سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ ۔۔۔ حمزہ بن طارق جہانگیر

جدید دور میں سوشل میڈیا نے دن دگنی رات چگنی ترقی کی ہے۔ اس دور یعنی اکیسویں صدی میں جہاں رہنے کے لئے ذاتی گھر، سواری ضروری ہے اسی طرح سوشل میڈیا بھی ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ 

جب سوشل میڈیا کا آغاز ہوا تو اسے صرف انٹرٹینمنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، جو کہ بعد میں جدت پاکر انفوٹینمنٹ بن گیا۔ 

سوشل میڈیا نے لوگوں کی مشکل زندگی کو آسانی کے سانچے میں ڈھال دیا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہم اب ہر لمحے باخبر رہتے ہیں۔ گزشتہ دور میں انسان ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے باخبر رہتا تھا۔ جو شخص ان ذرائع ابلاغ سے محروم ہوتا وہ حالات حاضرہ سے بھی بے خبر رہتا تھا۔ اس دور میں ہر فرد کو ان ذرائع ابلاغ تک رسائی حاصل نہ تھی۔ جدید دور میں سوشل میڈیا نے ہر انسان کو با آسانی ہر خبر تک رسائی دے دی ہے۔ 

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس دور میں ہم سب میڈیا کو جیب میں لئے گھوم رہے ہیں۔ پوری دنیا میں اس وقت تقریباً 7.593 بلین آبادی ہے جس میں سے اگر صرف ایشیا کی بات کی جائے تو یہاں 4.027 بلین لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ باقی ماندہ دنیا کی بات کریں تو تقریباً 3.247 بلین لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ یعنی دنیا کی کل آبادی کے  قریب قریب ہی لوگ انٹرنیٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 4.021 بلین ہے جو کہ ایک غیر معمولی اعداد و شمار ہے۔ 

ایک دلچسپ اور عجیب اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 1 ملین لوگ روزانہ کی بنیاد پر انٹرنیٹ کا استعمال کرنا شروع کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ دنیا میں فی سیکنڈ سوشل میڈیا میں تقریباً 11 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ 

2010 سے لیکر 2020 تک پیشن گوئی کے مطابق 2010 میں صرف 0.97 بلین سوشل میڈیا صارفین کی تعداد تھی جو کہ 2013 بڑھ کر 1.59 بلین ہوئی۔ 2016 میں یہ تعداد مزید بڑھ کر 2.14 بلین ہوگئی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 2020 میں یہ تعداد 5 بلین تک پہنچنے کی امید ہے۔ 

سوشل میڈیا نے جتنی تیزی سے روایتی میڈیا کو پیچھے دھکیلا ہے اس کی  وجہ سے دنیا بھر کے ہر طبقے نے اسے بہت جلدی قبول کیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں یعنی سوشل میڈیا کے منفرداور پرکشش ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں مختلف چیزیں ایک جگہ سمٹ کر آگئی ہیں۔ مثلاً آپ کو معلومات، تفریح، لطیفہ گوئی، شاعری، خبر، دلچسپ و عجیب، گیم، اسپورٹس، مارکیٹنگ، آنلائن مارکیٹنگ، شاپنگ، آنلائن بکنگ یہ سب آ کو ایک جگہ مل رہا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ 

سوشل میڈیا نے عام آدمی کو خودمختار بنایا ہے۔ دنیا بھر میں کئی ایسی مہمیں چلی ہیں جنہوں نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ ترکی کی سیاسی مہم، بین الاقوامی سطح پر می ٹو، پاکستان میں زینب کیس اور فروٹ بائیکاٹ مہم چند مثالیں ہیں۔ 

یہ سوشل میڈیا ہی کی پاور ہے کہ ادھر ایک ویڈیو وائرل ہوتی ہے اور وہاں چیف جسٹس سوموٹو ایکشن لے لیتے ہیں۔ کئی جرائم پیشہ افراد کی گرفتاریاں ویڈیو وائرل ہونے پر عمل میں آتی ہے۔ 

سوشل میڈیا ہر لمحے بعد آپ کو نئی نئی چیزیں ملتی ہیں۔ آپ کے پاس ورائٹی موجود ہے۔ آپ کوئی بھی چینل دیکھنا چاہتے ہیں، با آسانی یوٹیوب کے ذریعے دیکھ سکتے ہیں۔ 

سوشل میڈیا نے وہ خبریں بھی عوام تک پہنچائی ہیں جنہیں روایتی میڈیا میں جگہ ہی نہیں مل پاتی تھی۔ یوں اکثر ایسی خبریں اب اخبارات اور چینلز کی ہیڈ لائنز بنتی ہیں۔ مثلاً دیہات میں ہونے والی خواتین کے ساتھ زیادتی کا کیس ہوں یا بچوں کے ساتھ زیادتی کا کیس، سوشل میڈیا سب وائرل کرنے کا اہل ہے۔ 

سوشل میڈیا نے آنے والے دور میں آن لائن جرنلزم کے ساتھ ایک نئی جہت کو لاتے ہوئے روائتی میڈیا کو کافی حد تک پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آنے والا دور آن لائن جرنلزم کا ہوگا۔ سوشل میڈیا نے جہاں تبدیلی متعارف کروائی وہیں مارکیٹنگ میں بھی انقلاب برپا کیا ہے۔ روزی ڈاٹ کام ہو یا او ایل ایکس، مثال آپ کے سامنے ہے۔ کم سرمائے کے ساتھ آپ منافع بخش آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ میں کسی بھی قسم کی صلاحیت یا ٹیلنٹ موجود ہے تو آپ سوشل میڈیا کے ذریعے اس ٹیلنٹ سے ہجوم کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں۔ 

Advertisements
julia rana solicitors london

جس برق رفتاری سے سوشل میڈیا نے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی ہے، اس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ سوشل میڈیا آنے والے دور میں باقاعدہ ایک نئے میڈیا کے طور پر متعارف ہوسکتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply