سولہ دسمبر احتساب کب ہوگا۔۔۔۔علی اختر

کسی بھی کوتاہی، جرم و لا پرواہی پر احتساب کا نہ ہونا یا اسے خاموشی سے درگزر کر دینا اس جرم و کوتاہی کو بار بار دہرانے کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ قوم کی حیثیت سے ہمارا ایک نارمل مزاج یہ ہے کہ ہماری یادداشت بہت ہی کمزور واقع ہوئی  ہے ۔ ہم با آسانی بھلا دیتے ہیں کہ  ہمارے ساتھ کب کیا ہاتھ ہو گیا اور ایک اور بہت ہی عادت یا کمزوری بھی ہے وہ یہ کہ  ہمارا رخ بہت آسانی سے من مانی طرف موڑا جا سکتا ہے ۔

سولہ دسمبر سن 2014 ہماری بلکہ عالمی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن تھا ۔ جب پشاور آرمی پبلک اسکول کی عمارت میں گھس کر چھ درندہ صفت انسانوں نے اسکول کے اسٹاف اور معصوم طلبہ پر گولیاں برسانا شروع کردیں اور کچھ ہی دیر میں قریب ڈیڑھ سو افراد کی جان لے لی ۔ اس حملہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ۔ سفاکی اور بربریت کے اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔

اب ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ  ہم اس اندوہناک سانحہ کے بعد اسکی وجوہات و تدارک کی کوششیں صحیح سمت میں کرتے ۔ اچانک ہماری فکر کو ” وطن پر قربانی کا جذبہ “، ” شہادت”، “دشمن کے بچوں کو پڑھانے” وغیرہ کی جانب موڑ دیا گیا ۔ ہم نے نہ یہ پوچھا کہ  اسکے ذمہ دار ٹی ٹی پی والے اس خطے میں جہاں سے وارد ہوئے، ہمارے دشمن اور دشمن بھی ایسے کہ معصوم بچوں پر بھی رحم نہیں کرتے کس طرح بن گئے۔یہ دشمنی شروع کیسے ہوئی  ۔ اگر اس واقعے میں یا ٹی ٹی پی بنانے اور مضبوط کرنے میں بیرونی ہاتھ ملوث تھا تو کیا کوئی  ایسے بھی ادارے ہیں جو ان سب کی روک تھام یا نظر رکھنے پر معمور ہیں اگر ہاں تو ان سے کیا جواب طلبی ہوئی۔

Advertisements
julia rana solicitors

مذکورہ بالا نقاط کے جوابات ہم سب ہی کو پتا ہیں ۔ طالبان نام کی اصطلاح کس کی ایجاد ہے یہ بھی پتا ہے لیکن وہی بات یاد داشت کی کمزوری اور معاملہ کا رخ موڑ دینا آڑے آجاتا ہے ۔ آج ان بچوں کو دکھایا جاتا ہے جو اس واقعے میں زخمی ہوئے ۔ ان بچوں کے والدین کے انٹرویو کیئے جاتے ہیں جو شہید ہو گئے دکھایا ا س  طرح جاتا ہے جیسے یہ سب کچھ وطن کے لیئے بہت بڑی قربانی ہے ۔ لیکن سچائی تو یہ ہے کہ  بچے وہاں پڑھنے گئے تھے نہ کہ  قربان ہونے ۔ کچھ توجہ اپنی غلط پالیسیوں پر بھی ۔کچھ نظر  اپنی نااہلی اور نا عاقبت اندیشی پر بھی۔

Facebook Comments

علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply