نئی نسل اور ہمارا رویہ

جب بھی لوگوں سے معاشرتی بگاڑ کی بات کی جائے تو جواب ملتا ہے کے بھئی آج کی نسل بگڑ گئی ہے ۔
میں کہتا ہوں کیسے بگڑ گئی ؟
جواب ملتا ہے آجکل کے نوجوان کسی بڑے کی سننے کو تیار نہیں ،بے راہ روی کا شکار ہو رہے اور ہر بات میں اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں۔۔ زندگی کا کوئی مقصد ہی نہیں بس بے ڈھنگے انداز میں جیے جا رہے۔۔
تو ان سوالوں کے جواب میں عرض گزار ہوتا ہوں۔۔
جناب جب آپ اپنے بچے کو اعتماد اور توجہ نہیں دینگے تو پھر ایسا ہی ہونا ہے نا۔۔۔
بچہ چاہتا ہے اس کی بات سنی جاۓ اور اسے سمجھا جاۓ مگر ہم بڑے ہونے کےزعم میں بس رعب جمانا چاہتے ہیں،ان پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔
بچے کا امتحان میں فیل ہو جانا اگرچہ درست نہیں لیکن اس پر غصہ کرنا لعنت ملامت کرنا بھی اس مسئلے کا حل ہر گز نہیں۔۔۔کیا اس رویے کے بعد بھی آپ امید رکھتے ہیں کہ آپ کا بچہ آپ کی بات مانے؟
قطعی نہیں جناب ۔۔۔
وہ آپ سے دور ہونا شروع ہو جاۓ گا ، ڈانٹ کے ڈر سے باتیں چھپائے گا۔اسی طرح اس کے تمام معاملات اگر آپکی مرضی پر منحصرہونگے تو پھر وہ آپ کو بتاۓ بنا ہی بہت کچھ کرنے لگے گا۔۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے ہمارے طریقے پر چلیں تو پہلے ہمیں بخود ان کی طرح بننا ہوگا ان کے طریقے اپنانے ہونگے۔آج کوئی پسند کی شادی صرف اس لیئے نہیں کرسکتا کہ گھر والے اس پر راضی ہی نہیں ہوتے ۔۔یہ بات اپنی جگہ بجا ہے کہ ماں باپ کی رضامندی بھی ضروری ہے لیکن اس بات کو انا کا مسئلہ بنا کر بچوں کی خوشیوں کو بالکل ہی نظر اندز کر دینا قطعاً داشمندانہ فیصلہ نہیں ۔۔
یقین جانیے آپ بچوں کو اپنا دوست بنائیے اور پھر دیکھیں بچے کیسے آپ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ۔

Facebook Comments

محمّد عتیق
لکھنے پڑھنے کا جنون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply