• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • سیاروں کا شکاری کیپلر Kepler سپیس پروب۔۔۔۔ضیغم قدیر/قسط 1

سیاروں کا شکاری کیپلر Kepler سپیس پروب۔۔۔۔ضیغم قدیر/قسط 1

ہر انسان کے لیے  کچھ موضوع ایسے ہوتے ہیں جو اسکو حد سے زیادہ اپنی طرف کھینچتے ہیں یہی حساب میرا اور مائیکروسکوپک(خرد بینی) اور میکروسکوپک دنیا کا ہے۔اگر مجھے ایک ٹاپ کلاس ٹیلی سکوپ اور انٹرنیٹ کی سہولت صرف سپیس ایکسپلوریشن کی شرط پہ مل جاۓ تو مجھ سے زیادہ کائنات میں خوش کوئی نہیں ہوگا ۔۔

آسٹرانومی میں میرا سب سے فیورٹ سپیس مشن کیپلر مشن ہے جسے ایک آسٹرالوجسٹ اور ریاضی دان کیپلر کے نام پر رکھا گیا ہے یہ مشن دور خلاء میں سیاروں اور ستاروں کی کھوج لگانے کا کام کرتے ہے۔اسکے کام کرنے کا طریقہ بہت ہی مختلف ہے جس میں سپیس اوبجیکٹس کے فیز ٹرانزٹ ٹائم سے لیکر ریلیٹیوسٹک بیمنگ تک شامل ہیں یہ طریقے کیا ہیں اگر آپکو بتاۓ تو اگر آپکے پاس طوطے نا بھی ہوۓ تو بھی وہ اڑ جائیں گے۔لیکن چلیں ہم سیدھا کام کی بات پہ آتے ہیں کہ کیپلر نے کام کیا کیا ہے؟

تو جناب جیسا کہ آپکو پتا ہی ہے کہ کیپلر سیاروں کا شکاری ہے تو جان لیجئے کہ اب تک یہ 2300 سے اوپر ایسے سیارے ڈھونڈ چکا ہے جو جیوپیٹر سے زیادہ گرم،زمین کی طرح متوقع زندگی کے لیۓ موضوعوں،اور بونے سیارے تک سب شامل ہیں۔ اسکے علاوہ تین ہزار کے قریب ایسے مزید سیارے ڈھونڈ چکا ہے مگر انکا تجزیہ باقی ہے اور ساتھ ساتھ یہ ہزار کے قریب مرتے ستاروں کی کھوج بھی لگا چکا ہے۔اور میری کیپلر سے عشق کیوجہ بھی کچھ یہی ہے کیونکہ اسکی مدد سے ہم ایسے ایسے سیاروں کی کھوج لگا چکے ہیں جو کہ پتھروں کے ویران کھنڈرات پہ مشتمل ہیں،زمین سے بڑے اور پانی کے ذخیروں سے بھرپور ہیں اور تو اور متوقع زندگی کی سپورٹ کے لیۓ امیدوار بھی ہیں

اب تو یہ ان سیاروں پہ جاکر ہی پتا چلے گا کہ وہاں زندگی ہے کہ نہیں پھر بھی چلیں آپکو کیپلر کی مدد سے دریافت شدہ سیاروں سے تعارف کراۓ دیتا ہوں کیا پتا آپکی ان سے کبھی ملاقات ہی ہوجاۓ

نیچے تصویر میں ایک سیارے کی کمپیوٹر جنریٹڈ گرافک تصویر ہے یہ تصویر 62 سیریز کے ایک سیارے کی ہے جسکا اسم گرامی 62 ایف ہے اسکا نام اسم گرامی اس لیۓ لکھا کیونکہ یہ سیارہ متوقع زندگی کی سپورٹ کے لیۓ ایک پوٹینشل کینڈیڈیٹ ہے اور یہ امیدوار ایویں نہیں بن گیا کہ ایک آسٹرالوجسٹ کی خواہش تھی سو اسے بنا دیا بلکہ سالوں کے تجزیے کے بعد سائنسدان اس نتیجے پہ پہنچے ہیں۔اس سیارے کے ماس سے پتا چلتا ہے کہ یہ سیارہ شریف زمین سے بڑا  ہے اور مکمل طور پہ سمندر یا پھر زمین پہ مشمتمل ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سوچیں اگر یہ سمندر پہ مشتمل ہے تو کیا صورتحال ہوگی،اجی آپکو انٹرسٹیلر مووی کا وہی سیارہ تو نہیں یاد آرہا جہاں پہ بیتنے والا ایک ایک سیکنڈ سالوں پہ محیط تھا؟اگر ہاں تو پھر ڈرئیے مت اس سیارے پہ ایسا کچھ بھی نہیں بلکہ یہ سیارہ نارمل آربٹ میں گھوم رہا ہے کسی بلیک ہول کے گرد نہیں۔اسکا سال 263 دنوں پہ محیط ہے۔
اسکے علاوہ ایسے سینکڑوں سیارے ہیں جنکے بارے میں یہ توقع ہے کہ وہ ہیبیٹیبل ہیں زندگی کو سپورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر اس بات کی کنفرمیشن تو وہاں جاکر ہی ہوسکتی ہے۔تب تک ہم اچھی سی سپیس شپ بنانے میں مگن ہونا چاہیۓ اور ٹیلی سکوپ پکڑے آسمان کے نظارے لینے چاہیں کیونکہ یہ سب ہمارے لیۓ مسخر شدہ ہے اور ہاں کیپلر سپیس پروب کا ڈاٹا گوگل پہ اوپن ٹو آل ہے آپ کسی بھی وقت اس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں تو چلیں پھر ہوجائیں شروع۔ویسے بھی آج تو مزے کا دن ہے کیونکہ آج مریخ اور چاند پاس پاس کھڑے نظر آرہے ہیں لگتا ہے انکا کوئی چکر چل رہا ہے کیونکہ یہ جنوری میں بھی ایک ڈیٹ مارنے والے ہیں۔
اگلی قسط آنے تک اللہ حافظ

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply