انسان دوست  ۔۔۔ مہرساجدشاد

جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے انسانیت کی جان بچائی۔

ہمارے دین کی تعلیمات ایسی شاندار ہیں کہ ہم دنیا کو اپنے بارے میں ہر غلط فہمی کا بہترین جواب دے سکتے ہیں بلکہ ان تعلیمات پر عمل کر کے دنیا کے سامنے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم امن پسند، انسانیت دوست اور قابل بھروسہ انسان ہیں۔ دنیا بھر میں رنگ ونسل، مذہب وملت سے ہٹ کر عام انسان کو مشکلات میں مدد دینے کا جو تصور آج پیش کیا جارہا ہے دین اسلام کی بنیاد میں یہ تعلیمات کہیں مظبوط اور اعلی سوچ و اقدار کیساتھ مسلمانوں کے عقیدہ و ایمان کا حصہ بنائی گئی ہیں۔

دین اسلام کی ترویج کی تاریخ اگر دیکھیں تو ہمیں اس سوال کا جواب مل جاتا ہے کہ کیا اسلام تلوار سے پھیلا ؟؟ تاریخ گواہ ہے کہ جہاں مسلمانوں نے بطور تاجر پہنچ کر اپنی اعلی مذہبی اقدار کو عملی طور پر پیش کیا وہاں اسلام کی قبولیت کے لئے کچھ اور کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔

آج اگر ہماری معاشرت ان تعلیمات کے مطابق ہو جائے تو نہ صرف ہمارے اپنے مسائل حل ہونگے بلکہ دنیا بھر کو اسلام کا اصل روشن چہرہ دیکھنے کو ملے گا۔ اسکے لئے کام شروع کرنے کی جگہ اپنی ذات ہے، اپنے وعدے پورا کرنا، اپنی غلطی پر نادم ہونا، معافی مانگنے میں جھجھک نہ رکھنا، بڑوں سے ادب کیساتھ بات کرنا اگرچہ وہ کبھی غلط اور سخت بات بھی کہہ دیں، چھوٹوں سے شفقت کرنا اگرچہ وہ اپنی تربیت کی عمر میں نامناسب رویہ دیکھا رہے ہوں، غیر مسلم ہم وطنوں کو عزت دینا انکے حقوق ادا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا، اپنے پڑوسی کا خیال رکھنا، اپنے قریب علاقہ میں ضرورت مندوں کی مدد کی ہر ممکن کوشش کرنا، خواتین کی عزت کرنا اور ہر رشتے کے مطابق انہیں مکمل احترام دینا انکے ساتھ حسن سلوک کرنا، اپنے عزیز و اقربا کو اپنے شر سے محفوظ رکھنا انکے لئے باعث راحت بننا، انکی خطاؤں اور غلطیوں پر درگذر کرنا، اپنے ساتھ کام کرنے والوں کا ہاتھ بٹانا اور اس کا احسان نہ جتانا، کسی کی مدد کر کے اسے مسکرا کر ملنا اور اسے اپنے برابر بیٹھانا، صفائی نصف ایمان کو واقعی اپنا ایمان بنانا اور اس پر عمل درآمد کو اپنا نصب العین بنانا، بدگمانی سے بچنا اور نیک گمان کیساتھ دوسروں کی غلطیوں پر صرف نظر کرنا، فاسد و کازب لوگوں سے بچ کر رہنا اور کسی انارکی کا حصہ نہ بننا، آفات و حادثات میں بڑھ چڑھ کر متاثرین کی مدد کرنا، تمام تر امدادی کاموں خیرات و صدقات سے مالی ضروریات زندگی کی فراہمی کیساتھ مدد کرتے ہوئے یہ سوچ رکھنا کہ مدد قبول کرنے والے کا احسان ہے جس نے ہمیں یہ سعادت حاصل کرنے کا موقع دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

انسانیت کا عالمی دن دراصل دنیا بھر میں لوگوں کو انہی تعلیمات کو اصول و ضوابط کے نام پر روشناس کروانے کے لئے منایا جاتا ہے۔ یہ دن انسانی حقوق کے علمبرداروں، مشکلات میں گھرے لوگوں کو انسانی بنیادوں پر مدد کرنے والوں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرتے ہوئے اپنی جان سے جانے والے ورکرز کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مختص ہے، اس دن کو منانے کے مقاصد درج زیل ہیں، مسلح لڑائیوں میں متاثر ہونے والے عام لوگوں کی حالت کی جانب توجہ مبذول کروانا، شہروں اور قصبوں میں خوراک پانی اور گھر کے حصول کے لئے جدوجہد میں مصروف لوگوں کی مدد کے لئے سوچنا، لڑائیوں اور جنگوں سے متاثر بچوں کی حالت زار اور تباہ حال اسکولوں کی بحالی، خواتین سے انسانیت سوز سلوک اور انکی بے حرمتی پر موثر اقدامات، ہر ضرورت مند تک طبی، مالی اور ذندگی بچانے والی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا، دنیا بھر میں جنگوں لڑائیوں، حادثات اور قدرتی آفات سے متاثرین کی مدد کا شعور اجاگر کرنا، دنیا بھر میں معذور، تارکین وطن، مشکل حالات میں کام کرنے والے مختلف شعبوں کے کارکنان کی مدد، اور ان کو معاشرہ میں باعزت مقام دلانے کے لئے شعور بیدار کرنا، اس دن کو اہم دن سمجھئیے اور اس دن عہد کر لیں کہ اگلے سال انسان دوست کے عالمی دن تک خود کو اور اپنے ارد گرد کو اتنا بدل دیں گے کہ لوگ ہماری مثال دے کر انسانیت کے بات کریں، یقین جانیں یہ منزل مشکل نہیں رہتی اگر پہلا قدم کے طور پرخود پر اصول وضوابط کو نافذ کر لیا جائے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply