوں سے حل طلب اس مسئلے کو پس پشت ڈال کر نہ صرف ہم اپنے دفاع کو کمزور کریں گے بلکہ پاکستان سمیت پورے جنوبی ایشیا کا امن اسی مسئلے کے حل سے وابستہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

قوم تو کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے،موجودہ حکومت بھی کسی حد تک اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی نظر آرہی ہے لیکن مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنا ہوگا،عالمی سطح پر کشمیریوں کی وکالت موثر انداز میں کرنی ہوگی،کیونکہ کشمیر کا مقدمہ پاکستان کا ہی مقدمہ ہے اور پاکستان کی بقاء بھی اسی کی مرہون منت ہے،اس سلسلے میں ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ کر ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply