لکھاری یا دانشور کیسے بنتے ہیں؟ ۔۔۔ عارف خٹک

 

عموماً لکھنے والے دو قسم کے ہوتے ہیں۔ پہلی والی قسم آپ کو بور کر دیتی ہے۔ دوسری آپ کو شدید بور کردیتی ہے۔ آج کل لکھنے والوں میں ایک اور صنف کا اضافہ ہوچکا ہے۔ جس کو طُفیلئے کہا جاتا ہے۔ وہ آپ کا پڑھنے سے ایمان تک اٹھا دیتے ہیں۔
آئیے آپ کو آج مشہور لکھاری یا دانشور بننے کے کچھ گر بتاؤں۔

ہر لکھنے والے پر فرض ہوتا ہے کہ وہ تنقید کو خندہ پیشانی سے قبول کرے، بلکہ برداشت کرے۔ورنہ قاری کےساتھ بحث کرنے کا شوق آپ کو دن میں تارے دکھا سکتا ہے۔ پہلے تو کوشش کریں،کہ عامیانہ لکھیں۔ کیونکہ یہ ہماری قوم کامشترکہ شوق اور مشغلہ ہے۔ اگر پھر بھی اندر کا لکھاری بہت زیادہ تنگ کرے، تو علم والی باتیں لکھ دیں۔ مگر کمنٹس کے فرداً فرداً جوابات دینے سے مکمل پرہیز کریں۔ کیوں کہ آپ اپنے قاری کے بارے میں قطعاً لاعلم ہوتے ہیں۔کہ وہ سالا کتنا پڑھا لکھا ہے۔ لہٰذا ایسی سچوئشن میں آپ مجھے فالو کرسکتے ہیں۔ کسی کو جواب نا دیں۔آپ کے قاری کو فقط یہی محسوس ہوگا،کہ صاحب تحریر بہت علم والا ہے۔اور علم والے عموماً مغرور ہوتے ہیں۔قاری کی بات کا جواب دینا گناہ سمجھتے ہیں۔ آپ کا پردہ چاک کبھی نہیں ہوگا۔
لکھنے کیلئے بہترین مواد آپ کو ترجمہ شدہ کتابوں سے باآسانی مل سکتا ہے۔ بس ایک بہترین سی تصویر کتابوں کے ساتھ کھینچ لیجیئے،اور اپنی ڈی پی لگا دیجیئے۔ اب کسی کا باپ بھی آپ کو دانشور یا رائٹر کہنے سے روک نہیں سکتا ۔اپنی ایک ٹیم بنا لیجیئے تاکہ فی بندہ چار آئی ڈیز آپ کے وال پر ہلا گُلا مچا سکیں۔ تین مہینوں میں آپ کی فین فالونگ بڑھ جائےگی۔
ایک اُردو دان آج سے تین سال قبل انبکس آکر باقاعدہ رویا کرتا تھا ۔کہ لالہ پلیز اپنی وال پر مُجھے ڈسکس کریں، تاکہ فین فالونگ بنے۔ آج کمینہ میرے بارے خواتین کی خلوتوں میں گُھس کر کردار کشی کئے جارہا ہے۔ مگر موصوف کو علم ہی نہیں، کہ خٹک کے پاس کردار نام کی کوئی شے ہے ہی نہیں۔تو اُس پہ کُشی کیسے ہوسکتی ہے۔
ایک بات کا خیال رکھیں کہ مائیں بہنیں سانجھی ہوتی ہیں،بیویاں نہیں۔ سو دوسروں کی بیویوں کو یہ مت سکھایئے۔کہ آپ کا ڈھلکا فِگر آپ کے شوہر کو کہیں اور مُنہ مارنے پر مجبور کرسکتا ہے۔ کیونکہ کچھ بیویاں کوئی بات اپنے مجازی خدا سے کبھی چھپاتی نہیں۔
اپنی خواتین فالورز کا خصوصاً خیال رکھیں۔ سوشل میڈیا پر چند خواتین سے بچنے کی ضرورت ہے۔ شہنیلہ بلگم والا، زرقا اظہر، سعدیہ سلیم بٹ، عارفہ رانا، سائرہ ممتاز اینڈ فاروقی، لعلونہ خان اور وغیرہ وغیرہ کو پہلی فرصت میں بہنیں بنا لیجئے۔ ورنہ ان پر جھاڑی گئی ٹھرک آپ کی عزت کا فالودہ بنا سکتی ہے۔یہ اتنی مرد مار قسم کی خواتین ہیں، کہ آپ کو دو گھنٹے میں سوشل میڈیا سے باہر نکال کر بیوی کی گود میں چُھپنے پر مجبور کرسکتی ہیں۔ کبھی غلطی سے ان کے کسی کمنٹ پر دل والا لائیک نہ دیں۔ یا کوشش کریں کہ ان سے دُور ہی رہا جائے۔
اپنے ساتھ ان لمیٹڈ دانشوروں کو ضرور ایڈ کریں۔تاکہ آپ کا پروفائل وزنی لگے۔کوشش کریں کہ ان دانشوروں کی وال پر بھنگڑے ڈالنے کی سعادت سے محروم نہ رہیں۔کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر یہ جوابی طور پر آپ کو نذرانۂ استادی اور محبتوں سے نوازتے رہیں گے۔
کوشش کریں کہ قوم پرستوں کو جتنا ایڈ کرسکتے ہیں، کرلیا کریں۔اور زبردست قسم کا مضمون لکھ کر اُن کے جذبات جتنا اُبھار سکتے ہیں اُبھار لیا کریں۔ یہ آج کل شُہرت کےلئے سب سے بہترین شارٹ کٹ اور سٹنٹ ہے۔ کیوں کہ آپ کا ایک بیان جو ان کی حمایت میں ہو۔ آپ کو ملحد سے پیغمبر بنا سکتا ہے۔ جتنی گالیاں آپ پنجاب اور پنجابیوں کو دیں گے۔ آپ کا نام طورخم کراس کرکے کابل کے کوہساروں میں گونجے گا۔ اگر براہ راست ریاست کو گالیاں دیں گے تو ٹوئٹر پر آپ کا نام ٹاپ ٹرینڈ میں گردش کرےگا۔اور پاکستان کے دانشور بھی آپ کو ٹویٹ ری ٹویٹ کریں گے۔ ورنہ دوسری صورت میں عابد آفریدی اور میری طرح آپ کی تصاویر کتوں پر لگا دی جائیں گی۔جو یقیناً آپ کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔ یاد رہیں یہ آفر محدود مدت کےلئے ہے۔ کیوں کہ ہمارے ہاں ایک اور تحریک کا جلد ہی نزول ہونے والا ہے۔ پھر نئی ترجیحات ہوں گی اور ہم ہوں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر کسی کا علم یا تجزئے چُرانے کا موڈ ہو ۔تو درجہ زیل لوگوں کو سی فرسٹ پر رکھ کر ان کی باتیں دل کھول کر چوری کریں۔ بس وسی بابا سے دُور رہیئے۔کہ ان کی اکثر پیشن گوئیاں آپ کےلئے خفت کا باعث بن سکتی ہیں۔
حاشر بن ارشاد، لینہ حاشر، عامر خاکوانی، فیض اللہ خان، لالہ صحرائی، اظہر کمال ران عرف موسیو ژاں سارترے راجپوت، عثمان سہیل، ڈاکٹر عاصم اللہ بخش اینڈ بخشی، عباس صادق، قاری حنیف ڈار، حنیف سمانا، وجاہت معسود، مبشر علی زیدی، عظیم الرحمٰن عثمانی، داؤد ظفر ندیم، ظفر اقبال پٹواری، انعام رانا، وسی بابا، ید بیضاء، مجاہد مرزا، رعایت اللہ فاروقی، شاہانہ جاوید، سیلانی اور وغیرہ وغیرہ کو اپنے سی فرسٹ پر رکھ کر ان کے فرمودات چُرا سکتے ہیں۔ جب آپ دانشور یا لکھاری ڈیکلیئر ہوجائیں گے۔تو پھران پر تبّرا کیجیئے۔ کیوں کہ اس سے آپ اپنی ایک الگ فین فالونگ بنا سکتے ہیں۔ اور وہ آپ کےلئے تن من دھن کی بازی لگا کر آپ کو ہیرو ثابت کریں گے ۔جیسے آج کل ہم انصافی خان صاب کےلئے کررہے ہیں۔
مضمون کے آخر میں آپ یہ ضرور سوچ رہے ہوں گے،کہ لالہ آپ کا اپنے بارے کیا خیال ہے؟ تو جناب مجھے ایک کمرشل سرٹیفائیڈ جاہل دانشور نے 2015ء میں بتایا تھا کہ “عارف مذہبی اور سیاسی مضامین قوم کو تقسیم کردیتی ہیں۔اور سیکسی مضامین قوم کو متحد رکھتی ہیں”۔ سو میں اس جاہل کے دوسرے والے مشورے کو اپنے پلو میں باندھ چکا ہوں۔ کیونکہ فی الحال مجھے قوم کو متحد رکھنا ہے۔اور بیرونی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply